داخلی مداخلت پر پاکستان کا بھارت کو انتباہ

آخر دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہو رہی ،دہشت گردوں کے پاس جدید ترین ہتھیار کہاں سے آئے اور ان کی مالی مدد کون کر رہا ہے

پاکستان نے یمن کے حوالے سے انتہائی دانشمندانہ پالیسی اپنائی اور کسی بھی نئے مسئلے میں الجھنے سے گریز کیا۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
پاکستان نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کے داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔ جمعرات کو دفتر خارجہ کے نئے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ملک کے اندر ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کے ملوث ہونے کا معاملہ ہر سطح پر بھارت کے ساتھ اٹھایا گیا ہے، فاٹا اور بلوچستان سمیت ملک میں را کے ملوث ہونے کا معاملہ مارچ میں دونوں ملکوں کے درمیان خارجہ سیکریٹریوں کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے دوران بھی اٹھایا گیا تھا۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک میں دہشت گردی اس وقت تک پروان نہیں چڑھ سکتی جب تک اسے داخلی اور خارجی سطح پر کسی گروہ یا ایجنسی کا تعاون حاصل نہ ہو۔ پاکستان ایک طویل عرصہ سے دہشت گردی کا عذاب بھگت رہا ہے۔ سیکیورٹی ادارے اس عفریت کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں سیکیورٹی اداروں کے ہزاروں جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں جس کے نتیجہ میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی تو ضرور ہوئی ہے مگر یہ ختم نہیں ہو سکی اور اس کا اظہار وقفے وقفے سے ہوتا رہتا ہے۔

یہ سوال قابل غور ہے کہ آخر دہشت گردی ختم کیوں نہیں ہو رہی ،دہشت گردوں کے پاس جدید ترین ہتھیار کہاں سے آئے اور ان کی مالی مدد کون کر رہا ہے۔ بلوچستان میں بھی تمام تر کوششوں کے باوجود دہشت گردی کا ناسور ختم نہیں ہو سکا۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ اس دہشت گردی کے ڈانڈے بیرون ملک ملتے ہیں۔ پاکستان بلوچستان میں کئی بار بھارتی مداخلت کے ثبوت پیش کر چکا ہے۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کے موقع پر انھیں بلوچستان میں بھارتی ایجنسیوں کی مداخلت کے ثبوت پیش کیے تھے۔

پاکستانی حکومت کے بار بار احتجاج کے باوجود بھارتی حکومت اپنی مذموم کارروائیوں سے باز نہیں آئی فاٹا اور بلوچستان میں مداخلت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ بات کئی بار منظر عام پر آچکی ہے کہ بھارتی ایجنسیاں افغانستان کے راستے پاکستان میں گڑ بڑ پھیلا رہی اور انھوں نے وہاں باقاعدہ تربیتی کیمپ بھی قائم کر رکھے ہیں۔ پاکستان نے جب بھی بھارت سے اس کی مداخلت کے خلاف احتجاج کیا تو اس نے مثبت جواب دینے کے بجائے مکاری اور چالبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ممبئی حملے کو ایشو بنا کر پاکستان کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔


ممبئی حملے کے فوری بعد بھارتی حکومت نے اپنے ملک میں دنیا بھر کے سفیروں کو جمع کر کے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ مہم شروع کر دی۔ پاکستان نے بھارتی حکومت کو کئی بار ممبئی حملوں کی تحقیقات میں تعاون کی پیش کش کی مگر بھارتی حکومت نے اس سے گریز کی پالیسی اپنانے کو ترجیح دی۔ بعدازاں مختلف واقعات سے یہ بات عیاں ہوئی کہ بھارتی حکومت نے پاکستان کو دنیا بھر میں بدنام کرنے کے لیے ممبئی حملوں کا ڈرامہ خود رچایا تھا۔ حالیہ کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی 'را، پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہر ملک کی سلامتی کا احترام لازم ہے اور کوئی بھی ملک طاقت کے زور یا کسی بھی سطح پر دوسرے ملک کی سلامتی کے لیے مسائل پیدا نہیں کر سکتا۔ اس لیے پاکستان کو بھارتی مداخلت کے خلاف اقوام متحدہ میں باقاعدہ احتجاج کرنا چاہیے کیونکہ یہ ملکی سلامتی اور بقا کا بنیادی مسئلہ ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہ قوتیں جو بھارتی ایجنسیوں کے تعاون سے دہشت گردی کے واقعات میں کسی بھی سطح پر ملوث ہیں انھیں بھی بے نقاب کیا جانا چاہیے۔ پاکستان کی یہ ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ اس کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم ہوں۔

اس نے بھارتی حکومت کو بھی متعدد بار دوستانہ تعلقات قائم کرنے اور باہمی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کی مگر موجودہ بھارتی حکومت نے کبھی اس پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا۔ پاکستان خطے میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان کو بھی تعاون کی پیش کش کر چکا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھی یہ واضح کیا کہ افغانستان میں قیام امن کو پاکستان بہت اہمیت دیتا ہے۔ افغانستان کے حالات میں ہونے والی تبدیلی کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوتے ہیں اس لیے پاکستان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہاں امن قائم ہو ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ یمن کے حوالے سے حکومت پاکستان کا موقف واضح ہے کہ کسی بھی شخص کو آزاد حیثیت میں کسی دوسرے ملک میں جا کر لڑنے کی اجازت نہیں، سعودی عرب کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

پاکستان نے یمن کے حوالے سے انتہائی دانشمندانہ پالیسی اپنائی اور کسی بھی نئے مسئلے میں الجھنے سے گریز کیا۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتوں کو بھی چاہیے کہ وہ جنوبی ایشیا میں قیام امن کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی حکومت کو ہمسایہ ممالک میں مداخلت سے باز رکھنے کے لیے دبائو ڈالیں ان کی بھارتی مکروہ عزائم سے صرف نظر کی پالیسی سے یہ خطہ مسلسل مسائل کا شکار رہے گا۔
Load Next Story