زرداری کے خلاف بیان پر فہمیدہ مرزا کو شوکاز جاری
مرزافارم ہاؤس کے تینوں راستےپربکتربندگاڑیاں اور پولیس کی درجنوں موبائل کھڑی کر کےتوہین عدالت کی جا رہی ہے، فہمیدہ مرزا
پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین نے ذوالفقارمرزاکے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین وسابق صدرآصف علی زرداری کے خلاف بیانات پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹرفہمیدہ مرزاکوشوکازنوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں اپنی پوزیشن واضح کرنے کی ہدایت کردی۔
پیپلزپارٹی کے باوثوق ذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل راجا پرویزاشرف نے فہمیدہ مرزا کوشوکازنوٹس جاری کیاہے جس میں کہا گیاہے کہ پارٹی نے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کواعلیٰ عہدے پرتعینات کیا اور ان کے شوہر بھی وزیر رہے ہیں اس کے باوجود ڈاکٹرفہمیدہ مرزاکے شوہرذوالفقارمرزانہ صرف پارٹی کے شریک چیئرمین بلکہ ان کے خاندان کے خلاف بھی نازیبا الفاظ استعمال کررہے ہیں،نوٹس میں کہا گیا ہے کہ امید ہے کہ فہمیدہ مرزا جلد اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں گی۔نوٹس کی کاپی پارٹی صدر مخدوم امین فہیم کوبھی بھیجی گئی ہے۔
علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری سید نجمی عالم نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جرائم پیشہ افراد کے سرغنہ ہیں اور وہ اسی وقت غیراعلانیہ طور پر پیپلزپارٹی سے علیحدہ ہوچکے تھے کہ جب پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے ڈاکٹرذوالفقار مرزا کے لے پالک گینگ وار کے دہشتگردوں کوگرفتار کرنا شروع کردیا تھا، ان گینگ وار دہشتگردوں اوربھتہ خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن سے ذوالفقار مرزا بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے اورہرطرح سے کوششیں کیں کہ کسی طرح بھتہ خوروں کونہ چھیڑا جائے کیونکہ ڈاکٹرذوالفقارمرزاکوبھتے کی رقوم براہ راست پہنچائی جاتی تھیں۔
سید نجمی عالم نے ڈاکٹرذوالفقارمرزا سے سوال کیا کہ وہ قوم کو یہ حقیقت بھی بتائیں کہ وہ اور ان کی بیگم پی آئی اے کے تنخواہ دارملازم ہوتے ہوئے کس طرح بڑے بڑے فارم ہاؤسز،جاگیر،بینک بیلنس اور شوگرملوں کے مالک بنے، انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ذوالفقارمرزاکوبارہا سمجھایا کہ وہ قانون شکنی اور سماج دشمن عناصرکی سرپرستی نہ کریں مگروہ ہربار توبہ کرتے اوردرپردہ اپنی مذموم حرکتیں جاری رکھتے جس پر پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے فیصلہ کن قدم اٹھایا اور بھتہ خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایم این اے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ مجھے اتنا مجبور نہ کیا جائے کہ میں کوئی ایسی بات کہہ دوں کہ سب مشکل میں پڑ جائیں،ذوالفقارمرزا سمیت دیگرافراد کے خلاف کاٹی گئی تمام ایف آئی آر جھوٹی ہیں، وزیراعلی سندھ ہوش میں آئیں اور بتائیں کہ ایف آئی آر کس طرح بچے پر بچے دے رہی ہیں، حکومت کے مشیر غلطی پرغلطی نہ دہرائیں اور مجھے اس نہج پر نہ پہنچایا جائے جس پر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو پہنچایا گیا ہے کیونکہ مظالم کا سلسلہ جاری رہا توپھر عوام خاموش نہیں رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہارانھوں نے مرزا فارم ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ان کی کراچی میں کی جانے والی پریس کانفرنس کے باوجود انھیں سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی، مرزافارم ہاؤس کے تینوں راستے پر بکتربندگاڑیاں اور پولیس کی درجنوں موبائل کھڑی کر کے توہین عدالت کی جا رہی ہے اور جب ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں سے پوچھا کہ تو انھوں نے جواب دیا کہ افسران نے انھیں یہاں تعینات کیا ہے لیکن یہ احکام دینے والے افسر کا نام کوئی نہیں بتا رہا، وزیراعلیٰ اور آئی جی سندھ سے اپیل کے باوجود پولیس نہیں ہٹائی گئی ہے۔
بدھ کومیڈیا پر پولیس ہٹائے جانے کی خبریں آنے پر اطمینان ہوا اور سوچا کہ خود جا کر چیک کرتی ہوں جب چیک کیا تو پتہ چلا کہ پولیس کو مرکزی راستے سے ہٹا کر چھوٹے چھوٹے دیہات کے راستوں پر بٹھا دیا گیا ہے اور وہاں پولیس موبائل اور بکتربند گاڑیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے ان دیہات کی رہائشی اقلیتی برادری میں بھی اشتعال پھیلا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدین میں کاٹی گئی ایف آئی آر بچے پر بچے دے رہی ہیں، یہ ایف آئی آر مزید بچے دیں گی اور اس طرح ان کی تعداد بڑھتی رہے گی، حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ ان جھوٹے مقدمات کے آخر مقاصد کیا ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ مزید کتنے اور مقدمات درج ہونگے۔ انھوںنے کہا کہ انتہا تو یہ ہے کہ القند مرزا جو کہ بیماری کی حالت میں بستر پر ہیں ان کا نام بھی مقدمات میں شامل ہے۔
سہیل مرزا حیدرآباد میں ایک تقریب میں موجود تھے ان کا نام جبکہ عبداﷲ تالپور، مختیار پتافی اور محبوب ابڑو سمیت دیگرافراد کے نام جان بوجھ کر مقدمات میں شامل کیے گئے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام مقدمات جھوٹے ہیں۔ انھوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی ہی ہمارا خاندان ہے، اس لیے اپیل کرتی ہوںکہ اس صورتحال کا تدارک کیا جائے بصورت دیگر میں انصاف کے لیے ہر عالمی ادارے سے رابطہ کروں گی ،میں پیپلز پارٹی یعنی اپنے خاندان کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں بھی توبتایاجائے کہ یہ کس کے اشارے پر ہے ۔
آپ گلا گھونٹیں اورکوئی چیخ بھی نہ مارے تو یہ ممکن نہیں، انھوں نے کہا کہ میں بے نظیربھٹو کی مشکل وقت کی ساتھی ہوں، تمام جھوٹے مقدمات واپس لیے جائیں، پہلے پیپلزپارٹی پھروزیراعلی سندھ و سنیئر ممبران سے اور اس کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اپیل کرتی ہوں کہ جھوٹے مقدمات کا نوٹس لیں ۔ انھوں نے بتایاکہ اس صورتحال پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ان سے رابطہ کیاہے اور میں ان سے بھی اس سلسلے میں انصاف کی توقع رکھتی ہوں۔
پیپلزپارٹی کے باوثوق ذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل راجا پرویزاشرف نے فہمیدہ مرزا کوشوکازنوٹس جاری کیاہے جس میں کہا گیاہے کہ پارٹی نے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کواعلیٰ عہدے پرتعینات کیا اور ان کے شوہر بھی وزیر رہے ہیں اس کے باوجود ڈاکٹرفہمیدہ مرزاکے شوہرذوالفقارمرزانہ صرف پارٹی کے شریک چیئرمین بلکہ ان کے خاندان کے خلاف بھی نازیبا الفاظ استعمال کررہے ہیں،نوٹس میں کہا گیا ہے کہ امید ہے کہ فہمیدہ مرزا جلد اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں گی۔نوٹس کی کاپی پارٹی صدر مخدوم امین فہیم کوبھی بھیجی گئی ہے۔
علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری سید نجمی عالم نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جرائم پیشہ افراد کے سرغنہ ہیں اور وہ اسی وقت غیراعلانیہ طور پر پیپلزپارٹی سے علیحدہ ہوچکے تھے کہ جب پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے ڈاکٹرذوالفقار مرزا کے لے پالک گینگ وار کے دہشتگردوں کوگرفتار کرنا شروع کردیا تھا، ان گینگ وار دہشتگردوں اوربھتہ خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن سے ذوالفقار مرزا بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے اورہرطرح سے کوششیں کیں کہ کسی طرح بھتہ خوروں کونہ چھیڑا جائے کیونکہ ڈاکٹرذوالفقارمرزاکوبھتے کی رقوم براہ راست پہنچائی جاتی تھیں۔
