گلگت ہیلی کاپٹر سانحہ

ہمارےدوست ہم سےچھوٹ گئے!مگرعزم وولولےسےلیس نسل انسانی حادثات سےسبق سیکھتی ہے،الم ناک واقعہ اس کےلیےچشم کشابن جاتا ہے


Editorial May 10, 2015
یہ وقت قیاس آرائیوں کا نہیں، اپنے غم میں ان ’’مہمان روحوں‘‘ کو شامل کرنے کا ہے جو آج ہم میں موجود نہیں۔فوٹو : آئی این پی

گلگت بلتستان کے تفریحی مقام نلتر میں پاک فوج کے ایک ہیلی کاپٹر کو لینڈنگ کے دوران حادثہ پیش آ گیا جس کے نتیجے میں چار غیر ملکیوں سمیت 7 افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونیوالوں میں ناروے اور فلپائن کے سفیر لیئف ایچ لارسن اور ڈومنگو ڈی لوسپنیریو، ملائیشیا اور انڈونیشیا کے سفیروں کی بیگمات، دو پائلٹس میجر التمش، میجر فیصل اور ایک چیف ٹیکنیشن شامل ہیں۔

پولینڈ اور ہالینڈ کے سفیروں سمیت 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کر دیا۔ اس الم ناک سانحہ نے ہر درد مند پاکستانی اور پوری عالمی سفارتی برادری کو اشکبار کر دیا ہے، مگر موت سے کس کو رستگاری ہے، سائنس و ٹیکنالوجی بھی بے دست و پا ہو جاتی ہے جب فرشتہ اجل حادثہ کی صورت وارد ہوتا ہے۔

ماہرین کا یہ استدلال قابل غور ہے کہ سفیروں کو دہشت گردی کا خطرہ ہوتا تو اس جگہ کیسے جاتے، جب کہ اصول فطرت ہے کہ ناگہانی حادثے کا پیشگی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، پل بھر میں میں صورتحال کچھ سے کچھ ہو جاتی ہے، زندہ ہنستے کھیلتے انسان لقمہ اجل بن جاتے ہیں، ایسے لرزہ خیز واقعات جنم لیتے ہیں کہ انسانی ذہن اس کا پہلے سے ادراک بھی نہیں کر سکتا۔

ہمارے دوست ہم سے چھوٹ گئے! مگر عزم و ولولے سے لیس نسل انسانی حادثات سے سبق سیکھتی ہے، الم ناک واقعہ اس کے لیے چشم کشا بن جاتا ہے۔

نلتر ٹریجڈی بھی ہمارے لیے ایک انتباہ ہے کہ انہونی کے لیے اعصاب اور نظام حیات کو استقامت دی جائے۔ گزشتہ دو تین برسوں میں ایوی ایشن کی دنیا میں مختلف ممالک کے طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کے ان گنت حادثات رونما ہو چکے ہیں، ملائیشین طیارہ کی ایریئل گمشدگی سمیت کئی جدید ترین طیارے فضائی سفر میں لاپتہ یا تباہ ہوئے، کئی سمندر برد اور چٹانوں اور عمارتوں سے ٹکرائے، 9 مارچ 2015 ء میں ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس سے 720 میل دور ریالٹی شو ''ٹریپڈ'' کی خطرناک عکس بندی کے دوران 10 معروف شخصیات جن میں اولمپین باکسر ایلکس واسٹن اور دو خواتین ایتھلیٹس فلورنس اور کامیلے شامل تھیں جاں سے گزر گئیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں فضائی حادثات اور طیاروں کے لاپتہ ہو جانے کا المیہ آج بھی متاثرہ خاندانوں کو رلاتا ہے۔ 1993ء میں افریقی ملک زمبیا کی پوری قومی فٹ بال ٹیم فضائی حادثہ کی نذر ہوئی، جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیئے ایک تنازع کے بعد فضائی حادثے میں ہلاک ہوئے یا کر دیے گئے، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ موت غیر متوقع ہو تو دل صدمہ سے نڈھال ہو جاتا ہے۔

