ویٹی کن نے فلسطین کو با ضابطہ ریاست تسلیم کر لیا اسرائیل کا اظہار مایوسی
ویٹی کن ترجمان کے مطابق فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی جگہ فلسطینی ریاست کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
ویٹی کن نے بدھ کو حتمی شکل پانے والے ایک معاہدہ میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا۔
اسرائیل نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس پیش رفت سے امن کے امکانات متاثر ہوں گے۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس کے مطابق فلسطینی خطے میں کیتھولک چرچ سے متعلق اس معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ ''ہولی سی'' نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی جگہ فلسطینی ریاست کو سفارتی سطح پر تسلیم کر لیا۔ یہ معاہدہ ''ہولی سی'' اور فلسطینی ریاست کے درمیان طے پانے والی پہلی قانونی دستاویز ہے۔ خیال رہے کہ ویٹی کن نے2012ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے فیصلے کو سراہا تھا۔
ویٹی کن پچھلے ایک سال سے غیر سرکاری طور پر فلسطین کو ایک ریاست قرار دیتا آیا ہے۔ ویٹی کن کے ترجمان نے معاہدہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ریاست تسلیم ہوتی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے نئی پیش رفت پر ''مایوسی'' ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹیکسٹ پیغام میں کہا ''اس پیش رفت سے امن مذاکرات کو بڑھاوا نہیں ملے گا اور فلسطینی قیادت براہ راست اور دو طرفہ مذاکرات سے دور ہو جائے گی، اسرائیل معاہدہ کا جائزہ لینے کے بعد مستقبل کی راہ کا تعین کرے گا''۔ یاد رہے کہ یہ معاہدہ آئندہ کچھ دنوں میں فلسطینی صدر محمود عباس ویٹی کن کی پوپ فرانسس سے ملاقات سے پہلے طے پایا ہے۔
اسرائیل نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس پیش رفت سے امن کے امکانات متاثر ہوں گے۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس کے مطابق فلسطینی خطے میں کیتھولک چرچ سے متعلق اس معاہدے میں واضح کیا گیا ہے کہ ''ہولی سی'' نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی جگہ فلسطینی ریاست کو سفارتی سطح پر تسلیم کر لیا۔ یہ معاہدہ ''ہولی سی'' اور فلسطینی ریاست کے درمیان طے پانے والی پہلی قانونی دستاویز ہے۔ خیال رہے کہ ویٹی کن نے2012ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے فیصلے کو سراہا تھا۔
ویٹی کن پچھلے ایک سال سے غیر سرکاری طور پر فلسطین کو ایک ریاست قرار دیتا آیا ہے۔ ویٹی کن کے ترجمان نے معاہدہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ریاست تسلیم ہوتی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے نئی پیش رفت پر ''مایوسی'' ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹیکسٹ پیغام میں کہا ''اس پیش رفت سے امن مذاکرات کو بڑھاوا نہیں ملے گا اور فلسطینی قیادت براہ راست اور دو طرفہ مذاکرات سے دور ہو جائے گی، اسرائیل معاہدہ کا جائزہ لینے کے بعد مستقبل کی راہ کا تعین کرے گا''۔ یاد رہے کہ یہ معاہدہ آئندہ کچھ دنوں میں فلسطینی صدر محمود عباس ویٹی کن کی پوپ فرانسس سے ملاقات سے پہلے طے پایا ہے۔