ریویو پیکو

باپ اور بیٹی کی محبت پر مبنی فلم کی کہانی میں مزاح کے امتزاج نے اسے خوب تر بنا دیا ہے۔


بھاسکر چاہتا ہے کہ اس کی موت پُرسکون طریقے سے ہو اور وہ زندگی کا خوب مزہ لے لے۔

باپ اور بیٹی کی محبت پر مبنی فلم کی کہانی میں مزاح کے امتزاج نے اسے خوب تر بنا دیا ہے۔موشن سے لے کر ایموشن کی اس داستان میں کلکتہ شہر کو بھی خوب پیش کیا گیا ہے۔۔۔



فلم کے ڈائریکٹر شوجت سرکار اور رائٹر جوہی چترویدی ہیں جبکہ میوزک انوپم رائے نے ترتیب دیا ہے۔ فلم کی کاسٹ کی بات کریں تو لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن نے فلم میں بھاسکر بنارجی جبکہ دپیکا پڈوکون جو کہ فلم میں بھاسکر کی بیٹی ہے وہ پیکو کا کردار نبھا رہی ہیں۔ دیگر کاسٹ میں عرفان خان ایک ٹیکسی بکنگ ٹورسٹ سینٹر کے مالک بنام رانا چوہدری کا کردار ادا کرتے نظر آئے۔ جیشو سین گپتا نے فلم میں سید افروز اور دیپیکا کے پارٹنر کا کردار نبھایا ہے۔ امیتابھ کے معاونین میں بڈھن اور ان کے ڈاکٹر شری واستو کا کردار بھی بڑا دلچسپ ہے۔



امیتابھ کی زور دار آواز: نمک تو نہیں ڈالا؟

بڈھن کاجواب: ڈالتے کیسے! نمک کی تھیلی تو آپ چھپا ہی دیتے ہیں۔

فلم کی شروعات ہوتی ہے دیپیکا کی زندگی میں بھرے کاموں سے جس میں سب سے اہم ان کے والد بھاسکر بنارجی کے مسئلے یعنی امیتابھ کا کونسٹی پیشن (قبض) سے ہے۔ بھاسکر کو عجیب وہم ہے کے ان کو کوئی بیماری ہے۔ حالانکہ ان کے تمام ٹیسٹ نارمل ہیں۔ اپنی بیٹی سے چھیڑ خانی کرنا اور تنگ کرنا بھاسکر کی عادت ہے۔ پیکو بھی ان سب کی عادی ہے اور خوب مزے سے اس حالات کو ہینڈل کرتی ہے۔



بھاسکر کی بیوی یعنی پیکو کی ماں نہیں ہے اور صرف پیکو اور بھاسکر ہی دہلی میں رہتے ہیں۔ ساتھ ہی ڈاکٹر شری واستو اور بڈھن ہر وقت ہی بھاسکر کے ساتھ رہتے ہیں۔ عرفان جو کہ فلم میں ٹیکسی سینٹر کا مالک ہے پیکو کے روئیے سے پریشان رہتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کے پیکو ہمیشہ اس کی ٹیکسیاں ٹھکوادیتی ہے۔ مگر پھر بھی ایک وجہ ہے جس کی وجہ سے عرفان دیپییکا کی ہر غلطی کو معاف کردیتا ہے، اور اِس وجہ کو جاننے کے لیے ضروری ہے کہ آپ بھی فلم سے لطف اندوز ہوں۔

فلم میں ایک موڑ ایسا آتا ہے جب کلکتہ میں موجود بھاسکر کا گھر جہاں بھاسکر کے بھائی اور بھابی رہتے ہیں کو بیچنے کی بات نکل پڑتی ہے۔ یہاں سے کلکتہ کا دلچسپ سفر شروع ہوتا ہے۔ یہ سفر بذریعہ سڑک کیوں رکھا گیا اِس کی وجہ تو آپکو فلم دیکھ کر معلوم ہوگی اور انٹر ول سے قبل ایک بڑا دلچسپ معمہ دیکھئے گا کے حل ہو پاتا ہے یا نہیں۔

https://twitter.com/karanjohar/status/596750692154376192

فلم کے اگلے حصے میں کلکتہ کی ثقافت کو مختصراً، مگر بہترین طریقے سے دکھایا گیا ہے۔ بھاسکر چاہتا ہے کہ اس کی موت پُرسکون طریقے سے ہو اور وہ زندگی کا خوب مزہ لے لے۔ کلکتہ میں عرفان کے ساتھ جڑے ٹھلو پمپ، کھچڑی، کموڈ اور جلیبیوں، کچوریوں سے جڑے واقعات بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے بعد ایک دل موہ لینے والا واقعہ ہے اور اختتام میں دیپیکا کو اپنے پارٹنر سید کے بارے میں ایک اہم بات معلوم ہوتی ہے جس سے آپکو یقیناً ہنسی آئے گی۔



میں تو کہوں گا کے نوجوان لڑکے خاص طور پر لڑکیاں اس فلم کو ضرور دیکھیں اور اس بات کو سمجھیں کے والدین جب بوڑھے ہوجاتے ہیں تو وہ بچے بن جاتے ہیں تاکہ بچے ان کا خیال رکھیں۔ یقیناً والدین بڑھاپے میں کئی بار چڑچڑے ہوجاتے ہیں لیکن اُن کو کس طرح منایا جائے یہ ہم پر منحصر ہوتا ہے۔



نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں