اب اسمارٹ فون کو علاج معالجے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا
جدید ترین اور کارآمد طبی ایپس سے مریضوں پر نظر رکھنا اور مرض کی تشخیص کا عمل آسان ہوجائے گا
اسمارٹ فونز میں کیمروں، بلیوٹوتھ اور ایپس کی وجہ سے اب ماہرین اسے علاج و معالجے کے کاموں کے لیے بھی استعمال کررہے ہیں۔
آسٹریلوی ڈاکٹر ٹیلی ہیلتھ کی جانب سے ایک سروس شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے وہ مریضوں کو اسمارٹ فون کےذریعے طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں، ڈاکٹر کی جانب سے مریضوں کو ویڈیو لنک کے ذریعے چیک کیا جاتا ہے جب کہ ویڈیو کے ذریعے ہی مختلف ٹیسٹ کا جائزہ بھی لے سکتا ہے اس کے علاوہ ڈاکٹر انسانی اعضا کی کارکردگی کا مکمل ریکارڈ بھی رکھ سکتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ 2020 تک انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی سے دنیا کی 20 فیصد آبادی صحت کے لیے انٹرنیٹ اور کمپیوٹر سے مدد لے گی جس میں نصف حصہ اسمارٹ فون کا ہوگا۔
دوسری جانب ایپل نے ڈویلپر کیلئے ہیلتھ کٹ ایپ بھی تیار کی ہے اس کے علاوہ گوگل نے بھی کچھ ایسی ایپس پر کام شروع کردیا ہے جو ٹیلی میڈیسن اور آن لائن امراض کی تشخیص و علاج میں مدد دے سکتی ہیں اسی طرح آن لائن سروے اور مریضوں کے مطالعوں میں اسمارٹ فونز بہت مدد کرسکتےہیں مثلاً ایپل کے لیے صرف 24 گھنٹے میں 10 ہزار مریضوں نے قلب کے ایک مطالعے کے لیے رجسٹریشن کرائی جس میں بلیو ٹوتھ کے ذریعے دل کی دھڑکن مسلسل نوٹ کی جاتی تھی اس طرح دل کے مریضوں کا مطالعہ اور ان پر نظر رکھنے میں مدد ملی اس کے علاوہ ٹیلی میڈیسن اور مانیٹرنگ کے ذریعے عمررسیدہ افراد کی صحت پر مسلسل نظر رکھی جاسکتی ہے۔
موبائل فون پیتھالوجیکل لیب
دنیا بھر میں ماہرین ایسی سستی ٹیکنالوجی پر کام کررہے ہیں جس کے تحت اسمارٹ فونز کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ ٹی بی، خون کی کمی، نمونیہ اور ایچ آئی وی ٹیسٹ انجام دے سکیں اسی طرح دل کے دورے کے بعد مریضوں کو پرہیز اور ورزش پر اُکسانے والی ایپس بھی تیار کی گئی ہیں جن کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔
دوسری جانب مریضوں کی کلائی، گردن اور سینے پر لگائے جانے والے وائرلیس نظاموں سے مریضوں پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے اور اگلے 5 برس میں اس کی مارکیٹ 50 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
آسٹریلوی ڈاکٹر ٹیلی ہیلتھ کی جانب سے ایک سروس شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے وہ مریضوں کو اسمارٹ فون کےذریعے طبی سہولیات فراہم کررہے ہیں، ڈاکٹر کی جانب سے مریضوں کو ویڈیو لنک کے ذریعے چیک کیا جاتا ہے جب کہ ویڈیو کے ذریعے ہی مختلف ٹیسٹ کا جائزہ بھی لے سکتا ہے اس کے علاوہ ڈاکٹر انسانی اعضا کی کارکردگی کا مکمل ریکارڈ بھی رکھ سکتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ 2020 تک انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی میں تیز رفتار ترقی سے دنیا کی 20 فیصد آبادی صحت کے لیے انٹرنیٹ اور کمپیوٹر سے مدد لے گی جس میں نصف حصہ اسمارٹ فون کا ہوگا۔
دوسری جانب ایپل نے ڈویلپر کیلئے ہیلتھ کٹ ایپ بھی تیار کی ہے اس کے علاوہ گوگل نے بھی کچھ ایسی ایپس پر کام شروع کردیا ہے جو ٹیلی میڈیسن اور آن لائن امراض کی تشخیص و علاج میں مدد دے سکتی ہیں اسی طرح آن لائن سروے اور مریضوں کے مطالعوں میں اسمارٹ فونز بہت مدد کرسکتےہیں مثلاً ایپل کے لیے صرف 24 گھنٹے میں 10 ہزار مریضوں نے قلب کے ایک مطالعے کے لیے رجسٹریشن کرائی جس میں بلیو ٹوتھ کے ذریعے دل کی دھڑکن مسلسل نوٹ کی جاتی تھی اس طرح دل کے مریضوں کا مطالعہ اور ان پر نظر رکھنے میں مدد ملی اس کے علاوہ ٹیلی میڈیسن اور مانیٹرنگ کے ذریعے عمررسیدہ افراد کی صحت پر مسلسل نظر رکھی جاسکتی ہے۔
موبائل فون پیتھالوجیکل لیب
دنیا بھر میں ماہرین ایسی سستی ٹیکنالوجی پر کام کررہے ہیں جس کے تحت اسمارٹ فونز کو اس قابل بنایا جائے کہ وہ ٹی بی، خون کی کمی، نمونیہ اور ایچ آئی وی ٹیسٹ انجام دے سکیں اسی طرح دل کے دورے کے بعد مریضوں کو پرہیز اور ورزش پر اُکسانے والی ایپس بھی تیار کی گئی ہیں جن کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔
دوسری جانب مریضوں کی کلائی، گردن اور سینے پر لگائے جانے والے وائرلیس نظاموں سے مریضوں پر مسلسل نظر رکھی جارہی ہے اور اگلے 5 برس میں اس کی مارکیٹ 50 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