’’را‘‘ بھارتی مکروہ عزائم کا متحرک فیکٹر
کہتے ہیں کہ کوئی کسی قوم کو دہشت زدہ نہیں کرسکتاجب تک کہ اس قوم کےکچھ لوگ ان کی پیداکردہ وحشتوں میں ساتھی نہ بن جائیں
بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ ملک ، عوام اور بہادر مسلح افواج کی عزت و احترام کا ہر حالت میں تحفظ کیا جائے گا، دہشت گردوں کے خلاف جنگ غیر سیاسی اور بلاتخصیص انداز میں لڑی جا رہی ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس منگل کو جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں ہوئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں پیشہ ورانہ امور پر غور کیا گیا۔ ملکی عسکری قیادت نے پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دینے میں بھارتی خفیہ ادارے ''را'' کے ملوث ہونے کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔
دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کامیابی سے جاری آپریشن ضرب عضب کے تناظر میں ملکی عسکری قیادت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے میں بھارتی خفیہ ادارے ''را'' کے ملوث ہونے کا سختی سے نوٹس لینا نہ صرف بر وقت ہے بلکہ اس بات کا عندیہ ہے کہ دہشت گردی سے پاک پاکستان اب ایک قومی عزم ہے جو امن کے قیام سے مشروط ہے۔
اس اندوہ ناک حقیقت کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا کہ پچھلی حکومتوں کی دہشت گردی کے خلاف نمٹنے کی مربوط اور مضبوط حکمت عملی سے بوجوہ گریز پائی کا نتیجہ قوم کو بدامنی ، شورش ، بغاوت ،علیحدگی اور داخلی خلفشار کی صورت میں بھگتنا پڑا، ملک ایک ایسی دلدل میں پھنس گیا کہ اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اربوں کا خسارہ اٹھانا پڑا اور کئی ہزار قیمتی جانیں تلف ہوئیں، یہی وہ فیصلہ کن مرحلہ تھا جسے موجودہ حکومت اور عسکری قیادت نے مکمل فکری ہم آہنگی ، عزم مصمم ، زمینی حقائق کے گہرے ادراک اور مشترکہ سوچ و فوجی اقدامات کے ذریعے آپریشن ضرب عضب کا نام دیا۔ جنرل راحیل نے کہا کہ ہزاروں معصوم پاکستانی بشمول بچوں کو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں نے شہید کیا ہے۔
قانون کا نفاذ کرنے والے ادارے اور ہماری بہادر مسلح افواج نے ان بھٹکے ہوئے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جنگ میں بیش بہا قربانیاں دی ہیں تاکہ اگلی نسل کے لیے ایک بہتر اور پرامن مستقبل کو یقینی بنایا جائے۔ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا ۔بلاشبہ آپریشن کی حکمت عملی سے سیاسی و عسکری قیادت میں خوشگوار فکری وحدت پیدا ہوئی، وہ جو شمالی وزیرستان میں ناقابل تسخیر بتائے جاتے تھے اب کہاں ہیں؟ جب کہ پوری قوم اس آپریشن اور دہشت گردی مخالف جنگ میں شریک ہوگئی ہے۔
جس کا دشمن کبھی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کیونکہ داخلی صورتحال انھیں اچھے برے طالبان میں بانٹ چکی تھی، اب وہ عناصر جو دیدہ دلیری یا بزدلانہ خود کش حملوں اور بم دھماکوں سے ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے تھے آج پسپا و روپوش ہیں ، تتر بتر ہیں ، ان کی تنظیمی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ کہتے ہیں کہ کوئی کسی قوم کو دہشت زدہ نہیں کرسکتا جب تک کہ اس قوم کے کچھ لوگ ان کی پیدا کردہ وحشتوں میں ساتھی نہ بن جائیں ۔ اب اس کی تفصیل میں جانے کا وقت نہیں، اصل کام یہ ہے کہ قومی اتحاد و یکجہتی برقرار رکھی جائے، دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کا گراف گرا ضرور ہے اور یہ بڑی پیش رفت ہے، تاہم الرٹ رہنے کی ضرورت ہے ، دشمن ابھی گھات میں بیٹھے ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکس رہیں۔
جنرل راحیل شریف کا کہنا صائب ہے کہ فوجی آپریشن ضرب عضب نے جس کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے، دہشت گردوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے ۔ ان کی یہ ہدایت بھی نتیجہ خیز ہوگی کہ قبائلی علاقوں کے الگ تھلگ حصوں میں پناہ لینے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں ، دہشت گردوں ، جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف شہری علاقوں میں خفیہ معلومات پر آپریشنز کو تیز کیا جائے تاکہ ملک میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔ اس حوالہ سے کراچی میں 20 روز میں8 اہم شخصیات کا بہیمانہ قتل ہولناک ہے ، انھیں 'بلائنڈ کیس' نہیں بننا چاہیے، سندھ، بلوچستان ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے شہر و دیہات اور ملک کے چپے چپے کی سیکیورٹی قومی سلامتی پر مامور اداروں کی بنیادی ذمے داری ہے۔
ان گمراہ قوتوں سے کسی بھی وقت غیر انسانی کارروائی کی توقع رکھی جا سکتی ہے، غفلت کا ایک لمحہ بڑی تباہی لاسکتا ہے، قانون کی حکمرانی کو کئی چیلنج درپیش رہے ہیں ، اب آہستہ آہستہ ریاستی رٹ قائم ہونے لگی ہے اور عوام قتل وغارتگری اور بدامنی کے باعث سخت اعصابی ،مالی اور ذہنی مصائب کا شکار رہے ہیں، انھیں بے پناہ مسائل کا سامنا ہے، فوجی آپریشن نے امن کی بحالی کی طرف مثبت پیش قدمی کی ہے۔
تاہم سنگین مغالطے جو تزویراتی و معروضی حقائق کے ادراک میں ہوئے اب ان کا راستہ بند ہوگیا ہے، لہٰذا ریاستی سطح پر عالمی صورتحال ، نائن الیون کے بعد کی دنیا اور پاکستان میں انتہا پسندی کے ''پان سرجنسی'' Pansurgencyسے تعلق کا پیشگی اندازہ لگایا جائے، یہ نئی سٹرٹجیکل اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے کہ مسلم دنیا میں دہشتگردی کی کئی جہتیں اور شکلیں ہیں، نان اسٹیٹ ایکٹرز گلوبل ہیں، ماورائے سرحد بین الملکی حملے عالمی دہشتگرد گروپوں کا مشترکہ ایجنڈا ہے۔ ''را'' بھارتی مکروہ عزائم کا ایک متحرک فیکٹر ہے ، اس پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کامیابی سے جاری آپریشن ضرب عضب کے تناظر میں ملکی عسکری قیادت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے میں بھارتی خفیہ ادارے ''را'' کے ملوث ہونے کا سختی سے نوٹس لینا نہ صرف بر وقت ہے بلکہ اس بات کا عندیہ ہے کہ دہشت گردی سے پاک پاکستان اب ایک قومی عزم ہے جو امن کے قیام سے مشروط ہے۔
اس اندوہ ناک حقیقت کو کوئی نہیں جھٹلا سکتا کہ پچھلی حکومتوں کی دہشت گردی کے خلاف نمٹنے کی مربوط اور مضبوط حکمت عملی سے بوجوہ گریز پائی کا نتیجہ قوم کو بدامنی ، شورش ، بغاوت ،علیحدگی اور داخلی خلفشار کی صورت میں بھگتنا پڑا، ملک ایک ایسی دلدل میں پھنس گیا کہ اسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اربوں کا خسارہ اٹھانا پڑا اور کئی ہزار قیمتی جانیں تلف ہوئیں، یہی وہ فیصلہ کن مرحلہ تھا جسے موجودہ حکومت اور عسکری قیادت نے مکمل فکری ہم آہنگی ، عزم مصمم ، زمینی حقائق کے گہرے ادراک اور مشترکہ سوچ و فوجی اقدامات کے ذریعے آپریشن ضرب عضب کا نام دیا۔ جنرل راحیل نے کہا کہ ہزاروں معصوم پاکستانی بشمول بچوں کو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں نے شہید کیا ہے۔
