ن لیگ کا سعد رفیق کیخلاف فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

خواجہ سعد کی شدید خواہش تھی کہ وہ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد عوامی عدالت میں جائیں، وفاقی وزیر احسن اقبال

الیکشن ٹربیونل نے سعد رفیق کے حلقےمیں کہیں منظم دھاندلی کا ذکر نہیں کیا، وفاقی وزیر احسن اقبال، فوٹو: پی آئی ڈی

(ن) لیگ نے انتخابی ٹریبونل کی طرف سے لاہور کے حلقے این اے 125میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی کامیابی کالعدم قرار دینے اور دوبارہ الیکشن کرانے کے فیصلے کوسپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(ن) لیگ کی جانب سے یہ فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں قانونی ماہرین کی ٹیم نے ٹریبونل کا فیصلہ چیلنج کرنے کی تجویز دی جب کہ خواجہ سعد رفیق عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کے بجائے عوامی عدالت میں جانے کے حق میں تھے۔ اس حوالے سے میڈیا کو بریفنگ میں وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید اور وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اجلاس میں ٹریبونل کے فیصلے کے بعد کورٹ سے رجوع کرنے یا انتخابی میدان میں مقابلہ کرنے کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔



(ن) لیگ کی قانونی ٹیم نے فیصلہ چیلنج کرنے کی رائے دی لیکن خواجہ سعد رفیق نے موقف پیش کیا کہ وہ سیاسی میدان میں مقابلہ کریں گے اور انہیں اس کی اجازت دی جائے کیونکہ چند روز قبل وہ کنٹونمنٹس کے انتخابات میں اس حلقے سے تحریک انصاف کوشکست دے چکے ہیں۔ وزیراعظم نے دونوں اطراف سے رائے سننے کے بعد سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا۔



احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کو الیکشن ٹربیونلز پریقین تھا اوراب ٹربیونل کے فیصلے پر جشن منارہے ہیں تو پھردھرنا کیوں دیا تھا؟۔ عمران خان پشاوراورمیانوالی میں اپنی نشستیں ہارگئے جب کہ اکثر ضمنی انتخابات میں بھی تحریک انصاف کوشکست ہوئی۔ کنٹونمنٹس انتخابات میں بھی عوام نے تحریک انصاف کو مسترد کردیا۔ عوام نے اس الیکشن میں واضح کردیا کہ ان کا مینڈیٹ کس کوحاصل ہے۔ تحریک انصاف کے تحقیقاتی کمیشن نے ان کی پارٹی کے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیا۔ اب ملکی معیشت کو مستحکم ہوتا دیکھ کر عمران خان پھر دھاندلی 2 ڈرامہ رچا رہے ہیں۔ عمران خان کے منفی منصوبے حکومت کے بجائے خود تحریک انصاف کو کمزور کریں گے ۔ ان کو خدشہ ہے کہ ن لیگ کی حکومت کی معاشی پالیسیاں کامیاب ہوگئیں تو پھر وہ 2018 ء کے انتخابات نہیں جیت سکتے۔ اس لیے اب 2015ء میں انتخابات کی بات کررہے ہیں۔ ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں تسلیم کیا کہ این اے 125 میں دھاندلی کے ثبوت نہیں ملے، انتخابی بے قاعدگیاں دنیا کے ہر ملک میں ہوتی ہیں لیکن وہاں ہیجان پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔



وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کے خلاف نہیں بلکہ ملک کی معیشت، نواجوانوں کے مستقبل کے خلاف سازش کررہے ہیں۔ وہ دوسروں پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتے ہیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ ہم تو آج تک نادرا کے چیرمین کے پاس گئے نہ الیکشن کمشنر کے پاس، اب خان صاحب خود ہی ہر وقت عدالت پہنچ جاتے ہیں تاکہ ان پر دباؤ ڈالا جائے۔ پہلے انہی لوگوں کو گالیاں دیتے ہیں پھر انھیں بلیک میل کرنے کے لیے ان کے پاس جاتے ہیں۔




وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس کے دوران بجلی 3 بارغائب ہوئی جس سے گفتگو بار بار روکنا پڑی۔



اے پی پی کے مطابق پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان کو قانون اور تہذیب کے دائرے میں سیاست کرنا سیکھنا اور دوسروں پر الزام تراشی بندکردینا چاہیے۔ وہ شہنشاہوں کی طرح خود ہی پراسیکیوٹر، وکیل اور جج بن کرمخالفین کیخلاف فیصلے سناتے ہیں۔ اگر تمام متنازع ووٹوں کو مستردکردیا جائے پھر بھی خواجہ سعد رفیق کو بھاری اکثریت حاصل ہے۔ قانون کے مطابق پولنگ اسٹاف کی غلطیوں کی وجہ سے کامیاب امیدوارکو اس کی نشست سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ مسلم لیگ (ن) الیکشن ٹریبونل کے فیصلہ کا احترام کرتی ہے لیکن سپریم کورٹ جانا اس کا قانونی اور آئینی حق ہے۔

https://www.dailymotion.com/video/x2pbrpw_saad-rafique-na-125_news





دوسری جانب اسلام آباد میں چیرمین نادرا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حامد خان اور خواجہ سعد رفیق مل کر آر اوز کو کٹہرے میں کھڑا کریں ہماری نوازشریف، ایاز صادق اور خواجہ سعد رفیق سمیت (ن) لیگ کے کسی رہنما سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں جب کہ میں امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلنے والا پلیئر نہیں ہوں کیونکہ اپنے امپائر کے ساتھ کھیلنے والے کچھ بھی فاؤل پلے کرسکتے ہیں۔



عمران خان نے کہا کہ جہاں جہاں بیگ کھل گئے ہیں وہاں دھاندلی کے ثبوت ملیں گے جب کہ این اے 122 پر نادرا نے رپورٹ مکمل کرلی ہے، میں نادرا پر دباؤ نہیں ڈال رہا بلکہ انصاف مانگ رہا ہوں، چیرمین نادرا سے بھی تصدیقی رپورٹ پر بات ہوئی ہے، پریس اسکین رپورٹ دے دی گئی ہے اب نادرا کی رپورٹ رواں ہفتے ہی ٹربیونل کے پاس پہنچ جائے گی، (ن) لیگ کی جانب سے 4 حلقے نہ کھولنے کی وجہ اب عوام کے سامنے عیاں ہوجائے گی اور جلد پتا چل جائے گاکہ (ن) لیگ کی دوسری وکٹ کب کرے گی۔

https://www.dailymotion.com/video/x2pax40_imran-khan_news
Load Next Story