لاہور ہائیکورٹ نے 2کم عمربھائیوں کی پھانسی روک دی

سیشن جج جہلم میڈیکل بورڈبناکردونوں کی عمرکاتعین کرائیں،جسٹس محمودمقبول


شفقت حسین کی سزائے موت پر عملدرآمدکیس کا فیصلہ پیر تک محفوظ کر لیا گیا۔ فوٹو: فائل

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس محمود مقبول باجوہ نے تھانہ جہلم میں قتل کیس میں پھانسی کے منتظر2 قیدی نابالغ بھائیوں سکندر اور جمشیدکی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد روک دیا اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جہلم کو حکم دیا ہے کہ وہ میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر یہ تعین کرائیں کہ قتل کے واقعے کے وقت دونوں ملزمان کم عمر تھے یا نہیں، اگرکم عمری کی رپورٹ ہو تو ملزمان کی سزا پھانسی سے تبدیل کرکے عمر قید کردی جائے۔

ثنا اللہ زاہد ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ دستاویزات کے مطابق دونوں ملزم بھائی کم عمر ہیں، قانون کے مطابق کم عمر بچوں کو پھانسی نہیں دی جا سکتی، پھانسی کی سزا کالعدم قرار دی جائے۔ این این آئی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے شفقت حسین کی سزائے موت پر عملدرآمدکیس کا فیصلہ پیر تک محفوظ کر لیا۔ شفقت حسین کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ ہم نے سزا کو نہیں طریقہ کارکو چیلنج کیا ہے، ان کے موکل کی عمرکے تعین کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