پانی وزرعی زمین کی کمی والے ممالک میں غذائی بحران کے خطرات میں اضافہ
بین الاقوامی تجارت کے ذریعے ہم تک پہنچنے والی غذائی اشیا کا تناسب بڑھ کر25 فیصد ہوچکا ہے۔
آبادی اور زرعی پیداوار میں اضافے کے درمیان بڑھتے ہوئے عدم توازن کے باعث دنیا کے مختلف حصوں خصوصاً پانی اور زرعی زمین کی کمی والے ممالک میں غذائی بحران کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
یہ بات امریکا کی یونیورسٹی آف ورجینیا میں انوائرمنٹل سائنسز کے پروفیسر پائو لوڈی اڈوریکو کی قیادت میں ماہرین کی تیار کردہ رپورٹ میں کہی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے برعکس دنیا کے ایسے140 ممالک جن کی کم از کم آبادی دس لاکھ نفوس سے زیادہ ہے زرعی اراضی کے رقبے اور آبپاشی کے لیے درکار پانی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ گزشتہ چند عشروں کے دوران غذائی اشیا کی بین الاقوامی تجارت میں اضافہ ہوا ہے اور درآمدی غٖذائی اشیا پر انحصار کرنے والے ممالک کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
ہم جتنی غذائی اشیا استعمال کرتے ہیں ان میں سے بین الاقوامی تجارت کے ذریعے ہم تک پہنچنے والی غذائی اشیا کا تناسب بڑھ کر25 فیصد ہوچکا ہے۔ یہ صورتحال دنیا کے بعض حصوں میں غذائی تحفظ کے تحت دنیا کے تمام معاشروں کو تمام اوقات میں ضرورت کے مطابق پائیدار بنیادوں پر غذائی اشیا کی فراہمی ضروری ہے لیکن بین الاقوامی تجارت انسانوں کو غذائی اشیا کی پائیدار بنیادوں پر فراہمی کے نظام کو مسلسل کمزور کر رہی ہے۔
یہ بات امریکا کی یونیورسٹی آف ورجینیا میں انوائرمنٹل سائنسز کے پروفیسر پائو لوڈی اڈوریکو کی قیادت میں ماہرین کی تیار کردہ رپورٹ میں کہی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے برعکس دنیا کے ایسے140 ممالک جن کی کم از کم آبادی دس لاکھ نفوس سے زیادہ ہے زرعی اراضی کے رقبے اور آبپاشی کے لیے درکار پانی میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ گزشتہ چند عشروں کے دوران غذائی اشیا کی بین الاقوامی تجارت میں اضافہ ہوا ہے اور درآمدی غٖذائی اشیا پر انحصار کرنے والے ممالک کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
ہم جتنی غذائی اشیا استعمال کرتے ہیں ان میں سے بین الاقوامی تجارت کے ذریعے ہم تک پہنچنے والی غذائی اشیا کا تناسب بڑھ کر25 فیصد ہوچکا ہے۔ یہ صورتحال دنیا کے بعض حصوں میں غذائی تحفظ کے تحت دنیا کے تمام معاشروں کو تمام اوقات میں ضرورت کے مطابق پائیدار بنیادوں پر غذائی اشیا کی فراہمی ضروری ہے لیکن بین الاقوامی تجارت انسانوں کو غذائی اشیا کی پائیدار بنیادوں پر فراہمی کے نظام کو مسلسل کمزور کر رہی ہے۔