پاکستان سمیت دنیا بھر میں نرسوں کا عالمی منایا گیا

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 313 مریضوں کے لیے ایک نرس کام کررہی ہے


Staff Reporter May 12, 2015
ایک کروڑ80 لاکھ 28 ہزار917 نرسیں انسانی کے جذبے کے تحت دنیا کے مختلف اسپتالوں میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں،اقوام متحدہ فوٹو:فائل

پاکستان سمیت دنیا بھر میں نرسوں کا عالمی دن منگل کو منایا گیایہ دن نرسنگ کے شعبے کی بانی فلورنس نائٹ اینگل کی یاد میں دنیا بھر میں منایاجاتا ہے جب کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ایک کروڑ80 لاکھ 28 ہزار917 نرسیں خدمت انسانی کے جذبے کے تحت دنیا کے مختلف اسپتالوں میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں اوروطن عزیز میں313 مریضوں کے لئے ایک نرس کام کررہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 69 لاکھ 41 ہزار698 نرسوں کے ساتھ یورپ سرفہرست جب کہ 40 لاکھ 95 ہزار 757کے ساتھ براعظم امریکا دوسرے، 34 لاکھ 66 ہزار 342 کے ساتھ مغربی بحرالکاہل تیسرے'19 لاکھ 55 ہزار 190 کے ساتھ جنوب مشرقی ایشیا چوتھے، 7 لاکھ 92 ہزار 853 کے ساتھ افریقہ پانچویں نمبر پر ہے، عالمی ادارہ برائے صحت کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ نرسیں امریکا میں ہیں جہاں 26لاکھ 69ہزار 603 نرسیں مختلف اسپتالوں میں موجود ہیں، اکنامک سروے آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 62 ہزار 651 نرسیں ہیں۔

نرسنگ کا شعبہ تاحال کئی مشکلات کا شکار ہے، پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق ملک میں نرسنگ کی بنیادی تربیت کے لیے چاروں صوبوں میں162 ادارے قائم ہیں، ان میں سے پنجاب میں 72، سندھ میں 59، بلوچستان میں12 جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں نرسنگ کے19 ادارے قائم ہیں، اداروں سے سالانہ 1800 سے 2000 رجسٹرڈ خواتین نرسز، 1200 مڈ وائف نرسیں اور تقریباً 300 لیڈی ہیلتھ وزٹر میدان عمل میں آتی ہیں،نرسنگ کے شعبے میں ڈپلومہ اور ڈگری پروگرام پیش کرنے والے اداروں کی تعداد صرف5 ہے۔

دوسری طرف صورت حال کچھ یوں ہے کہ اسپتالوں میں نرسوں کی تعداد ضرورت سے کئی گنا کم ہے،یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 313 مریضوں کے لیے ایک نرس کام کررہی ہے،حال ہی میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق ملک کے اسپتالوں میں8بستروں پر مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے صرف ایک نرس موجود ہے ۔

ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں نرسنگ کا شعبہ بے پناہ مسائل کا شکار ہے،نرسوں کے لیے ڈاکٹروں کی طرح ڈیوٹی کی تین شفٹیں رکھی گئی ہیں جن کا دورانیہ کم و بیش سولہ گھنٹے ہوتا ہے اور حادثاتی صورت حال کے پیش نظر نرسوں کو اکثر و بیشتر اووَر ٹائم بھی لگانا پڑتا ہے مگر ان کو اس کی کوئی اْجرت نہیں دی جاتی ۔

ملک میں نرسنگ اسکولوں کی صورت حال بھی انتہائی غیر تسلی بخش ہے،صرف آغا خان اسپتال کراچی میں نرسنگ کے شعبے میں اعلیٰ ڈگری کروائی جاتی ہے، ملک کے بیشتر نرسنگ اسکولوں میں صرف بنیادی تربیت ہی پر اکتفا کیا جاتا ہے،نرسنگ کی تربیت کے لیے سو سے زائد اداروں میں پڑھایا جانے والا کورس جدید تقاضوں سے بھی ہم آہنگ نہیں ہے، ملک میں کام کرنے والی بیشتر نرسیں کام کے دوران اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں، ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں خواتین نرسوں کو اپنی پیشہ وارانہ ذمے داریوں کی ادائیگی کے دوران شدید ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران نرسوں کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ نرسوں کے ساتھ نہ صرف مرد ڈاکٹر اور بعض اوقات مریض بدسلوکی کرتے ہیں بلکہ ساتھی خواتین نرسیں بھی کسی سے پیچھے نہیں،گزشتہ نصف دہائی کے دوران سالانہ اوسطاً 13 نرسوں کی عصمت دری کی گئی، واضح رہے کہ یہ ایسے واقعات ہیں جو رپورٹ ہوئے اور ان کے حوالے سے کچھ کارروائی بھی کی گئی، متعدد ایسے واقعات ہیں جن میں متاثرہ نرسوں کواپنی نوکری بچانے کے لیے خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں