عدم توجہ کے باعث ’ای گورنمنٹ‘ پراجیکٹ سست روی کاشکار

حکومتی اداروں کو رابطوں کیلیے نیٹ ورکنگ کے ذریعے منسلک نہیں کیا جا سکا


Irshad Ansari October 12, 2012
فنڈز نہ ہونے سے 19 ذیلی منصوبے زیر التوا، پراجیکٹ سے اربوں کی بچت ہوگی، ذرائع فوٹو: فائل

وفاقی حکومت کی عدم توجہ کے باعث ای گورنمنٹ کا منصوبہ سست روی کاشکار ہوگیا۔

حکومت کی اعلان کردہ مالی کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت وزارتوں اور ڈویژنوں میں اسٹیشنری پر آنے والے اخراجات میں کمی اور وزارت کے درمیان تیز ترین رابطوں کیلیے وزارتوں اور ڈویژنوں کو تاحال نیٹ ورکنگ کے ذریعے آپس میں منسلک نہیں کیا جا سکا جبکہ بعض وزارتوں اور ڈویژنوں کی طرف سے انٹرکنیکٹ کیلیے کیبل بھی بچھائی گئی ہے مگر فنڈزکی عدم دستیابی کے باعث اس حوالے سے مزید پیشرفت نہیں ہوسکی۔ ذرائع نے بتایاکہ وفاقی حکومت کی طرف سے تمام وزارتوں، ڈویژنوں اور ماتحت اداروں میں پیپر لیس ورکنگ اور تیز ترین کمیونیکیشن کیلیے ای گورنمنٹ کا منصوبہ شروع کیا تھا اور اکتوبر 2001 میں الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹ قائم کیا گیاتھا۔

ای گورنمنٹ پراجیکٹ کے تحت اب تک پانچ ذیلی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں لیکن مالی بحران کے باعث اب ای گورنمنٹ کے منصوبوں پر کام سست روی کا شکار ہے تاہم جو منصوبے مکمل ہوئے ان میں حج درخواستوں کی آن لائن پراسیسنگ اور حج انتظامات کے بارے میں تازہ ترین صورتحال جاننے کیلیے ای ٹریکنگ سسٹم، وزیراعظم سیکریٹریٹ اسلام آباد کی آٹومیشن، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلیے ای آفس کا قیام اور اسی طرز پر دیگر وزارتوں وڈویژنوں میں ای آفسز کا قیام، وزارت فوڈ اینڈ ایگریکلچر میں ای سروسز متعارف کرانے کے علاوہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ای سروس کا آغاز شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 19 منصوبوں پرکام جاری ہے جن میں دیہی علاقوں میں ٹیلی میڈیسن ،وزارت صحت، وزارت داخلہ سمیت دیگر وزارتوں میں ای سروس کے آغاز کے علاوہ دیگر منصوبے شامل ہیں۔ ای گورنمنٹ کے منصوبے کے تحت تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو آپس میں لنک کیاجانا ہے جس سے تمام وزارتوں اور ڈویژنوں میں جو بھی خط و کتابت ہوگی وہ الیکٹرانیکلی ہوگی جس سے نہ صرف اسٹیشنری کی مد میں اربوں روپے کے اخراجات کوکم کیا جاسکے گا بلکہ وزارتوں کے درمیان رابطوںمیں بھی تیزی آئے گی تاہم فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث اب یہ منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں