رنگ ماسٹر اور سرکس کے جوکر

شہر میں سرکس کی آمد کے لیے سرکس کا ایک اشتہاری شعبہ ہوتا ہے جو تانگوں، رکشوں یا سوزوکیوں میں شہر کا چکر لگاتا ہے

سرکس تو آپ نے دیکھا ہی ہوگا۔ اس کے بہت سے کردار ہوتے ہیں اور یہ سب آپس میں مربوط "Integrated"ہوتے ہیں اور ان کا مقصد اس شو کوکامیاب کرنا ہوتا ہے جو اس شام کو پیش کیا جانے والا ہوتا ہے۔ ان کرداروں میں کچھ AC ہوتے ہیں جو رسوں پر کرتب دکھاتے ہیں اور لمبی لمبی چھلانگیں خلا میں لگاتے ہوئے ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑتے ہیں اور اس سارے عمل کے دوران دائرے کے چاروں طرف بیٹھنے والوں کی سانس رکی سی رہتی ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو جائے، کہیں ویسا نہ ہوجائے۔

اسی سرکس میں آپ Ring Master رنگ ماسٹر کو بھی دیکھتے ہیں کہ وہ کئی شیروں کو کس طرح Handle کرتا ہے۔ کسی کو اسٹول پر بیٹھنے کا حکم دیتا ہے کسی کو دو ٹانگوں پر کھڑا ہونے کا حکم دیتا ہے اور یہ ''شیر'' ہونے کے باوجود رنگ ماسٹر کی چابک سے خوفزدہ رہتے ہیں جو وہ وقفوں سے لہراتا رہتا ہے اور جس کی شڑاپ شڑاپ کی آوازوں سے شیر کا ہی نہیں حاضرین کا کلیجہ بھی تیز تیز دھڑکنے لگتا ہے۔

اسی سرکس میں مسخروں یا کامیڈین کی بھی جوڑی یا کم از کم ایک تو مسخرہ ہوتا ہے یہ ہر وہ کام کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے جو بڑے بڑے ماہر کرتب انداز دکھا چکے ہوتے ہیں اور اس کی ان ناکام کوششوں کا مقصد حاضرین کو ہنسانا اور ماحول کو خوشگوار رکھنا ہوتا ہے۔

مسلسل آپ کسی انسانی آنکھ کو خطرناک مناظر نہیں دکھاسکتے۔ یہ ایک قدرتی بات ہے کہ یا تو عدم دلچسپی کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، بوریت یا پھر ایک انجانا خوف۔ کبھی سرکس میں اپنے آپ کو Relax پوزیشن میں رکھ کر سرکس دیکھیے تو آپ کئی بار اچھل پڑیں گے۔ لیکن اگر آپ نے Tense پوزیشن میں سرکس دیکھا ہے تو آپ خطرے سے آگاہ ہیں، تیار ہیں تو اس کا لطف نہیں اٹھاسکتے۔

سرکس کا Suspense ہی اصل چیز ہوتی ہے جس سے لوگوں میں اشتیاق پیدا ہوتا ہے اور دادا جان نے کیونکہ سفید گھوڑا بہت دنوں سے نہیں دیکھا ہوتا لہٰذا وہ اس گھوڑے پر سوار انگریز لڑکی کو نہیں بلکہ گھوڑے کو دیکھنے سرکس جاتے ہیں۔ سرکس کے کرداروں میں اسٹیج پر اور اس کے علاوہ بھی کردار ہوتے ہیں۔

شہر میں سرکس کی آمد کے لیے سرکس کا ایک اشتہاری شعبہ ہوتا ہے جو تانگوں، رکشوں یا سوزوکیوں میں شہر کا چکر لگاتا ہے اور سارے شہر کو اطلاع دیتا ہے کہ سرکس آپ کے شہر میں آگیا ہے اورکتنے دنوں تک اس شہر میں رہے گا اور سرکس کے مختلف آئٹمز کے بارے میں تفصیلات نشرکرتا ہے اور اس کی خطرناکی کے بارے میں شہریوں کے تجسس کو ابھارتا ہے تاکہ وہ شام کو سرکس دیکھنے آجائیں اور یوں مالکوں کو وہ فائدہ ہوجائے جو وہ سرکس کو اس شہر میں لا کر حاصل کرنا چاہتے ہیں تو سارے شہر میں شہرہ ہوجاتا ہے اور لوگ سرکس دیکھنے جانے کی تیاری کرتے نظر آتے ہیں۔ ہم نے خود دیکھا ہے کہ یہ سرکس دیہی علاقوں کی ثقافت کا ایک حصہ بن چکے ہیں اور سرکس کا اس گاؤں میں آنا گویا عید کا سماں ہوجاتا ہے۔


آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آج میں سرکس کے بارے میں اس قدر کیوں دلچسپی کے ساتھ یہ تحریر آپ کی نذر کر رہا ہوں تو وجہ تو ہے۔ اسرائیل کے صدر نے امریکا کے صدر کی مرضی کے خلاف امریکن کانگریس سے خطاب کیا تو اب Ring Master کون؟ اور خوفزدہ شیر کون؟ ایران سے یورپین یونین کے مذاکرات کامیابی کی حد تک پہنچ گئے تو اس Swingپر چراغ پا کون۔ لگتا نہیں ہے کہ سرکس کے کرداروں میں چپقلش پیدا ہوگئی ہے جو ایک لڑکی کے سلسلے میں ہوجاتی ہے شاید اس لڑکی کا نام ''امن'' ہے، اور شاید امریکا امن چاہتا ہے؟ ساری دنیا کو جنگ کی بھٹی میں جھونک کر، 9/11 کے فراڈ کا فائدہ اٹھانیوالے فریقوں میں ٹھن گئی ہے کیا ایسا ہے۔

