دوسری عالمگیرجنگ کی محفوظ دستاویزات کی نمائش کاآغاز
جنگ کبھی بھی کسی مسئلے کاحل نہیں ہوتی یہ نفرتوں کوجنم دیتی ہے
ISLAMABAD:
کراچی کے فرانسیسی ثقافتی مرکزمیں دوسری عالمگیرجنگ کی محفوظ تاریخی دستاویزات اوردستاویزی فلموں کی نمائش کاانعقادکیاگیاہے جو13مئی تک جاری رہے گی۔
پہلے روزدوسری جنگ عظیم کی تباہیوں،اثرات، نسل پرستانہ اور عسکریت پسندانہ خصلت کے مالک ایڈولف ہٹلرکی جارحانہ نازی آمرانہ حکومت کے عزم و مقاصدکے مناظر پرمبنی دستاویزی فلمیں دکھائی گئیں، فلم Aggression میں1933 سے لے کر1939 اورCrushing Defeat میں1939سے لے کر 1940 کے حالات کی عکاسی کی گئی ہے جس کا مقصد کراچی کے شہریوں کو جنگ کے حالات واثرات سے روشناس کرانا تھا کیونکہ فرانسیسی ثقافتی مرکز کے عہد یدار کا مانناہے کہ اہلیان کراچی نفسیاتی وجسمانی طورپرحالات جنگ سے دوچارہیں۔
فلموں میں دکھائی جانے والی خون میں لت پت لاشیں،بچوں کے روتے چہرے اور ماؤں کی مامتا بھری چیخیں یہ سب دوسری جنگ عظیم کے دل دہلا دینے وہ مناظر ہیں جوانسان کویہ سوچنے پرمجبورکردیتے ہیں کہ جنگ اورپیارمیں سب کچھ کسی بھی حدتک جائزنہیں ہوتاہے،جنگ کبھی بھی کسی مسئلے کاحل نہیں ہوتی یہ نفرتوں کوجنم دیتی ہے،جنگوں سے صرف تباہی بربادی ہی آتی ہے ۔
جس کے اثرات آنے والی کئی نسلوں کوبھگتنے پڑتے ہیں،نمائش میں13 دستاویزی فلمیں دکھائی جائیں گی جو1933 سے لے کر 1945 تک کے حالات و اثرات پرمبنی ہیں،دوسری عالمگیرجنگ میں نہ صرف روسی، برطانوی اور جرمنی فوجیوں نے جانیں کھوئیں بلکہ لاکھوں کی تعدادمیں ایشیائی فوجی بھی شامل تھے تاہم دستاویزات میں اس بات کاذکرنہیں ہے۔
کراچی کے فرانسیسی ثقافتی مرکزمیں دوسری عالمگیرجنگ کی محفوظ تاریخی دستاویزات اوردستاویزی فلموں کی نمائش کاانعقادکیاگیاہے جو13مئی تک جاری رہے گی۔
پہلے روزدوسری جنگ عظیم کی تباہیوں،اثرات، نسل پرستانہ اور عسکریت پسندانہ خصلت کے مالک ایڈولف ہٹلرکی جارحانہ نازی آمرانہ حکومت کے عزم و مقاصدکے مناظر پرمبنی دستاویزی فلمیں دکھائی گئیں، فلم Aggression میں1933 سے لے کر1939 اورCrushing Defeat میں1939سے لے کر 1940 کے حالات کی عکاسی کی گئی ہے جس کا مقصد کراچی کے شہریوں کو جنگ کے حالات واثرات سے روشناس کرانا تھا کیونکہ فرانسیسی ثقافتی مرکز کے عہد یدار کا مانناہے کہ اہلیان کراچی نفسیاتی وجسمانی طورپرحالات جنگ سے دوچارہیں۔
فلموں میں دکھائی جانے والی خون میں لت پت لاشیں،بچوں کے روتے چہرے اور ماؤں کی مامتا بھری چیخیں یہ سب دوسری جنگ عظیم کے دل دہلا دینے وہ مناظر ہیں جوانسان کویہ سوچنے پرمجبورکردیتے ہیں کہ جنگ اورپیارمیں سب کچھ کسی بھی حدتک جائزنہیں ہوتاہے،جنگ کبھی بھی کسی مسئلے کاحل نہیں ہوتی یہ نفرتوں کوجنم دیتی ہے،جنگوں سے صرف تباہی بربادی ہی آتی ہے ۔
جس کے اثرات آنے والی کئی نسلوں کوبھگتنے پڑتے ہیں،نمائش میں13 دستاویزی فلمیں دکھائی جائیں گی جو1933 سے لے کر 1945 تک کے حالات و اثرات پرمبنی ہیں،دوسری عالمگیرجنگ میں نہ صرف روسی، برطانوی اور جرمنی فوجیوں نے جانیں کھوئیں بلکہ لاکھوں کی تعدادمیں ایشیائی فوجی بھی شامل تھے تاہم دستاویزات میں اس بات کاذکرنہیں ہے۔