پاکستان سے ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرینگے آسٹریلوی وزیر خارجہ
دونوں ملکوں نے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کے شعبوں میں جاری تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہارکیا ہے۔
آسٹریلیا نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ دیرینہ تنازع کشمیر پرامن طور پر مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔ دونوں ملکوں نے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کے شعبوں میں جاری تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہارکیا ہے۔
پاکستان کے دورے پرآئی آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ نے بدھ کومشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر داخلہ چوہدری نثار سے الگ الگ ملاقات کی۔ جولی بشپ نے سرتاج عزیز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک پاکستان اور بھارت کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ کشمیر سمیت تمام تنازعات بات چیت سے حل کریں تاہم آسٹریلیا دونوں جوہری ممالک میں سے کسی کی طرفداری نہیں کرے گا۔
ملاقات میں انسداد دہشت گردی کے ساتھ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف تعاون میں اضافے کے علاوہ مختلف اہم شعبوں میں تعلقات کو بڑھایا جائے گا۔ آسٹریلوی وزیرخارجہ نے کہا کہ آسٹریلیا پاکستان کو2 کروڑ 40لاکھ ڈالرکا مالیاتی تعاون فراہم کرے گا جس میں 10 ملین ڈالرقبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے عوام کی بحالی کے لیے مختص ہونگے۔ اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیا نے پاکستان کو 19ملین ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا۔ جولی بشپ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کو سنگین خطرہ سمجھتے ہیں۔
آسٹریلیا اور پاکستان مل کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کریں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں اضافہ چاہتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان رواں سال آسٹریلیا کا دورہ کریں گے۔ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ دونوں ملک لائیو اسٹاک اور واٹر ریسورس مینجمنٹ کے شعبوں میں بھی کام کریں گے۔
ایک سوال پر آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ داعش اور دیگر شدت پسند تنظیمیں عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ آسٹریلیا کوبھی دہشت گردی کے حوالے سے خطرات ہیں۔ شام اور عراق میں دہشتگرد تنظیمیں متحرک ہیں۔ رپورٹس کے مطابق 100 سے زائد دہشت گرد آسٹریلیا سے شام اور عراق کے دہشت گردوں کی مدد کے لیے گئے۔
پاکستان کے دورے پرآئی آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ نے بدھ کومشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر داخلہ چوہدری نثار سے الگ الگ ملاقات کی۔ جولی بشپ نے سرتاج عزیز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ملک پاکستان اور بھارت کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ کشمیر سمیت تمام تنازعات بات چیت سے حل کریں تاہم آسٹریلیا دونوں جوہری ممالک میں سے کسی کی طرفداری نہیں کرے گا۔
ملاقات میں انسداد دہشت گردی کے ساتھ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ فریقین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف تعاون میں اضافے کے علاوہ مختلف اہم شعبوں میں تعلقات کو بڑھایا جائے گا۔ آسٹریلوی وزیرخارجہ نے کہا کہ آسٹریلیا پاکستان کو2 کروڑ 40لاکھ ڈالرکا مالیاتی تعاون فراہم کرے گا جس میں 10 ملین ڈالرقبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے عوام کی بحالی کے لیے مختص ہونگے۔ اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیا نے پاکستان کو 19ملین ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا۔ جولی بشپ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کو سنگین خطرہ سمجھتے ہیں۔
آسٹریلیا اور پاکستان مل کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کریں گے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات میں اضافہ چاہتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان رواں سال آسٹریلیا کا دورہ کریں گے۔ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ دونوں ملک لائیو اسٹاک اور واٹر ریسورس مینجمنٹ کے شعبوں میں بھی کام کریں گے۔
ایک سوال پر آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ داعش اور دیگر شدت پسند تنظیمیں عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔ آسٹریلیا کوبھی دہشت گردی کے حوالے سے خطرات ہیں۔ شام اور عراق میں دہشتگرد تنظیمیں متحرک ہیں۔ رپورٹس کے مطابق 100 سے زائد دہشت گرد آسٹریلیا سے شام اور عراق کے دہشت گردوں کی مدد کے لیے گئے۔