ایکسپورٹرز کی سیلز ٹیکس میں اضافے کیخلاف ملک گیر ہڑتال کی دھمکی
اگر سیلز ٹیکس کی شرح مزید 3فیصد بڑھائی گئی تو اس سے بحرانی کیفیت پیدا ہوجائے گی اور حکومت پر واجبات کا حجم بڑھ جائے گا
پانچ سرفہرست برآمدی شعبوں نے سیلزٹیکس کی شرح میں مجوزہ3 فیصد اضافے کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی دھمکی دیدی ہے۔
پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے سابق مشیر وزیر اعلیٰ سندھ زبیرموتی والا، مہتاب الدین چاؤلہ، ڈاکٹر شہزاد ارشد، بابر خان،کامران چاندنہ ،سلیم پاریکھ،شہزاد حنیف،عاطف اسلم، مزمل حسین، محمد شفیع،نقی باڑی اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ بدھ کو پی ایچ ایم اے ہاؤس میں منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ دورحکومت میں جب ن لیگ اپوزیشن میں تھی تو اس کے موجودہ وفاقی وزرا اسپیکرخواجہ آصف، خرم دستگیر، ایاز صادق نے برآمدات پر دو فیصد سیلز ٹیکس عائد کیے جانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے ایکسپوٹرز کو اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی اور ایکسپوٹرز کو عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا لیکن اب جبکہ وہ حکومت میں ہیں اپنے ان وعدوں سے انحراف کر رہے ہیں اور سیلز ٹیکس کی شرح دو سے پانچ فیصد کیے جانے کے فیصلے کی حمایت کررہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں برآمدی سیکٹر سے سیلز ٹیکس نہیں لیا جاتا اور تمام برآمدی سیکٹرز زیروریٹڈ کام کرتے ہیں۔
حکومت آئندہ وفاقی بجٹ میں "نوپیمنٹ، نو ریفنڈ ریجیم" کا اعلان کرے تاکہ برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکے۔ـجاوید بلوانی نے کہا کہ اگر حکومت نے5بڑے برآمدی سیکٹرزٹیکسٹائل،لیدر، اسپورٹس، سرجیکل اور کارپٹ کی برآمدات پر سیلز ٹیکس کی شرح 2فیصد سے بڑھاکر5 فیصد کردی تو یہ اقدام ملکی برآمدات کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے مترادف ہوگا،ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے سے عائد شدہ 2فیصد سیلز ٹیکس کو بھی واپس لیا جائے اور نوپیمنٹ اور نو ریفنڈ کی پالیسی متعارف کرائی جائے کیونکہ حکومت پرپہلے ہی ان شعبوں کے اربوں روپے مالیت کے ریفنڈز واجب الادا ہیںجس میںسیلز ٹیکس ریفنڈکی مد میں 70ارب روپے، کسٹمز ریبیٹ کی مد میں 10ارب روپے اور ٹیکسٹائل پالیسی 2009-14 اور ڈی ایل ٹی ایل کلیمز کی مد میں 160روپے ہیں۔
اگر سیلز ٹیکس کی شرح مزید 3فیصد بڑھائی گئی تو اس سے مذکورہ شعبوں میں بحرانی کیفیت پیدا ہوجائے گی اور حکومت پر واجبات کا حجم بڑھ جائے گا جبکہ برآمدات پر تباہ کن منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل برآمدکنندگان پہلے ہی بجلی، گیس کے غیر معمولی طور پر زائد نرخوں، مہنگے بنیادی خام مال کے بوجھ سے پسے جارہے ہیں۔
پاکستان میں کاروبار کرنے کی لاگت حریف ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس درجہ حاصل ہونے کے باوجود جولائی تا مارچ2014-15 کے دوران پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں 1.57 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس سے یہ بات صاف ظاہر ہوگئی ہے کہ اگر سیلز ٹیکس کی شرح میں کوئی بھی اضافہ کیا گیا تو برآمدات میں مزید کمی ہوگی اور اس کے نتیجے میں قیمتی زرمبادلہ کا نقصان ہوگا اور تجارتی خسارہ بڑھے گا،برآمدی صنعتیں بھی بیرون ملک منتقل ہوں گی جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، ملک میں امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے پہلے ہی بیروزگاری کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹرمسلسل ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے سلسلے میں "ـنوپیمنٹ نو ریفنڈ ریجیم" نظام کا مطالبہ کر رہا ہے کیونکہ سیلز ٹیکس وصولی اور پھر واپسی کے کام میں ایف بی آر کی افرادی قوت بلاوجہ مصروف رہتی ہے جبکہ اس افرادی قوت کو ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلیے استعمال کیا جاسکتا ہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ ایف بی آر نئے ٹیکس دہندگان کو تلاش کرے اور پرانے ٹیکس دہندگان پر مزید دباؤ ڈالنے سے گریز کیا جائے اور موجودہ حالات میں برآمدات پر 5 فیصد سیلزٹیکس برآمد کنندگان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے برابر ہوگا۔
پاکستان اپیرل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے سابق مشیر وزیر اعلیٰ سندھ زبیرموتی والا، مہتاب الدین چاؤلہ، ڈاکٹر شہزاد ارشد، بابر خان،کامران چاندنہ ،سلیم پاریکھ،شہزاد حنیف،عاطف اسلم، مزمل حسین، محمد شفیع،نقی باڑی اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ بدھ کو پی ایچ ایم اے ہاؤس میں منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ دورحکومت میں جب ن لیگ اپوزیشن میں تھی تو اس کے موجودہ وفاقی وزرا اسپیکرخواجہ آصف، خرم دستگیر، ایاز صادق نے برآمدات پر دو فیصد سیلز ٹیکس عائد کیے جانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے ایکسپوٹرز کو اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی اور ایکسپوٹرز کو عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا لیکن اب جبکہ وہ حکومت میں ہیں اپنے ان وعدوں سے انحراف کر رہے ہیں اور سیلز ٹیکس کی شرح دو سے پانچ فیصد کیے جانے کے فیصلے کی حمایت کررہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں برآمدی سیکٹر سے سیلز ٹیکس نہیں لیا جاتا اور تمام برآمدی سیکٹرز زیروریٹڈ کام کرتے ہیں۔
حکومت آئندہ وفاقی بجٹ میں "نوپیمنٹ، نو ریفنڈ ریجیم" کا اعلان کرے تاکہ برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکے۔ـجاوید بلوانی نے کہا کہ اگر حکومت نے5بڑے برآمدی سیکٹرزٹیکسٹائل،لیدر، اسپورٹس، سرجیکل اور کارپٹ کی برآمدات پر سیلز ٹیکس کی شرح 2فیصد سے بڑھاکر5 فیصد کردی تو یہ اقدام ملکی برآمدات کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے مترادف ہوگا،ضرورت اس امر کی ہے کہ پہلے سے عائد شدہ 2فیصد سیلز ٹیکس کو بھی واپس لیا جائے اور نوپیمنٹ اور نو ریفنڈ کی پالیسی متعارف کرائی جائے کیونکہ حکومت پرپہلے ہی ان شعبوں کے اربوں روپے مالیت کے ریفنڈز واجب الادا ہیںجس میںسیلز ٹیکس ریفنڈکی مد میں 70ارب روپے، کسٹمز ریبیٹ کی مد میں 10ارب روپے اور ٹیکسٹائل پالیسی 2009-14 اور ڈی ایل ٹی ایل کلیمز کی مد میں 160روپے ہیں۔
اگر سیلز ٹیکس کی شرح مزید 3فیصد بڑھائی گئی تو اس سے مذکورہ شعبوں میں بحرانی کیفیت پیدا ہوجائے گی اور حکومت پر واجبات کا حجم بڑھ جائے گا جبکہ برآمدات پر تباہ کن منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل برآمدکنندگان پہلے ہی بجلی، گیس کے غیر معمولی طور پر زائد نرخوں، مہنگے بنیادی خام مال کے بوجھ سے پسے جارہے ہیں۔
پاکستان میں کاروبار کرنے کی لاگت حریف ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس درجہ حاصل ہونے کے باوجود جولائی تا مارچ2014-15 کے دوران پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں 1.57 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس سے یہ بات صاف ظاہر ہوگئی ہے کہ اگر سیلز ٹیکس کی شرح میں کوئی بھی اضافہ کیا گیا تو برآمدات میں مزید کمی ہوگی اور اس کے نتیجے میں قیمتی زرمبادلہ کا نقصان ہوگا اور تجارتی خسارہ بڑھے گا،برآمدی صنعتیں بھی بیرون ملک منتقل ہوں گی جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، ملک میں امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے پہلے ہی بیروزگاری کی شرح تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹرمسلسل ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے سلسلے میں "ـنوپیمنٹ نو ریفنڈ ریجیم" نظام کا مطالبہ کر رہا ہے کیونکہ سیلز ٹیکس وصولی اور پھر واپسی کے کام میں ایف بی آر کی افرادی قوت بلاوجہ مصروف رہتی ہے جبکہ اس افرادی قوت کو ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلیے استعمال کیا جاسکتا ہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ ایف بی آر نئے ٹیکس دہندگان کو تلاش کرے اور پرانے ٹیکس دہندگان پر مزید دباؤ ڈالنے سے گریز کیا جائے اور موجودہ حالات میں برآمدات پر 5 فیصد سیلزٹیکس برآمد کنندگان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے برابر ہوگا۔