کراچی اسٹاک مارکیٹ انڈیکس 15845 پوائنٹس کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا
ایک ہفتے بعدہی نیاریکارڈقائم، اوجی ڈی سی ایل اورنیسلے کاتیزی میں اہم کردار، انڈیکس 91 پوائنٹس بلند
ستمبر 2012 کو ختم ہونیوالی سہ ماہی پر لسٹڈ کمپنیوں کے بہترین منافع جات کے اعلانات کی توقعات
حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی کی فضا ختم ہونے اور غیرملکیوں کی بڑھتی ہوئی خریداری دلچسپی کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو تیزی کا رحجان غالب رہا جس کے نتیجے میں ایک ہفتے کے وقفے کے بعد کے ایس ای 100 انڈیکس 15845.30 پوائنٹس کے ساتھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا جبکہ اس سے قبل بلند ترین سطح 4 اکتوبر2012 کو 15789پوائنٹس رہی تھی، تیزی کے باعث49.28 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید22 ارب20 کروڑ1لاکھ94 ہزار364 روپے کا اضافہ ہوا۔
ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اوجی ڈی سی ایل اور نیسلے پاکستان نے تیزی میں اہم کردار ادا کیا اور ان دونوں کمپنیوں کے حصص کی تجارتی سرگرمیوں کے سبب انڈیکس میں75 پوائنٹس کا اضافہ کیا جبکہ دیگر کمپنیوں میں ایم سی بی بینک، اینگروفوڈز، پی پی ایل اور کولگیٹ پامولیو کے حصص نے بھی تیزی میں معاونت کی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ایکویٹی مارکیٹس میں بہتری کے اثرات بھی مقامی مارکیٹ پر مرتب ہوئے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر163.27 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 15900 کی حد بھی عبور ہوگئی تھی لیکن مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر50 لاکھ45 ہزار862 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے انڈیکس کی مذکورہ حد زیادہ برقرار نہ رہ سکی اور تیزی کی شرح میں کمی ہوئی۔
تاہم غیرملکیوں کی جانب سے34 لاکھ72 ہزار317 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے14 لاکھ 13 ہزار112 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے ایک لاکھ60 ہزار 434 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری سے کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی، تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس91.48 پوائنٹس بڑھ کر15845.30 اورکے ایس ای30 انڈیکس15.58 پوائنٹس کے اضافے سے 13063.89ہوگیا جبکہ کے ایم آئی 30 انڈیکس30.66 پوائنٹس کمی سے27910.52 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت19.52 فیصد کم رہا، مجموعی طور پر 10 کروڑ69 لاکھ2 ہزار520 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ351 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں173 کے بھائو میں اضافہ، 157 کے داموں میں کمی اور21 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھائو260 روپے بڑھ کر 5460 اور کولگیٹ پامولیو کے بھائو64.50 روپے بڑھ کر1354.50 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو445 روپے کم ہوکر 9750 اور نیشنل فوڈز کے بھائو7.52 روپے کم ہوکر 272.74 روپے ہوگئے۔
حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی کی فضا ختم ہونے اور غیرملکیوں کی بڑھتی ہوئی خریداری دلچسپی کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو تیزی کا رحجان غالب رہا جس کے نتیجے میں ایک ہفتے کے وقفے کے بعد کے ایس ای 100 انڈیکس 15845.30 پوائنٹس کے ساتھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا جبکہ اس سے قبل بلند ترین سطح 4 اکتوبر2012 کو 15789پوائنٹس رہی تھی، تیزی کے باعث49.28 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید22 ارب20 کروڑ1لاکھ94 ہزار364 روپے کا اضافہ ہوا۔
ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا ہے کہ جمعرات کو اوجی ڈی سی ایل اور نیسلے پاکستان نے تیزی میں اہم کردار ادا کیا اور ان دونوں کمپنیوں کے حصص کی تجارتی سرگرمیوں کے سبب انڈیکس میں75 پوائنٹس کا اضافہ کیا جبکہ دیگر کمپنیوں میں ایم سی بی بینک، اینگروفوڈز، پی پی ایل اور کولگیٹ پامولیو کے حصص نے بھی تیزی میں معاونت کی۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ایکویٹی مارکیٹس میں بہتری کے اثرات بھی مقامی مارکیٹ پر مرتب ہوئے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر163.27 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 15900 کی حد بھی عبور ہوگئی تھی لیکن مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر50 لاکھ45 ہزار862 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے انڈیکس کی مذکورہ حد زیادہ برقرار نہ رہ سکی اور تیزی کی شرح میں کمی ہوئی۔
تاہم غیرملکیوں کی جانب سے34 لاکھ72 ہزار317 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے14 لاکھ 13 ہزار112 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے ایک لاکھ60 ہزار 434 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری سے کاروبار کے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی، تیزی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس91.48 پوائنٹس بڑھ کر15845.30 اورکے ایس ای30 انڈیکس15.58 پوائنٹس کے اضافے سے 13063.89ہوگیا جبکہ کے ایم آئی 30 انڈیکس30.66 پوائنٹس کمی سے27910.52 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت19.52 فیصد کم رہا، مجموعی طور پر 10 کروڑ69 لاکھ2 ہزار520 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ351 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں173 کے بھائو میں اضافہ، 157 کے داموں میں کمی اور21 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھائو260 روپے بڑھ کر 5460 اور کولگیٹ پامولیو کے بھائو64.50 روپے بڑھ کر1354.50 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو445 روپے کم ہوکر 9750 اور نیشنل فوڈز کے بھائو7.52 روپے کم ہوکر 272.74 روپے ہوگئے۔