سولر پاور پلانٹ تازہ ہوا کا جھونکا
دہشت گردی کے بعد پاکستان کا سب سے اہم ترین مسئلہ توانائی کا بحران ہے
دہشت گردی کے بعد پاکستان کا سب سے اہم ترین مسئلہ توانائی کا بحران ہے، بجلی وگیس کی برسوں سے جاری لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام شدید اذیت وکرب کا شکار ہیں اور ملکی معیشت کا پہیہ رکا ہوا تھا ،موجودہ حکومت اس بحران کے خاتمے کے لیے متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہے ،اس ضمن میں گزشتہ روز بہاولپور میں سولر پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 2018ء تک لوڈشیڈنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گی اور ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جمہوریت ڈلیورکر رہی ہے۔
وزیراعظم نوازشریف نے جن خیالات کا اظہارکیا اس سے ایک بات تو واضح ہوتی ہے کہ وہ مسائل کو خلوص نیت سے حل کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں دن رات کوششیں کررہے ہیں، بہرحال قوم کے لیے یہ بات بہت بڑی خوشخبری کی حیثیت رکھتی ہے کہ لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ آیندہ تین سال میں ہوجائے گا، لیکن سوال یہ ہے کیا مزید تین سال عوام کو اذیت اور کرب میں بسر کرنے ہوں گے کیونکہ تمام تر دعوؤں کے باوجود لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں زیادہ کمی ملک بھر میں واقع نہیں ہوئی ہے ۔
حکومت نے تو تمام تر واجبات نجی پاورزکمپنیوں کو ادا بھی کیے ، سرکلر ڈیٹ کو بھی ختم کیا ، لیکن نہ جانے کیا گڑبڑ ہے کہ شارٹ فال کے نام پر بجلی فراہمی کے سلسلہ میں صاحبان اختیار نے عوام پر لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط کر رکھا ہے، اس ضمن میں پیداوار اور ضرورت و استعمال کے مکمل اعدادوشمار حکومت کے علم میں ہونے چاہئیں تاکہ عوام کو پریشانی نہ ہو ۔جس اہم منصوبے کا افتتاح وزیراعظم نے کیا اس پر پندرہ ارب روپے لاگت آئی ہے ، 100میگاواٹ کا پاکستان کا پہلا سولر پلانٹ آزمائشی بنیادوں پر قائم کیا گیا ہے ۔
توانائی کے دیگر منصوبوں کی تکمیل سے مزید 10ہزار 400 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی،ملکی معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کے لیے موجودہ حکومت متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہے، چند دن پیشتر چین سے بھی 46 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ، گوادر سے وسط ایشیا تک اقتصادی راہداری کی تکمیل سے پاکستان میں معاشی انقلاب آئے گا، موجودہ حکومت سڑکیں ،پل ،کراچی ،لاہور موٹروے ، میٹرو بسں سروس اور دیگر عوامی مفاد کے منصوبوں کو تکمیل تک پہنچا رہی ہے اس لیے وزیراعظم نے بجا فرمایا کہ 'جمہوریت ڈلیور کررہی ہے۔
امید ہے کہ تمام منصوبوں کوکرپشن کی دیمک سے بچا کر عوام کے لیے کارآمد اور مفید بنایا جائے گا، جس ملک میں کئی برس تک کوئی غیرملکی ٹیم آکر کرکٹ میچ کھیلنے پر تیار نہ ہو، اس ملک میں اربوں ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری کو ملکی ترقی وخوشحالی کا نیا سفر قرار دیا جاسکتا ہے ، یقیناً اندھیرے چھٹ جائیں گے ۔
وزیراعظم نوازشریف نے جن خیالات کا اظہارکیا اس سے ایک بات تو واضح ہوتی ہے کہ وہ مسائل کو خلوص نیت سے حل کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں دن رات کوششیں کررہے ہیں، بہرحال قوم کے لیے یہ بات بہت بڑی خوشخبری کی حیثیت رکھتی ہے کہ لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ آیندہ تین سال میں ہوجائے گا، لیکن سوال یہ ہے کیا مزید تین سال عوام کو اذیت اور کرب میں بسر کرنے ہوں گے کیونکہ تمام تر دعوؤں کے باوجود لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں زیادہ کمی ملک بھر میں واقع نہیں ہوئی ہے ۔
حکومت نے تو تمام تر واجبات نجی پاورزکمپنیوں کو ادا بھی کیے ، سرکلر ڈیٹ کو بھی ختم کیا ، لیکن نہ جانے کیا گڑبڑ ہے کہ شارٹ فال کے نام پر بجلی فراہمی کے سلسلہ میں صاحبان اختیار نے عوام پر لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط کر رکھا ہے، اس ضمن میں پیداوار اور ضرورت و استعمال کے مکمل اعدادوشمار حکومت کے علم میں ہونے چاہئیں تاکہ عوام کو پریشانی نہ ہو ۔جس اہم منصوبے کا افتتاح وزیراعظم نے کیا اس پر پندرہ ارب روپے لاگت آئی ہے ، 100میگاواٹ کا پاکستان کا پہلا سولر پلانٹ آزمائشی بنیادوں پر قائم کیا گیا ہے ۔
توانائی کے دیگر منصوبوں کی تکمیل سے مزید 10ہزار 400 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی،ملکی معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کے لیے موجودہ حکومت متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہے، چند دن پیشتر چین سے بھی 46 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ، گوادر سے وسط ایشیا تک اقتصادی راہداری کی تکمیل سے پاکستان میں معاشی انقلاب آئے گا، موجودہ حکومت سڑکیں ،پل ،کراچی ،لاہور موٹروے ، میٹرو بسں سروس اور دیگر عوامی مفاد کے منصوبوں کو تکمیل تک پہنچا رہی ہے اس لیے وزیراعظم نے بجا فرمایا کہ 'جمہوریت ڈلیور کررہی ہے۔
امید ہے کہ تمام منصوبوں کوکرپشن کی دیمک سے بچا کر عوام کے لیے کارآمد اور مفید بنایا جائے گا، جس ملک میں کئی برس تک کوئی غیرملکی ٹیم آکر کرکٹ میچ کھیلنے پر تیار نہ ہو، اس ملک میں اربوں ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری کو ملکی ترقی وخوشحالی کا نیا سفر قرار دیا جاسکتا ہے ، یقیناً اندھیرے چھٹ جائیں گے ۔