کوچ ناقدین کی توپوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو گئے

شائقین ہارے ہوئے میچز کو بھول کر ٹیسٹ کی فتح سے لطف اندوز ہوں، وقار یونس

شائقین ہارے ہوئے میچز کو بھول کر ٹیسٹ کی فتح سے لطف اندوز ہوں، وقار یونس۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ٹیم کے چیف کوچ ناقدین کی توپوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہوگئے۔

وقار یونس کاکہنا ہے کہ اب منفی تبصرے سننا ہی بند کردیے،وہ اپنا مستقبل پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہی دیکھ رہے ہیں، چیئرمین بورڈ سے ملاقات میں ملکی کرکٹ کی بہتری کے معاملات پر گفتگو ہوئی، سابق پیسر نے کہا کہ شائقین ہارے ہوئے میچز کو بھول کر ٹیسٹ کی فتح سے لطف اندوز ہوں، مختصر فارمیٹس میں بھی پلیئرز جلد اچھا پرفارم کرنے لگیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ون ڈے میں مسلسل شکستوں کے بعد چیف کوچ وقار یونس سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، مگر وہ ایسے کسی اقدام کے موڈ میں نہیں ہیں۔


دوسرے ٹیسٹ کے بعد ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میں اپنا مستقبل پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہی دیکھ رہا ہوں، چیئرمین شہریار خان سے ملاقاتیں خاصی مثبت رہیں، ملکی کرکٹ کے فروغ اور ڈومیسٹک کرکٹ سمیت کئی معاملات پر سیرحاصل تبادلہ خیال ہوا، انھوں نے کہا کہ میں ناقدین کی عزت کرتا ہوں، مجھے عہدے سے ہٹانے جیسی کمنٹس ان کی اپنی سوچ ہے، مجھے یہ عہدہ پی سی بی نے کچھ سوچ کر ہی سونپا ہوگا، میں ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دے رہا ہوں، درحقیقت میں نے تو اب ایسے تبصرے ہی سننا بند کر دیے ہیں۔

میرے لیے وہ کوئی معنی نہیں رکھتے بلکہ صرف ٹیم کا کھیل اہمیت کا حامل ہے،وقار نے کہا کہ اختتام اچھا ہو تو سب ٹھیک ہوتا ہے، ہمیں ٹیسٹ سیریز میں ٹیم کی کارکردگی پر فخر کرنا چاہیے، دونوں میچز میں ہماری ٹیم چھائی رہی، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں حالات سازگار نہ تھے، مگر تجربہ کار پلیئرزنے آ کر بیٹنگ اور بولنگ دونوں شعبوں میں عمدہ کارکردگی دکھائی۔

انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش مختصر فارمیٹس کی اچھی ٹیم بن چکی،گرین شرٹس کیخلاف اس نے خود کو ثابت کیا، اس بار تو وہ جیت گئی لیکن اگلی بار جب موقع ملا ہم سرخرو ہونگے۔ انھوں نے کہا کہ شائقین ہارے ہوئے میچز کو بھول کر حالیہ فتح سے لطف اندوز ہوں، میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہارنے کا کوئی عذر نہیں دینا چاہتا مگر ٹیم کو انجری مسائل ہوئے جبکہ کئی پلیئرز بھی نئے تھے، ایسے میں سیٹ ہونے میں وقت تو لگتا ہے، 1990 اور 2000 میں ہمارے پاس کئی میچ ونرز موجود نہیں، اب ایسے پلیئرزکا فقدان ہے،ٹیلنٹ موجود مگر اسے نکھارنے میں وقت لگے گا، ابھی زمبابوے، سری لنکا اور انگلینڈ سے سیریز ہونگی، امید ہے کہ مختصر فارمیٹس میں بھی پلیئرز جلد اچھا پرفارم کرنے لگیں گے۔
Load Next Story