قانون کا نفاذ کرنے والے ادارے اور ہماری بہادر مسلح افواج نے ان بھٹکے ہوئے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جنگ میں بیش بہا قربانیاں دی ہیں تاکہ اگلی نسل کے لیے ایک بہتر اور پرامن مستقبل کو یقینی بنایا جائے۔ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا ۔بلاشبہ آپریشن کی حکمت عملی سے سیاسی و عسکری قیادت میں خوشگوار فکری وحدت پیدا ہوئی، وہ جو شمالی وزیرستان میں ناقابل تسخیر بتائے جاتے تھے اب کہاں ہیں؟ جب کہ پوری قوم اس آپریشن اور دہشت گردی مخالف جنگ میں شریک ہوگئی ہے۔
جس کا دشمن کبھی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کیونکہ داخلی صورتحال انھیں اچھے برے طالبان میں بانٹ چکی تھی، اب وہ عناصر جو دیدہ دلیری یا بزدلانہ خود کش حملوں اور بم دھماکوں سے ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے تھے آج پسپا و روپوش ہیں ، تتر بتر ہیں ، ان کی تنظیمی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ کہتے ہیں کہ کوئی کسی قوم کو دہشت زدہ نہیں کرسکتا جب تک کہ اس قوم کے کچھ لوگ ان کی پیدا کردہ وحشتوں میں ساتھی نہ بن جائیں ۔ اب اس کی تفصیل میں جانے کا وقت نہیں، اصل کام یہ ہے کہ قومی اتحاد و یکجہتی برقرار رکھی جائے، دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کا گراف گرا ضرور ہے اور یہ بڑی پیش رفت ہے، تاہم الرٹ رہنے کی ضرورت ہے ، دشمن ابھی گھات میں بیٹھے ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکس رہیں۔
جنرل راحیل شریف کا کہنا صائب ہے کہ فوجی آپریشن ضرب عضب نے جس کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے، دہشت گردوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے ۔ ان کی یہ ہدایت بھی نتیجہ خیز ہوگی کہ قبائلی علاقوں کے الگ تھلگ حصوں میں پناہ لینے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں ، دہشت گردوں ، جرائم پیشہ عناصر اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف شہری علاقوں میں خفیہ معلومات پر آپریشنز کو تیز کیا جائے تاکہ ملک میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔ اس حوالہ سے کراچی میں 20 روز میں8 اہم شخصیات کا بہیمانہ قتل ہولناک ہے ، انھیں 'بلائنڈ کیس' نہیں بننا چاہیے، سندھ، بلوچستان ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے شہر و دیہات اور ملک کے چپے چپے کی سیکیورٹی قومی سلامتی پر مامور اداروں کی بنیادی ذمے داری ہے۔
ان گمراہ قوتوں سے کسی بھی وقت غیر انسانی کارروائی کی توقع رکھی جا سکتی ہے، غفلت کا ایک لمحہ بڑی تباہی لاسکتا ہے، قانون کی حکمرانی کو کئی چیلنج درپیش رہے ہیں ، اب آہستہ آہستہ ریاستی رٹ قائم ہونے لگی ہے اور عوام قتل وغارتگری اور بدامنی کے باعث سخت اعصابی ،مالی اور ذہنی مصائب کا شکار رہے ہیں، انھیں بے پناہ مسائل کا سامنا ہے، فوجی آپریشن نے امن کی بحالی کی طرف مثبت پیش قدمی کی ہے۔
تاہم سنگین مغالطے جو تزویراتی و معروضی حقائق کے ادراک میں ہوئے اب ان کا راستہ بند ہوگیا ہے، لہٰذا ریاستی سطح پر عالمی صورتحال ، نائن الیون کے بعد کی دنیا اور پاکستان میں انتہا پسندی کے ''پان سرجنسی'' Pansurgencyسے تعلق کا پیشگی اندازہ لگایا جائے، یہ نئی سٹرٹجیکل اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے کہ مسلم دنیا میں دہشتگردی کی کئی جہتیں اور شکلیں ہیں، نان اسٹیٹ ایکٹرز گلوبل ہیں، ماورائے سرحد بین الملکی حملے عالمی دہشتگرد گروپوں کا مشترکہ ایجنڈا ہے۔ ''را'' بھارتی مکروہ عزائم کا ایک متحرک فیکٹر ہے ، اس پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