کسی دانشور کا کہنا ہے کہ ''کبھی کبھار یونانی المیہ کی طرح بدنصیبی انسان پر بلائے ناگہانی کی طرح ٹوٹ پڑتی ہے، حادثہ تمہاری وجہ سے نہیں ہوتا، اگر جہاز کریش کر جائے تو اس میں تمہارا کیا قصور؟ ''۔ نلتر سانحہ کے باعث سفارتی حلقوں کی صفوں میں کہرام برپا ہے، صدر مملکت ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف سمیت تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنمائوں اور محب وطن پاکستانیوں نے اس المیے کی شدت کو محسوس کیا ہے۔

مہمان سفیر اور ان کی بیگمات، عسکری شخصیات کے ہمراہ سہ روزہ تفریحی دورے پر جا رہی تھیں، وادی نلتر میں سوئٹزرلینڈ کی عطیہ کی ہوئی چیئر لفٹ کی تقریب کا وزیر اعظم کو افتتاح کرنا تھا۔ مگر قیمتی جانوں کا ضیاع اور دوست ممالک کے سفارتکاروں کو ایک تفریحی مقام پر لے جانے کی عظیم ٹریجڈی نے ہم وطنوں کو ملول و دل فگار کر دیا ہے۔

پاک فضائیہ کے ترجمان نے ایم آئی17 ہیلی کاپٹر کو مکمل فٹ اور fully airworthy کہا ہے، اور اس حقیقت کی طرف ہماری توجہ مبذول کرائی ہے کہ پائلٹس میجر التمش اور میجر فیصل چاہتے تو شیشے توڑ کر با آسانی باہر نکل سکتے تھے، لیکن انھوں نے مہمانوں کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہیلی کاپٹر کا روٹر خراب ہونے کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔ ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر مہمان سفیروں، ان کی بیگمات، فوجی افسران و عملہ کے افراد کو ریگولر سروس پر لے جا رہا تھا۔

دو ہیلی کاپٹروں نے اس سے قبل با حفاظت لینڈنگ کی، تاہم اس تیسرے ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی جان لیوا ثابت ہوئی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثہ تکنیکی تھا جب کہ سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ اس افسوسناک صورت حال سے نمٹنے کے لیے وزارت خارجہ میں کرائسس مینجمنٹ سیل قائم کر دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک بریگیڈئر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا گیا ہے، نلتر واقعہ میں دہشت گردی کا امکان شامل ہونے اور اس کی ذمے داری کے حوالہ سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دعوے کو انھوں نے بوگس قرار دیا۔

آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق یہ افسوسناک حادثہ جمعہ کی صبح نلتر میں پیش آیا، دو ہیلی کاپٹروں نے اس سے قبل با حفاظت لینڈنگ کی جب کہ تیسرا تکنیکی خرابی کے باعث لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا۔ انھوں نے حادثے میں کسی قسم کی دہشت گردی یا سبوتاژ کے عنصر کو یکسر مسترد کر دیا۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان جیف ریتھکے نے ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ ہیلی کاپٹر کریش پر پاکستانی حکام کے بیانئے پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں، جنھوں نے اس حادثہ کا سبب فنی خرابی بتائی ہے۔

ادھر دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم دکھی دل کے ساتھ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ غیر ملکی سفیروں اور ان میں سے کچھ کی بیگمات کو نلتر لے جانے والا ایک ہیلی کاپٹر لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزارت خارجہ سفارتی مشنز کی مشاورت سے اس طرح کے تفریحی دوروں کا باقاعدگی سے انعقاد کرتی ہے۔

بہر حال غم و اندوہ کے اس موقع پر اہل وطن سے صرف یہی التجا کی جا سکتی ہے کہ اس سانحہ کے انسانی پہلو پر ہمدردی سے غور و فکر کریں، یہ وقت قیاس آرائیوں کا نہیں، اپنے غم میں ان ''مہمان روحوں'' کو شامل کرنے کا ہے جو آج ہم میں موجود نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں