افغان عدالت کا فیصلہ

کابل کی عدالت نےاس مشہورمقدمےکا فیصلہ سناتےہوئےبےگناہ خاتون کوقتل کرنےکےالزام میں چارافرادکوسزائےموت کا حکم سنایا ہے

پاکستان میں بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں بے گناہ افراد کو ہجوم نے تشدد کر کے قتل کر دیا۔ معاشروں کو مہذب بنانے کے لیے قانون کی حکمرانی اشد ضروری ہے۔ فوٹو : فائل

FAISALABAD:
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کچھ عرصہ قبل فرخندہ نامی نوجوان خاتون کو ہجوم نے تشدد کر کے اور پھر جلا کر قتل کر دیا تھا، اس بدنصیب خاتون پر مقدس اوراق نذر آتش کرنے کاجھوٹا الزام لگایا گیا تھا ۔ یہ بات عدالت میں بھی ثابت ہو گئی کہ خاتون بے گناہ تھی۔

گزشتہ روز کابل کی عدالت نے اس مشہور مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے بے گناہ خاتون کو قتل کرنے کے الزام میں چار افراد کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے جب کہ دیگر آٹھ افراد کو سولہ سولہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے 18 افراد کو شہادتوں کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا جن چار افراد کو مجرم قرار دے کر سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے ان کی شناخت موبائل ویڈیو سے ہوئی۔ فرخندہ پر وحشیانہ حملے کے بعد موقع کی فوٹیج سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی گئی تھی جس سے مجرموں کی نشاندہی ہوئی۔


اس ہولناک واقعے کے بعدموقع پر موجود 19 پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی فرائض سے غفلت کا مقدمہ چلایا گیا۔ یہ پولیس اہلکار موقع پر موجود تھے لیکن انھوں نے حملہ آوروں کو روکنے کی کوئی کوشش نہ کی۔ ان کے خلاف فیصلے کا اعلان اختتام ہفتہ پر کیا جائے گا۔ افغانستان جیسے تباہ حال ملک میں وہاں کی عدالت نے دور رس اثرات کا حامل فیصلہ سنایا ہے۔ اس سے یہ حقیقت بھی عیاں ہوتی ہے کہ افغانستان میں حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ دنیا کے غریب اور پسماندہ ممالک میں یہ کلچر موجود ہے کہ کسی شخص یا کسی قومیت پر کوئی بھی جھوٹا الزام عائد کر دیا جائے اور لوگوں کو بھڑکایا جائے تو کوئی نہ کوئی سانحہ رونما ہو جاتا ہے۔

پاکستان میں بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں بے گناہ افراد کو ہجوم نے تشدد کر کے قتل کر دیا۔ معاشروں کو مہذب بنانے کے لیے قانون کی حکمرانی اشد ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے وہ ادارے جن پر قانون نافذ کرنے کی ذمے داری عائد ہوتی ہے' ان کی تربیت انتہائی ضروری ہے۔ اگر پولیس بروقت کارروائی کرے تو بہت سے سانحات سے بچا جا سکتا ہے۔
Load Next Story