غفلت وفنڈز میں کمی کے باعث ’کے فور‘ منصوبہ سست روی کا شکار

10 سال کی تاخیرکے بعد منصوبہ رواں مالی سال شروع ہوا لیکن صرف ڈیزائننگ کا کام جاری ہے جو37فیصد مکمل ہوا ہے


Syed Ashraf Ali May 11, 2015
سندھ حکومت نے پہلے مرحلے کے لیے دریائے سندھ سے 260 ملین گیلن یومیہ کی منظوری دی ہے جبکہ بقیہ 390ملین گیلن پانی کا کوٹا ابھی منظور نہیں کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی کے شہریوں کیلیے فراہمی آب کا عظیم تر منصوبہK-4 کا پہلا مرحلہ وفاق وصوبے کی غفلت کی بھینٹ چڑھتا دکھائی دے رہا ہے، منصوبہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔

10 سال کی تاخیرکے بعد منصوبہ رواں مالی سال شروع ہوا لیکن صرف ڈیزائننگ کا کام جاری ہے جو37فیصد مکمل ہوا ہے جبکہ فنڈز کی کمی کے باعث کسی قسم کا تعمیراتی کام شروع نہیں ہوسکا ہے، وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 20کروڑ روپے مختص کیے ہیں لیکن صرف 8 کروڑ ادا کیے، سندھ حکومت نے منصوبے کیلیے84کروڑ 90لاکھ مختص کیے تاہم ابھی تک ایک پائی ادا نہیں کی ہے جبکہ مالی سال ختم ہونے میں صرف ڈیڑھ ماہ باقی ہیں ، تفصیلات کے مطابق ڈھائی کروڑ آبادی والا شہر ان دنوں پانی کے سنگین بحران کا شکارہے، پانی کے ترسے شہری گلیوں کوچوں پر مظاہرے کررہے ہیں جبکہ اسمبلیوں سے لیکر سینیٹ تک اس مسئلے کے حل کیلیے زور دیا جارہا ہے تاہم ارباب اختیار کراچی میں پانی کے بحران کا مسئلہ حل کرنے کیلیے تیار نہیں ہیں، آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے شہر کو اس وقت 1100ملین گیلن یومیہ پانی کی ضرورت ہے۔

واٹر بورڈ کی انتظامیہ کے دعوے کے مطابق 550ملین گیلن پانی یومیہ دریائے سندھ سے شہرکو فراہم ہورہا ہے تاہم ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ کے فراہمی آب کے ناقص نظام کے باعث شہر کو صرف 400ملین گیلن پانی کی سپلائی ہورہی ہے،واٹر بورڈکی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ 650 ملین گیلن کی فراہمی آب کا عظیم تر منصوبہ کے فور3 مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا، سندھ حکومت نے پہلے مرحلے کے لیے دریائے سندھ سے 260 ملین گیلن یومیہ کی منظوری دی ہے جبکہ بقیہ 390ملین گیلن پانی کا کوٹا ابھی منظور نہیں کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق کے فور منصوبہ تین سال میں مکمل کیا جانا ہے، تعمیراتی کام کی لاگت 25.5 ارب روپے ہے، ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ ماہ 8 کروڑ روپے دیے لیکن سندھ حکومت نے بلاجواز روڑے اٹکاتے ہوئے واٹر بورڈ کو ایک ماہ تاخیر سے ادائیگی کی، جس میں سے مشاورتی فرم کو 6 کروڑ جبکہ 40لاکھ روپے سندھ بورڈ آف ریونیو کواراضی کی سروے فیس کی مد میں ادا کیے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں