12اکتوبرمہاجر تحریک کا ناقابل فراموش دن ہے آفاق احمد
قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اپنے حوصلے سے مہاجر تحریک کو سرخرو کرکے دم لیں گے
مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین آفاق احمد نے یوم بحالی مہاجر قومی موومنٹ کے موقع پرمہاجرعوام اورکارکنان کے نام اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ 12اکتوبرمہاجر تحریک کا ناقابل فراموش دن ہے۔
اگر مہاجر تحریک سے12اکتوبر97ء کا دن نکال دیا جائے تو مہاجر جدوجہد اور مہاجر شہداء کی قربانیاں بے سود ہوجاتی ہیں، چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ مہاجرقومیت مسلمہ حقیقت ہے، پاکستان اور مہاجر لازم وملزوم ہیں اس حقیقت کو جانچنے کے لیے ناقدین قیام پاکستان کے لیے غیر منقسم ہندوستان کے مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں کی جدوجہد اور بیش بہا قربانیوںسے بھری تاریخ کا مطالعہ کریں،انھوں نے ارباب اقتدار واختیارسے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کراچی میں مہاجروں کو یک جماعتی آمریت قبول نہیں کیونکہ مہاجر جمہوریت پسند اور امن کے خواہاں ہیں۔
میری قوم چاہتی ہے کہ کراچی میں بقائے باہمی کے اصول کے تحت ہر سیاسی و مذہبی جماعت ملک کے آئین میں دی گئی شخصی وسیاسی آزادی کے تحت کام کرے،آفاق احمد نے کہا کہ میرے ساتھی ایک دہائی سے گھر سے دوری اور اپنے پیاروں کی جدائی کے صدمات برداشت کررہے ہیں محض اس لیے کہ قوم کو سیاسی واقتصادی حقوق حاصل ہوجائیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مہاجر دانشور اور قلمکار مہاجر نوجوانوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم اور جبر واستبداد پر بھی خاموش ہیں تاہم میں اپنی قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اپنے عزم اور حوصلے سے مہاجر تحریک کو سرخرو کرکے دم لیں گے۔
اگر مہاجر تحریک سے12اکتوبر97ء کا دن نکال دیا جائے تو مہاجر جدوجہد اور مہاجر شہداء کی قربانیاں بے سود ہوجاتی ہیں، چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ مہاجرقومیت مسلمہ حقیقت ہے، پاکستان اور مہاجر لازم وملزوم ہیں اس حقیقت کو جانچنے کے لیے ناقدین قیام پاکستان کے لیے غیر منقسم ہندوستان کے مسلم اقلیتی صوبوں کے مسلمانوں کی جدوجہد اور بیش بہا قربانیوںسے بھری تاریخ کا مطالعہ کریں،انھوں نے ارباب اقتدار واختیارسے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کراچی میں مہاجروں کو یک جماعتی آمریت قبول نہیں کیونکہ مہاجر جمہوریت پسند اور امن کے خواہاں ہیں۔
میری قوم چاہتی ہے کہ کراچی میں بقائے باہمی کے اصول کے تحت ہر سیاسی و مذہبی جماعت ملک کے آئین میں دی گئی شخصی وسیاسی آزادی کے تحت کام کرے،آفاق احمد نے کہا کہ میرے ساتھی ایک دہائی سے گھر سے دوری اور اپنے پیاروں کی جدائی کے صدمات برداشت کررہے ہیں محض اس لیے کہ قوم کو سیاسی واقتصادی حقوق حاصل ہوجائیں مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مہاجر دانشور اور قلمکار مہاجر نوجوانوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم اور جبر واستبداد پر بھی خاموش ہیں تاہم میں اپنی قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اپنے عزم اور حوصلے سے مہاجر تحریک کو سرخرو کرکے دم لیں گے۔