این اے 122میں93 ہزار ووٹ غیر تصدیق شدہ نکلے
ڈالے گئے ووٹوں میں سے 73 ہزار 478 انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق ہوسکی، فارنسک رپورٹ
نادرا نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے حلقہ این اے122 کے ووٹوں کی فارنسک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرادی جس کے مطابق93 ہزار852 ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
نادرا کی جانب سے 781 صفحات پر مشتمل سربمہر رپورٹ ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل میجر(ر) محمد مقتدرنے پیش کی جسے فریقین کی موجودگی میں کھولا گیا، جج کاظم ملک نے رپورٹ کی کاپیاں فریقین کے وکلا کے حوالے کردیں جب کہ ڈی جی نادراکو بیان قلمبند کرانے کیلیے16مئی کو طلب کرلیاگیا۔ نادراکو حلقے کے284پولنگ اسٹیشنزکا ریکارڈ تصدیق کے لیے بھجوایا گیا تھا جس پر اس نے 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کیں، رپورٹ کے مطابق نادرا کو بھیجے گئے ایک لاکھ84 ہزار 151ووٹوں میں سے73ہزار478ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے تصدیق ہوگئی جب کہ93ہزار852 ووٹ ایسے تھے جو تصدیق کے قابل ہی نہیں تھے۔6123 بیلٹ پیپرز پرشناختی کارڈ نمبرغلط نکلے جب کہ370کاؤنٹرز فائلز پر شناختی کارڈ نمبر ہی درج نہیں تھے، 255 ووٹرزکے شناختی کارڈ نمبرکاؤنٹر فائل پر 2،2 مرتبہ درج کیے گئے جب کہ 1715ووٹ ایسے تھے جن کی کاؤنٹر فائلز پر انگوٹھوں کے نشانات ہی نہیں تھے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ570 ووٹ ایسے نکلے جو حلقے میں رجسٹرڈ نہیں تھے۔ نادرا نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ الیکٹورل رول سے جن ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی ان کی تعداد ایک لاکھ 36ہزار ہے۔ اس حلقے سے ایازصادق93 ہزار379ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے جب کہ عمران خان 84 ہزار517 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق نادرا نے پی پی147کی فارنسک رپورٹ بھی جمع کرا دی ،111تھیلوں کا معائنہ کیا گیا،6 پولنگ اسٹیشنوں کا ریکارڈ نادرا کونہیں ملا،19پولنگ اسٹیشنوں کے ریکارڈ سے الیکٹورل رول غائب ہونے کا انکشاف ہوا،220 کاؤنٹر فائلوں پرسیریل نمبرموجود نہیں تھے جب کہ190پر ہاتھ سے سیریل نمبرلکھے گئے۔ ادھر رپورٹ کے بارے میں ایازصادق اور عمران خان کے وکلا نے متضاد دعوے کیے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق عمران خان کے وکیل انیس ہاشمی نے میڈیا سے گفتگومیں کہاکہ ایک لاکھ36 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی،6123 ووٹ غیر تصدیق شدہ شناختی کارڈز پرڈالے گئے جوبوگس ووٹ ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شعیب صدیقی نے کہاکہ ایاز صادق عوام کے ووٹوں سے نہیں دھاندلی سے کامیاب ہوئے، ان انکو فوری استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔ نادراکی رپورٹ عمران خان کے موقف کی تصدیق ہے۔
ایاز صادق کے بیٹے علی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ'ایک لاکھ84 ہزار ووٹوں میں سے صرف51 ووٹ ایسے ہیں جن کے انگوٹھوں کی تصدیق نہیں ہوسکی جب کہ باقی تمام ووٹوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ اے پی پی کے مطابق علی ایازصادق نے کہاکہ نادراکی رپورٹ میں غیرالاٹ شدہ کاؤنٹرفائل یا ڈپلیکیٹ کاؤنٹرفائل کاکوئی ثبوت نہیں ملا، مخالفین کی طرف سے غیرالاٹ شدہ کاؤنٹرفائلزاورڈپلیکیٹ کاؤنٹرفائلز کا ڈھنڈورا پیٹاجا رہاتھا لیکن نادراکی رپورٹ سے اس کی تردید ہو گئی۔ کاؤنٹرفائل پرانگوٹھے کے نشانات کوالیکٹورل رول پرانگوٹھے کے نشانات سے دیکھا جائے تو نادرارپورٹ کے مطابق جتنے ووٹ چیک ہوئے ان تمام کی تصدیق ہوئی یعنی غیر تصدیق شدہ کا نمبر ہے صفر، عمران خان کرکٹ کے میدان میں ملک کے ہیرو رہ چکے ہیں، یوٹرن اورجھوٹ سے اس امیج کو خراب نہ کریں۔ خواہشات پراستعفے دیے جائیں تواب تک بہت سے استعفے آچکے ہوتے اور دباؤمیں استعفے دیے جاتے توجب کنٹینرکی سیاست شروع ہوئی تب استعفے آ جاتے۔ ریکارڈبول رہا ہے کہ دھاندلی کے حوالے سے کوئی ایسی چیزنہیں ملی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آفس کے باہر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے کارکن بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر پولیس کی طرف سے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2pm4g4_election-rigging_news
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ این اے 122میں نادرا کی جانب سے بڑے پیمانے پر دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کے بعد پورے حلقے کے مجموعی نتائج کی ساکھ مشکوک ہو چکی ہے، نادرا نے حلقہ کے ووٹنگ ریکارڈ میں بہت سے نقائص کی نشاندہی کی ہے اور بتایا ہے کہ کیسے مئی2013کے انتخابات میں ایک ووٹرکی جانب سے متعدد ووٹ ڈالے گئے اور رسیدوں پر انگوٹھوںکے نشان ثبت کرنے سے گریزکیا گیاکیونکہ جانچ کے عمل کے دوران این اے 122میں بہت سے بوگس ووٹ اور انگوٹھوںکے نشانات کے بغیر رسیدیں سامنے آئیں جب کہ ایسے ووٹ بھی ملے جنکا اس حلقے سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عمران خان نے کہا کہ نادرا کی جانب سے جعلی شناختی کارڈز پر پڑنے والے بارہ ہزار ووٹوں کے علاوہ بھی تین ہزار مزید جعلی ووٹوںکی نشاندہی ہوئی ہے اور بتایا گیا کہ حلقے میں ڈالے جانے والے مجموعی ووٹوں کے محض40فیصدکی تصدیق ممکن ہو سکی، عمران خان کے مطابق نادرا نے تقریباً 73000ووٹوں کی تصدیق کی، بہت سے نقائص کی نشاندہی کے بعداین اے 122 میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ثابت ہو چکی ہے اور حلقے کے مجموعی نتائج پر ایک بڑا سوالیہ نشان عائد ہو چکا ہے۔
تحریک انصاف کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی این اے 122رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمارے موقف کی توثیق ہوتی ہے۔ رپورٹ میں سامنے آچکا ہے کہ کیسے جعلی شناختی کارڈز پر بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے گئے اور انہی جعلی ووٹوں کے ذریعے ایاز صادق کو مئی2013کے انتخابات میں فتح یاب قرار دیا گیا۔ دانیال عزیزاور زاہد حامدکی پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نادرا کی رپورٹ کی تشریح زاہد حامد اور دانیال عزیز نہیں بلکہ الیکشن ٹربیونل کا استحقاق ہے۔رپورٹ کے بعد لیگی رہنمائوں کی بے چینی سمجھ سکتے ہیں کیونکہ مئی2013کے انتخابات میں لگائے گئے35پنکچر ایک ایک کر کے لیک ہو رہے ہیں اوراین اے 125کے بعد122میں جعلی مینڈیٹ کی حقیقت عنقریب بے نقاب ہونے والی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق نادرا رپورٹ پر تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کے بیان پر اپنے رد کا اظہار کرتے ہوئے وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ این اے 122 سے متعلق نادرا رپورٹ پر تحریک انصاف کےبیان کو مسترد کرتے ہیں، رپورٹ میں حلقے کے انتخاب کو دھاندلی سے پاک قراردیا گیا ہے لہٰذا تحریک انصاف کے رہنما رپورٹ کو غور سے پڑھیں۔ پرویز رشید کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کے عہدیداران کراچی کے حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے موقع پر دھاندلی میں ملوث پائے گئے تھے جس کی سزا انہیں موقع پر ہی دی گئی۔
نادرا کی جانب سے 781 صفحات پر مشتمل سربمہر رپورٹ ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل میجر(ر) محمد مقتدرنے پیش کی جسے فریقین کی موجودگی میں کھولا گیا، جج کاظم ملک نے رپورٹ کی کاپیاں فریقین کے وکلا کے حوالے کردیں جب کہ ڈی جی نادراکو بیان قلمبند کرانے کیلیے16مئی کو طلب کرلیاگیا۔ نادراکو حلقے کے284پولنگ اسٹیشنزکا ریکارڈ تصدیق کے لیے بھجوایا گیا تھا جس پر اس نے 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کیں، رپورٹ کے مطابق نادرا کو بھیجے گئے ایک لاکھ84 ہزار 151ووٹوں میں سے73ہزار478ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے تصدیق ہوگئی جب کہ93ہزار852 ووٹ ایسے تھے جو تصدیق کے قابل ہی نہیں تھے۔6123 بیلٹ پیپرز پرشناختی کارڈ نمبرغلط نکلے جب کہ370کاؤنٹرز فائلز پر شناختی کارڈ نمبر ہی درج نہیں تھے، 255 ووٹرزکے شناختی کارڈ نمبرکاؤنٹر فائل پر 2،2 مرتبہ درج کیے گئے جب کہ 1715ووٹ ایسے تھے جن کی کاؤنٹر فائلز پر انگوٹھوں کے نشانات ہی نہیں تھے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ570 ووٹ ایسے نکلے جو حلقے میں رجسٹرڈ نہیں تھے۔ نادرا نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ الیکٹورل رول سے جن ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی ان کی تعداد ایک لاکھ 36ہزار ہے۔ اس حلقے سے ایازصادق93 ہزار379ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے جب کہ عمران خان 84 ہزار517 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق نادرا نے پی پی147کی فارنسک رپورٹ بھی جمع کرا دی ،111تھیلوں کا معائنہ کیا گیا،6 پولنگ اسٹیشنوں کا ریکارڈ نادرا کونہیں ملا،19پولنگ اسٹیشنوں کے ریکارڈ سے الیکٹورل رول غائب ہونے کا انکشاف ہوا،220 کاؤنٹر فائلوں پرسیریل نمبرموجود نہیں تھے جب کہ190پر ہاتھ سے سیریل نمبرلکھے گئے۔ ادھر رپورٹ کے بارے میں ایازصادق اور عمران خان کے وکلا نے متضاد دعوے کیے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق عمران خان کے وکیل انیس ہاشمی نے میڈیا سے گفتگومیں کہاکہ ایک لاکھ36 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی،6123 ووٹ غیر تصدیق شدہ شناختی کارڈز پرڈالے گئے جوبوگس ووٹ ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما شعیب صدیقی نے کہاکہ ایاز صادق عوام کے ووٹوں سے نہیں دھاندلی سے کامیاب ہوئے، ان انکو فوری استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔ نادراکی رپورٹ عمران خان کے موقف کی تصدیق ہے۔
ایاز صادق کے بیٹے علی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ'ایک لاکھ84 ہزار ووٹوں میں سے صرف51 ووٹ ایسے ہیں جن کے انگوٹھوں کی تصدیق نہیں ہوسکی جب کہ باقی تمام ووٹوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ اے پی پی کے مطابق علی ایازصادق نے کہاکہ نادراکی رپورٹ میں غیرالاٹ شدہ کاؤنٹرفائل یا ڈپلیکیٹ کاؤنٹرفائل کاکوئی ثبوت نہیں ملا، مخالفین کی طرف سے غیرالاٹ شدہ کاؤنٹرفائلزاورڈپلیکیٹ کاؤنٹرفائلز کا ڈھنڈورا پیٹاجا رہاتھا لیکن نادراکی رپورٹ سے اس کی تردید ہو گئی۔ کاؤنٹرفائل پرانگوٹھے کے نشانات کوالیکٹورل رول پرانگوٹھے کے نشانات سے دیکھا جائے تو نادرارپورٹ کے مطابق جتنے ووٹ چیک ہوئے ان تمام کی تصدیق ہوئی یعنی غیر تصدیق شدہ کا نمبر ہے صفر، عمران خان کرکٹ کے میدان میں ملک کے ہیرو رہ چکے ہیں، یوٹرن اورجھوٹ سے اس امیج کو خراب نہ کریں۔ خواہشات پراستعفے دیے جائیں تواب تک بہت سے استعفے آچکے ہوتے اور دباؤمیں استعفے دیے جاتے توجب کنٹینرکی سیاست شروع ہوئی تب استعفے آ جاتے۔ ریکارڈبول رہا ہے کہ دھاندلی کے حوالے سے کوئی ایسی چیزنہیں ملی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آفس کے باہر مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے کارکن بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر پولیس کی طرف سے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
https://www.dailymotion.com/video/x2pm4g4_election-rigging_news
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ این اے 122میں نادرا کی جانب سے بڑے پیمانے پر دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کے بعد پورے حلقے کے مجموعی نتائج کی ساکھ مشکوک ہو چکی ہے، نادرا نے حلقہ کے ووٹنگ ریکارڈ میں بہت سے نقائص کی نشاندہی کی ہے اور بتایا ہے کہ کیسے مئی2013کے انتخابات میں ایک ووٹرکی جانب سے متعدد ووٹ ڈالے گئے اور رسیدوں پر انگوٹھوںکے نشان ثبت کرنے سے گریزکیا گیاکیونکہ جانچ کے عمل کے دوران این اے 122میں بہت سے بوگس ووٹ اور انگوٹھوںکے نشانات کے بغیر رسیدیں سامنے آئیں جب کہ ایسے ووٹ بھی ملے جنکا اس حلقے سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عمران خان نے کہا کہ نادرا کی جانب سے جعلی شناختی کارڈز پر پڑنے والے بارہ ہزار ووٹوں کے علاوہ بھی تین ہزار مزید جعلی ووٹوںکی نشاندہی ہوئی ہے اور بتایا گیا کہ حلقے میں ڈالے جانے والے مجموعی ووٹوں کے محض40فیصدکی تصدیق ممکن ہو سکی، عمران خان کے مطابق نادرا نے تقریباً 73000ووٹوں کی تصدیق کی، بہت سے نقائص کی نشاندہی کے بعداین اے 122 میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ثابت ہو چکی ہے اور حلقے کے مجموعی نتائج پر ایک بڑا سوالیہ نشان عائد ہو چکا ہے۔
تحریک انصاف کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی این اے 122رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہمارے موقف کی توثیق ہوتی ہے۔ رپورٹ میں سامنے آچکا ہے کہ کیسے جعلی شناختی کارڈز پر بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے گئے اور انہی جعلی ووٹوں کے ذریعے ایاز صادق کو مئی2013کے انتخابات میں فتح یاب قرار دیا گیا۔ دانیال عزیزاور زاہد حامدکی پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نادرا کی رپورٹ کی تشریح زاہد حامد اور دانیال عزیز نہیں بلکہ الیکشن ٹربیونل کا استحقاق ہے۔رپورٹ کے بعد لیگی رہنمائوں کی بے چینی سمجھ سکتے ہیں کیونکہ مئی2013کے انتخابات میں لگائے گئے35پنکچر ایک ایک کر کے لیک ہو رہے ہیں اوراین اے 125کے بعد122میں جعلی مینڈیٹ کی حقیقت عنقریب بے نقاب ہونے والی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق نادرا رپورٹ پر تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کے بیان پر اپنے رد کا اظہار کرتے ہوئے وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ این اے 122 سے متعلق نادرا رپورٹ پر تحریک انصاف کےبیان کو مسترد کرتے ہیں، رپورٹ میں حلقے کے انتخاب کو دھاندلی سے پاک قراردیا گیا ہے لہٰذا تحریک انصاف کے رہنما رپورٹ کو غور سے پڑھیں۔ پرویز رشید کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کے عہدیداران کراچی کے حلقہ این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے موقع پر دھاندلی میں ملوث پائے گئے تھے جس کی سزا انہیں موقع پر ہی دی گئی۔