زیادہ کھانا موٹاپے کے ساتھ جگر کی خرابی کا بھی باعث ہو سکتا ہے تحقیق
’گلائیکوجن‘ زیادہ تعداد میں بننے کی صورت میں جگر کی کارکردگی متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
MUMBAI:
ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ضرورت سے زیادہ کھانا موٹاپے کے ساتھ جگر کی خرابی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اسپین کے انسٹیٹیوٹ فار ریسرچ میڈیسن کی تحقیق کے مطابق حد سے زیادہ کھانا جہاں موٹاپے کا باعث ہوتا ہے وہیں جگر پر بھی اس کے منفی نتائج مرتب ہوتے ہیں جو جگر کی کارکردگی کو متاثر کرسکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جب ہماری خوراک میں موجود گلوکوز جسم کے استعمال میں نہیں آتے تو خون میں شامل ہو کر جسم کو توانائی فراہم کرنے والے 'گلائیکوجن' کی صورت میں جگر میں جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور حد سے زیادہ خوراک کے استعمال سے یہ گلائیکوجن زیادہ تعداد میں بننا شروع ہوجاتے ہیں اور ٹھیک سے اپنا کام نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے جگر کی کارکردگی متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ جگر کو فعال رکھنے کے لئے زیادہ کھانے سے پرہیز کرنا چاہئیے کیونکہ جن لوگوں کی خوراک مناسب ہوتی ہے ان کا جگر زیادہ خوارک استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھاتا ہے اور ان افراد میں بیماریاں بھی کم جنم لیتی ہیں۔
ایک نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ضرورت سے زیادہ کھانا موٹاپے کے ساتھ جگر کی خرابی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اسپین کے انسٹیٹیوٹ فار ریسرچ میڈیسن کی تحقیق کے مطابق حد سے زیادہ کھانا جہاں موٹاپے کا باعث ہوتا ہے وہیں جگر پر بھی اس کے منفی نتائج مرتب ہوتے ہیں جو جگر کی کارکردگی کو متاثر کرسکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق جب ہماری خوراک میں موجود گلوکوز جسم کے استعمال میں نہیں آتے تو خون میں شامل ہو کر جسم کو توانائی فراہم کرنے والے 'گلائیکوجن' کی صورت میں جگر میں جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور حد سے زیادہ خوراک کے استعمال سے یہ گلائیکوجن زیادہ تعداد میں بننا شروع ہوجاتے ہیں اور ٹھیک سے اپنا کام نہیں کر پاتے جس کی وجہ سے جگر کی کارکردگی متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ جگر کو فعال رکھنے کے لئے زیادہ کھانے سے پرہیز کرنا چاہئیے کیونکہ جن لوگوں کی خوراک مناسب ہوتی ہے ان کا جگر زیادہ خوارک استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھاتا ہے اور ان افراد میں بیماریاں بھی کم جنم لیتی ہیں۔