سائنس دانوں کا ہیرے سے بنا سیارہ دریافت کرنے کا دعویٰ
’’ 55 Cancrie ‘‘ نامی یہ سیارہ 2011 میں نظام شمسی سے باہر ایک ستارے کے گرد گردش کرتا پایا گیا، محققین
امریکی سائنسدانوں نے نظام شمسی سے باہر ایک ستارے کے گرد ہیرے سے بنے سیارے کی دریافت کا دعویٰ کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق '' 55 Cancrie '' نامی یہ سیارہ 2011 میں نظام شمسی سے باہر ایک ستارے کے گرد گردش کرتا پایا گیا تھا اس کا قطر ہماری زمین سے دُگنا اور وزن زمین سے 8 گُنا زیادہ ہے جس کی وجہ سے اس کو سپر ارتھ کہا جارہا ہے۔
امریکی یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق خالص کاربن پر مشتمل اس سیارے کی سطح کا درجہ حرارت 2 ہزار 150 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو کاربن کے ساتھ مل کرہیروں کی تخلیق کے لیے انتہائی موزوں قرار دی جارہی ہے۔
تحقیق میں شامل ایک محقق کا کہنا ہے اب سے پہلے یہ صرف سائنس فکشن کا خواب تھا جس میں ہیروں سے بنے سیاروں کے بارے میں سوچا جا سکتا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر اب ہمارے پاس ایسے حقیقی سیاروں کا ریکارڈ اور ڈیٹا ثبوت کے طور پر موجود ہے جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے نظام شمسی کا زیادہ تر مادہ آکسیجن اور سیلکون پر مشتمل ہے لیکن اس سیارے کا نظام کاربن سے بھرپور ہے یہ نئےدوسری شمسی نظاموں میں دریافت ہونے والے سیاروں کی بالکل الگ درجہ بندی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ تحقیق دوسری کہکشاؤں میں جھانکنے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگی۔
واضح رہے کہ ناسا کی اسپٹزرنامی ٹیلی اسکوپ نے اس سیارے کا ڈیٹا اور مختلف تصاویر جمع کی ہیں جس کی مدد سے اس سیارے کا ممکنہ تھری ڈی ماڈل امیج بھی بنایا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق '' 55 Cancrie '' نامی یہ سیارہ 2011 میں نظام شمسی سے باہر ایک ستارے کے گرد گردش کرتا پایا گیا تھا اس کا قطر ہماری زمین سے دُگنا اور وزن زمین سے 8 گُنا زیادہ ہے جس کی وجہ سے اس کو سپر ارتھ کہا جارہا ہے۔
امریکی یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق خالص کاربن پر مشتمل اس سیارے کی سطح کا درجہ حرارت 2 ہزار 150 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو کاربن کے ساتھ مل کرہیروں کی تخلیق کے لیے انتہائی موزوں قرار دی جارہی ہے۔
تحقیق میں شامل ایک محقق کا کہنا ہے اب سے پہلے یہ صرف سائنس فکشن کا خواب تھا جس میں ہیروں سے بنے سیاروں کے بارے میں سوچا جا سکتا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر اب ہمارے پاس ایسے حقیقی سیاروں کا ریکارڈ اور ڈیٹا ثبوت کے طور پر موجود ہے جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے نظام شمسی کا زیادہ تر مادہ آکسیجن اور سیلکون پر مشتمل ہے لیکن اس سیارے کا نظام کاربن سے بھرپور ہے یہ نئےدوسری شمسی نظاموں میں دریافت ہونے والے سیاروں کی بالکل الگ درجہ بندی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ تحقیق دوسری کہکشاؤں میں جھانکنے کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگی۔
واضح رہے کہ ناسا کی اسپٹزرنامی ٹیلی اسکوپ نے اس سیارے کا ڈیٹا اور مختلف تصاویر جمع کی ہیں جس کی مدد سے اس سیارے کا ممکنہ تھری ڈی ماڈل امیج بھی بنایا گیا ہے۔