نہیں بالکل نہیں، یہ سرکس کے جوکر ہیں جو جان بوجھ کر ایکٹنگ کرتے ہیں لڑنے کی تاکہ دوسرے لوگوں کو یہ لگے کہ وہ محفوظ ہیں، جو وہ نہیں ہیں، اسرائیل کا یہ اعلان کہ اختلاف اگر مسلمانوں میں ہوا تو وہ سنی مسلمانوں کا ساتھ دے گا۔ کیا ہے یہ؟ سمجھ میں آیا مسلمانوں کے شاید نہیں، کیونکہ وہ بھی تو اپنے راستے پر مستحکم نہیں ہیں ایک دوسرے کا ناحق گلا کاٹ رہے ہیں۔ ایک دوسرے یوں لکھا ہے کہ اگر یہ نہ لکھیں تب بھی لوگ برا مان جائیں گے اور کالم نگار کی نیت پر شک کرنے لگیں گے۔ حقائق تو سامنے ہی ہیں۔

Open ہیں، کیا چھپا ہے۔ جو بات روز روشن کی طرح عیاں ہے وہ کسی کا ورود مسعود ہے جو دراصل اسرائیل کے خاتمے کا سبب بنے گا اور یہ بات اسرائیل کو مسلمانوں سے زیادہ درست طور پر پتہ ہے لہٰذا وہ چاہتا ہے کہ جہاں سے ورود مسعود کا آغاز ہونا ہے وہاں ہی فتنہ پیدا کردیا اور وہ اس میں کامیاب ہوگیا ہے۔ یورپین یونین، امریکا، جرمنی، فرانس اور دوسرے غیر اسلامی ممالک تو کب چاہتے ہیں کہ اسلامی ملک اتحاد کی دولت سے مالا مال ہوجائیں۔ اس صورت میں وہ مسلمانوں کی دولت کو کس طرح استعمال کرکے خود ترقی کریں گے؟ جو وہ صدی کے قریب ہوگیا کسی نہ کسی طرح مسلمانوں سے حاصل کر رہے ہیں اور اپنے ملک و قوم کا بھلا کر رہے ہیں۔

یہ ہے سیاسی سرکس جو جنگ عظیم کے بعد شروع ہوا اور جس کے مختلف ابواب لکھے جا چکے، لکھے جا رہے ہیں۔ غیر مسلموں کا دادا، پوتا مسلمانوں کے خلاف اسی طرح ایستادہ ہے جس طرح دادا اور مسلمانوں کے دادا، پوتے کا رشتہ ختم ہوچکا۔ پوتا آدھا انگریز ہوچکا ہے اور اس نام نہاد امن کا علمبردار ہے جس کا مقصد مسلمانوں کا خاتمہ ہے۔کون امن دشمن ہے؟ مسلمان؟ کب طاقت رہی گزشتہ 70 سال میں مسلمانوں کے پاس کہ وہ امن کے خلاف لڑیں آج بھی نہیں ہے۔

جہاں طاقت ہے وہاں Planted لوگ ہیں۔ مسلمانوں میں جو مسلمانوں کو تباہ کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔اب سرکس مشرق وسطیٰ اور سعودی عرب پہنچ گیا ہے۔ کارندے دنیا بھر میں سرکس مشہوری کا اعلان کرتے پھر رہے ہیں۔ اس سرکس کا ایک کردار ہم بھی ہیں اور ہم میں خاص وہ جو حکومتوں سے وعدے کچھ اور کرتے ہیں کاروبار کی وجہ سے اور پارلیمنٹ میں بیان کچھ اور دیتے ہیں۔ بین الاقوامی سرکس میں ایک حصہ پاکستانی سرکس کا بھی ہے۔ پاکستان کے وزیر جاچکے ہیں، آچکے ہیں۔

جاتے رہیں گے، آتے رہیں گے۔ کاش اس سرکس کا اختتام Happy Ending ہو ورنہ افغانستان میں مداخلت کا نتیجہ تو یہ قوم اب تک جھیل رہی ہے مزید Heroship جو خاص مقاصد کے تحت ہے اور جس سے پاکستان کے عوام کا براہ راست نہ تعلق نہ فائدہ وہ ایک ایسا نقصان اس کی سالمیت کو پہنچائے گی جس کی تلافی شاید کبھی نہ ہوسکے۔

یہ سیاست نہیں ہوگی یہ کھلی جنگ ہوگی اور پاکستان کسی صورت سے مزید جنگ Afford نہیں کرسکتا۔ یہ ساری بات پاکستان کی ساری سیاسی پارٹیوں کو سمجھ لینی چاہیے کیونکہ ان کا وجود بھی پاکستان کے وجود سے جڑا ہوا ہے اور ان کی سلامتی بھی پاکستان کی سلامتی میں ہے۔ خدا پاکستان کو ہر مصیبت سے سلامت رکھے اور مفاد پرستوں سے محفوظ رکھے۔
Load Next Story