سید نجمی عالم نے ڈاکٹرذوالفقارمرزا سے سوال کیا کہ وہ قوم کو یہ حقیقت بھی بتائیں کہ وہ اور ان کی بیگم پی آئی اے کے تنخواہ دارملازم ہوتے ہوئے کس طرح بڑے بڑے فارم ہاؤسز،جاگیر،بینک بیلنس اور شوگرملوں کے مالک بنے، انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ذوالفقارمرزاکوبارہا سمجھایا کہ وہ قانون شکنی اور سماج دشمن عناصرکی سرپرستی نہ کریں مگروہ ہربار توبہ کرتے اوردرپردہ اپنی مذموم حرکتیں جاری رکھتے جس پر پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے فیصلہ کن قدم اٹھایا اور بھتہ خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایم این اے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ مجھے اتنا مجبور نہ کیا جائے کہ میں کوئی ایسی بات کہہ دوں کہ سب مشکل میں پڑ جائیں،ذوالفقارمرزا سمیت دیگرافراد کے خلاف کاٹی گئی تمام ایف آئی آر جھوٹی ہیں، وزیراعلی سندھ ہوش میں آئیں اور بتائیں کہ ایف آئی آر کس طرح بچے پر بچے دے رہی ہیں، حکومت کے مشیر غلطی پرغلطی نہ دہرائیں اور مجھے اس نہج پر نہ پہنچایا جائے جس پر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو پہنچایا گیا ہے کیونکہ مظالم کا سلسلہ جاری رہا توپھر عوام خاموش نہیں رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہارانھوں نے مرزا فارم ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ان کی کراچی میں کی جانے والی پریس کانفرنس کے باوجود انھیں سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی، مرزافارم ہاؤس کے تینوں راستے پر بکتربندگاڑیاں اور پولیس کی درجنوں موبائل کھڑی کر کے توہین عدالت کی جا رہی ہے اور جب ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں سے پوچھا کہ تو انھوں نے جواب دیا کہ افسران نے انھیں یہاں تعینات کیا ہے لیکن یہ احکام دینے والے افسر کا نام کوئی نہیں بتا رہا، وزیراعلیٰ اور آئی جی سندھ سے اپیل کے باوجود پولیس نہیں ہٹائی گئی ہے۔
بدھ کومیڈیا پر پولیس ہٹائے جانے کی خبریں آنے پر اطمینان ہوا اور سوچا کہ خود جا کر چیک کرتی ہوں جب چیک کیا تو پتہ چلا کہ پولیس کو مرکزی راستے سے ہٹا کر چھوٹے چھوٹے دیہات کے راستوں پر بٹھا دیا گیا ہے اور وہاں پولیس موبائل اور بکتربند گاڑیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے ان دیہات کی رہائشی اقلیتی برادری میں بھی اشتعال پھیلا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بدین میں کاٹی گئی ایف آئی آر بچے پر بچے دے رہی ہیں، یہ ایف آئی آر مزید بچے دیں گی اور اس طرح ان کی تعداد بڑھتی رہے گی، حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ ان جھوٹے مقدمات کے آخر مقاصد کیا ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ مزید کتنے اور مقدمات درج ہونگے۔ انھوںنے کہا کہ انتہا تو یہ ہے کہ القند مرزا جو کہ بیماری کی حالت میں بستر پر ہیں ان کا نام بھی مقدمات میں شامل ہے۔
سہیل مرزا حیدرآباد میں ایک تقریب میں موجود تھے ان کا نام جبکہ عبداﷲ تالپور، مختیار پتافی اور محبوب ابڑو سمیت دیگرافراد کے نام جان بوجھ کر مقدمات میں شامل کیے گئے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام مقدمات جھوٹے ہیں۔ انھوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی ہی ہمارا خاندان ہے، اس لیے اپیل کرتی ہوںکہ اس صورتحال کا تدارک کیا جائے بصورت دیگر میں انصاف کے لیے ہر عالمی ادارے سے رابطہ کروں گی ،میں پیپلز پارٹی یعنی اپنے خاندان کو کوئی نقصان نہیں پہنچانا چاہتی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں بھی توبتایاجائے کہ یہ کس کے اشارے پر ہے ۔
آپ گلا گھونٹیں اورکوئی چیخ بھی نہ مارے تو یہ ممکن نہیں، انھوں نے کہا کہ میں بے نظیربھٹو کی مشکل وقت کی ساتھی ہوں، تمام جھوٹے مقدمات واپس لیے جائیں، پہلے پیپلزپارٹی پھروزیراعلی سندھ و سنیئر ممبران سے اور اس کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اپیل کرتی ہوں کہ جھوٹے مقدمات کا نوٹس لیں ۔ انھوں نے بتایاکہ اس صورتحال پر اسپیکر قومی اسمبلی نے ان سے رابطہ کیاہے اور میں ان سے بھی اس سلسلے میں انصاف کی توقع رکھتی ہوں۔