پاکستان میں مونگ پھلی کی پیداوار 112 ہزار ٹن ہوگئی
مونگ پھلی کے بیج میں44 سے56 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل اور22 سے30 فیصد لحمیات پائے جاتے ہیں،ترجمان محکمہ زراعت
پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت کا رقبہ 108 ہزار ایکڑ اور مجموعی پیداوار 112 ہزار ٹن تک پہنچ گئی ہے جبکہ کاشت کے حوالے سے پنجاب کا رقبہ 92 فیصد، خیبر پختونخوا کا 7 فیصد اور سندھ کا1 فیصد تک ہوگیا ہے۔ نیز 87 فیصد مونگ پھلی چکوال، اٹک، جہلم، راولپنڈی سے حاصل کی جارہی ہے اور باقی پیداوار صوابی، کوہاٹ، پارا چنار، مینگورہ، سانگھڑ، لاڑکانہ سے حاصل ہو رہی ہے۔
محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایاکہ مونگ پھلی بارانی علاقوں کی موسم خریف کی اہم ترین اور نقد آور فصل ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کے بیج میں44 سے56 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل اور22 سے30 فیصد لحمیات پائے جاتے ہیں، اس لیے اس کا غذائی استعمال انسانی صحت و تندرستی کو بر قرار رکھنے کے لیے مفید ہے جبکہ اس کا خوردنی تیل ملکی معیشت کیلیے بہت اہمیت رکھتاہے کیونکہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے خوردنی تیل درآمد کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کی فصل کیلیے گرم مرطوب آب و ہوا موزوں ہے اور دوران بڑھوتری مناسب وقفوں سے بارش اس کی بہتر نشوونما کیلیے بے حد مفید ہے۔
انہوں نے بتایاکہ بارانی علاقوں کے زمینی و موسمی حالات میں یہ دونوں خصوصیات موجود ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کے زیر کاشت رقبے کا بیشتر حصہ بارانی علاقہ جات پر مشتمل ہے اور مونگ پھلی کی ترقی دادہ اقسام کی پیداواری صلاحیت و پیداوار میں فرق موجود ہے جبکہ اس فرق کی وجہ جدید زرعی ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں سے کاشتکاروں کی لاعلمی اور عدم دلچسپی ہے جس کے نتیجے میں پیداوار میں اس حد تک کمی پائی جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ کاشتکار جدید زرعی ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں پر عمل کرکے اپنی پیداوار میں دو سے تین گنا اضافہ کرسکتے ہیں۔
محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایاکہ مونگ پھلی بارانی علاقوں کی موسم خریف کی اہم ترین اور نقد آور فصل ہے۔ انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کے بیج میں44 سے56 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل اور22 سے30 فیصد لحمیات پائے جاتے ہیں، اس لیے اس کا غذائی استعمال انسانی صحت و تندرستی کو بر قرار رکھنے کے لیے مفید ہے جبکہ اس کا خوردنی تیل ملکی معیشت کیلیے بہت اہمیت رکھتاہے کیونکہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے خوردنی تیل درآمد کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کی فصل کیلیے گرم مرطوب آب و ہوا موزوں ہے اور دوران بڑھوتری مناسب وقفوں سے بارش اس کی بہتر نشوونما کیلیے بے حد مفید ہے۔
انہوں نے بتایاکہ بارانی علاقوں کے زمینی و موسمی حالات میں یہ دونوں خصوصیات موجود ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کے زیر کاشت رقبے کا بیشتر حصہ بارانی علاقہ جات پر مشتمل ہے اور مونگ پھلی کی ترقی دادہ اقسام کی پیداواری صلاحیت و پیداوار میں فرق موجود ہے جبکہ اس فرق کی وجہ جدید زرعی ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں سے کاشتکاروں کی لاعلمی اور عدم دلچسپی ہے جس کے نتیجے میں پیداوار میں اس حد تک کمی پائی جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ کاشتکار جدید زرعی ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں پر عمل کرکے اپنی پیداوار میں دو سے تین گنا اضافہ کرسکتے ہیں۔