ملک میں آم پکانے کیلیے مضرصحت کیلشیم کاربائٹ استعمال ہونے لگا

پاکستان میں پھلوں کو کیلشیمکاربائٹ سے پکانے پر کوئی قدغن نہیں ہے جس سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں


Kashif Hussain May 12, 2015
فروٹ منڈی میں اندرون ملک سے آم آنا شروع ہوگئے ہیں، ایک مزدور پیٹیوں میں آموں کو سجا کر گاہکوں کو دکھا رہا ہے (تصاویر:محمد نعمان)

کراچی سبزی منڈی میں آم کی فروخت کا سیزن شروع ہوگیا ہے، سندھ کے مختلف علاقوں سے سرولی اور محدود پیمانے پر سندھڑی آم مندی میں فروخت کے لیے لایا جارہا ہے، آم کے سیزن سے ہزاروں مزدوروں کا روزگار وابستہ ہے، سیزن کے عروج پر منڈی میں صرف آم کی گاڑیوں میں رکھنے اور اتارنے کے لیے 2 ہزار مزدوروں کو روزگار ملتا ہے۔

پھلوں کو پکانے کے لیے کیلشیم کاربائٹ کا استعمال دنیا بھر میں ممنوع ہے پڑوسی ملک بھارت میں کیلشیم کاربائٹ سے پکے ہوئے پھلوں کی فروخت پرپابندی عائد ہے اورخلاف ورزی کی صورت میں تمام ذخیرہ قبضے میں لے کر تلف کردیا جاتا ہے، پاکستان میں پھلوں کو کیلشیمکاربائٹ سے پکانے پر کوئی قدغن نہیں ہے جس سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں، ماہرین کے مطابق کیلشیم کاربائٹ کے سب سے پہلے انسانی جلد پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور مختلف قسم کی جلدی بیماریوں کا خدشہ ہوتا ہے اور کیلشیم کاربائٹ کی معمولی مقدار غذا کے ساتھ جسم کے اندر جانے کی صورت میں معدے اور آنتوں کی بیماریوں حتیٰ کہ کینسر جیسے موذی مرض کا سبب بھی بنتی ہے اس لیے بازار سے خریدے گئے پھلوں کو گھر میں اچھی طرح دھونا بہت ضروری ہے۔



باغات سے فروٹ منڈی کو زیادہ تر کچے پھل سپلائی کیے جاتے ہیں اور شہر کے دکاندار فروٹ منڈی سے خریداری کے بعد کیلشیم کاربائٹ استعمال کرتے ہیں بہت سے ریڑھی فروش منڈی سے ہی کیلشیم کاربائٹ سے خرید کر شہر لے جاتے ہیں کراچی فروٹ منڈی میں محکمہ زراعت کے انسپکٹرز تعینات ہیں لیکن ان کی موجودگی میں 12مہینے کیلشیم کاربائٹ فروخت کیا جاتا ہے آم کے سیزن میں کیلشیم کاربائٹ کی فروخت کئی گنا بڑھ جاتی ہے آم کی ہر پیٹی میں 20 سے 40 گرام کیلشیم کاربائٹ کاغذ کی پڑیا میں بند کرکے پیک کیا جاتا ہے۔

جس سے نکلنے والی مضر گیس پھلوں کو پکانے کا کام کرتی ہے دنیا بھر میں پھلوں کو پکانے کے لیے ''ایتھائلین'' گیس استعمال کی جاتی ہے یہ گیس ماحول اور پھلوں کے لیے بے ضرر ہوتی ہے اور قدرتی طریقے سے پھلوں کو پکاتی ہے تاہم پاکستان میں قانون سازی نہ ہونے اور خود صارفین میں شعور کی کمی کی وجہ سے ''ایتھائلین'' کے بجائے کیلشیم کاربائٹ کا استعمال عام ہے پھلوں کے بڑے برآمد کنندگان عالمی قوانین کے خوف اور عالمی معیار پر پورا اترنے کے لیے برآمدی پھلوں کے لیے کیلشیم کاربائٹ استعمال نہیں کرتے بڑے برآمد کنندگان نے ایتھائلین چیمبر قائم کررکھے ہیں جہاں پھلوں کو ایکسپورٹ سے قبل مخصوص وقت کے لیے رکھا جاتا ہے پاکستان میں آم کے علاوہ چیکو، پپیتا، آڑو، خوبانی وغیرہ بھی کیلشیم کاربائٹ سے پکائے جاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں