کیلشیم اور وٹامن ڈی جسمانی و ذہنی صحت برقرار رکھنے کے لیے ضروری

کیلشیم کو ہڈیوں کی نشوونما اور مضبوطی کے لیے ضروری مانا جاتا ہے لیکن یہ وٹامن ڈی کے بغیر خون میں شامل نہیں ہو پاتا


صحت مند انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار فی لیٹر پچاس نینو مول ہوتی ہے۔ فوٹو : فائل

MANSEHRA: وٹامن ڈی ہماری ہڈیوں کے لیے نہایت ضروری ہے اور اس کے حصول کا ایک ذریعہ سورج ہے۔ طبی سائنس کے مطابق ہمارا جسم دھوپ میں تیزی سے وٹامن ڈی تیار کرتا ہے۔ وٹامن کے حصول کے اس قدرتی ذریعے کے علاوہ مخصوص غذاؤں سے بھی وٹامن ڈی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ایک صحت مند انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار فی لیٹر پچاس نینو مول ہوتی ہے۔ اگر یہ مقدار تیس نینو مول سے کم ہو جائے تو ہماری ہڈیاں نرم اور کم زور پڑ جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی ہر عمر کے افراد کو متأثر کرتی ہے، لیکن ضعیف افراد کو ہڈیوں کی صحت سے متعلق زیادہ مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ بڑوں اور بچوں میں بھی وٹامن ڈی اور کیلشیم کی کمی سے لاغر پن اور ہڈیوں کے ٹیڑھے ہو جانے کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

کیلشیم کو ہڈیوں کی نشوونما اور ان کی مضبوطی کے لیے ضروری مانا جاتا ہے، لیکن یہ وٹامن ڈی کے بغیر ہمارے خون میں شامل نہیں ہو پاتا۔ طبی ماہرین کے مطابق کیلشیم اور وٹامن ڈی میں خاص تعلق ہے۔ ان کے مطابق کیلشیم کے معدے میں جذب ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے ساتھ وٹامن ڈی بھی استعمال کیا جائے۔ ان کا مرکب خصوصاً ہڈیوں میں نئے خلیے بننے کے عمل میں نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ کیلشیم اور وٹامن ڈی کی وجہ سے ہماری ہڈیاں، ان کے جوڑ اور پٹھے اپنے افعال کئی گنا بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مرکب سے ہمارے عصبی نظام اور پٹھوں کے مابین ربط پر مفید اثر پڑتا ہے۔ انسانی جسم میں پروٹین اور کاربو ہائیڈریٹس کے علاوہ یہ مرکب ہماری جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے ناگزیر ہے۔

کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی سب سے زیادہ معمر افراد کو متأثر کرتی ہے۔ ان میں جوڑوں اور پٹھوں کی کم زوری کی شکایت عام ہے۔ ضعیف افراد کے لیے معمولی نوعیت کی کوئی چوٹ یا کسی وجہ سے ہڈی پر ضرب آنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

ماہرینِ طب کے مطابق عمر رسیدہ افراد زیادہ متحرک نہیں رہتے اور جسم کو کم حرکت دینے کی وجہ سے ان کے ذہن سے مختلف اعضا کو پہنچنے والی ہدایات میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے۔ اس سے چلنے پھرنے یا جسم کو حرکت دینے کی کسی بھی کوشش کے دوران وہ گر سکتے ہیں اور اس طرح ان کی کوئی بھی ہڈی ٹوٹ سکتی ہے۔ معالجین خاص طور پر ضعیف افراد کو دودھ اور دودھ سے تیار کردہ غذائیں استعمال کرنے کی ہدایت دیتے ہیں، کیوں کہ یہ بڑی مقدار میں کیلشیم کے حصول کا ذریعہ ہیں۔ اس کے ساتھ جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار برقرار رکھنا بھی ضروری ہوجاتا ہے۔

اس کے علاوہ انہیں چلنے پھرنے اور جسم کو حرکت دینے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ کم عمری یا نوجوانی میں کسی وجہ سے ہڈی کے ٹوٹ جانے پر خلیات تیزی سے اس نقصان کا ازالہ کر دیتے ہیں، لیکن بڑھاپے میں یہ ممکن نہیں رہتا۔ طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ خون میں وٹامن ڈی کی مقدار کم ہونے سے بچوں اور بڑوں میں ذیابیطس، ڈپریشن، دمہ اور بعض صورتوں میں کینسر لاحق ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

ہماری ہڈیوں میں دو اقسام کے خلیے مسلسل سرگرمِ عمل رہتے ہیں۔ ایک نئی ہڈی بنانے اور دوسرے پرانی ہڈی کی توڑ پھوڑ کا کام انجام دیتے ہیں۔ ہماری عمر کی دوسری دہائی کے نصف حصے تک تعمیری خلیے زیادہ تیزی سے اپنا کام کرتے ہمارے جسمانی ڈھانچے کو مضبوط بناتے ہیں۔ جب کہ چالیس سال کی عمر میں تخریبی خلیے زیادہ فعال ہو جاتے ہیں اور ان کی وجہ سے ہڈیوں کی کثافت میں بتدریج کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

بڑی عمر میں زیادہ تر کلائی، کولہے اور ریڑھ کی ہڈی کے ٹوٹنے کا خطرہ رہتا ہے، مگر جسم کے دیگر حصوں کی ہڈیاں بھی اس سے متاثر ہوسکتی ہیں۔ وٹامن ڈی کی بدولت جسم کا مدافعتی اور ہڈیوں کا نظام مضبوط رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرینِ طب ابتدائی عمر ہی سے دھوپ اور دیگر ذرایع سے وٹامن ڈی اور کیلشیم حاصل کرنے پر زور دیتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں