فلم انڈسٹری کی بحالی کیلئے حکمرانوں نے وعدے توکئے لیکن عمل نہیں کیامصطفیٰ قریشی

کسی زمانے میں صرف لاہور میں سالانہ 150 سے لے کر پونے 200 تک فلمیں بنتی تھیں۔ اب ان فلموں کی تعداد صرف 3 یا 4 ہے۔اداکار

ماضی میں فلم انڈسٹری حکومت کو کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتی تھی،فوٹو فائل

پاکستان فلم انڈسٹری کےلیجنڈ اداکارمصطفیٰ قریشی نے کہا ہے کہ پاکستانی فلم انڈسٹری کی بحالی کے لئے حکمرانوں نے وعدے تو بہت کئے لیکن عمل نہیں کیا۔

جرمن نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں مصطفیٰ قریشی نے کہا کہ پاکستان میں ماضی کی شاندار فلم انڈسٹری کی تباہی ایک قومی المیہ ہے،کسی زمانے میں صرف لاہور میں سالانہ 150 سے لے کر پونے 200 تک فلمیں بنتی تھیں،اب ان فلموں کی تعداد صرف 3 یا 4 ہے۔ لاہورمیں 12 جب کہ کراچی میں 5 فلم اسٹوڈیوز تھے۔ اب ان میں سے ایک بھی نہیں بچا۔ پہلے ملک میں 950 سینما گھر تھےاوراب ان کی مجموعی تعداد 150 رہ گئی ہے۔ ماضی میں فلم انڈسٹری حکومت کو کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتی تھی جو اب اسے نہیں ملتا لیکن حکومت نے اس بارے میں کبھی سوچا ہی نہیں۔ ہم نے اس سلسلے میں حکام کو تجاویز دیں لیکن حکمرانوں نے وعدے بھی کیے لیکن ان پر عمل نہیں کیا گیا۔


مصطفیٰ قریشی نے کہا کہ پنجابی فلموں میں سلطان راہی کے ساتھ کام کے حوالے سے ان کا ریڈیو کا تجربہ بہت مددگارثابت ہوا تھا۔ سلطان راہی بہت اونچا بولنے والے ہیروتھے جب کہ انہوں نے نیچی آوازمیں آہستہ آہستہ بات کرنے کا انداز اپنایا تو فلم بینوں کو یہ ولن بہت پسند آیا۔ یہ سلسلہ انتہائی کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کئی فلمیں بھارت میں نقل کی گئیں۔ انہیں بھارت میں اداکاری کی پیشکش بھی ہوئی تھی لیکن ان کی رائے میں بھارتی فلموں میں کام کرنے والے کئی پاکستانی اداکاروہاں جا کرزیرو ہوگئے تھے۔

ملک کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے لیجنڈ اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جمہوریت سے فائدے کی بجائے نقصان پہنچا کیونکہ یہاں حقیقی معنوں میں جمہوریت کبھی آئی ہی نہیں اورجو آئی وہ نام نہاد جمہوریت تھی، آج پاکستانی ایک ایسی قوم ہیں جن کے پاس کوئی رہنما نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غربت، مہنگائی، کرپشن اور دہشت گردی جیسے مسائل پائے جاتے ہیں، ان سب کے باوجود ہمارا گھرتویہی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہیئے کہ کہ ہم پاکستان کے لیے کام کریں اوراپنے وطن کے تشخص کو بہتر بنائیں۔
Load Next Story