سپریم کورٹ میں ممتاز قادری کی درخواست سماعت کے لئے منظور
اگر کوئی ریاست کے قانون کی مخالفت کرتا ہے تو کیا ہم اسے توہین رسالت کہہ سکتے ہیں، جسٹس آصٖ سعید کھوسہ کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ممتاز قادری کی اپیل سماعت کے لئے منظور کرلی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے ممتاز قادری کی درخواست کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران ممتاز قادری کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ممتاز قادری کی سلمان تاثیر سے ذاتی دشمنی نہ تھی اس نے توہین رسالت کے باعث سلمان تاثیر کو قتل کیا۔ اس لئے استدعا ہے کہ سزائے موت ختم کرکے کم سے کم سزا دی جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ممتاز قادری سلمان تا ثیر کی حفاظت پر مامور تھا، ہمیں فیصلہ آئین و قانون کے مطابق کرنا ہے،اگرمحافظ سے ہی کسی کی زندگی محفوظ نہیں رہی تو خطرناک بات ہے۔ اگر کوئی ریاست کے قانون کی مخالفت کرتا ہے تو کیا ہم اسے توہین رسالت کہہ سکتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کوئی جج آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو وہ خیانت ہو گا، سلمان تاثیر نے کیا سوچ کر وہ بیان دیا تھا یہ کون جانتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ممتاز قادری اور وفاق کی اپیل سماعت کے لئے منظور کرلی، کیس کی آئندہ سماعت اکتوبر میں ہوگی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 مارچ کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف ممتاز قادری کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے قتل کے مقدمے میں ان کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا جب کہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت دی جانے والی موت کی سزا کو کالعدم قرار دیا تھا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے ممتاز قادری کی درخواست کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران ممتاز قادری کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ممتاز قادری کی سلمان تاثیر سے ذاتی دشمنی نہ تھی اس نے توہین رسالت کے باعث سلمان تاثیر کو قتل کیا۔ اس لئے استدعا ہے کہ سزائے موت ختم کرکے کم سے کم سزا دی جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ممتاز قادری سلمان تا ثیر کی حفاظت پر مامور تھا، ہمیں فیصلہ آئین و قانون کے مطابق کرنا ہے،اگرمحافظ سے ہی کسی کی زندگی محفوظ نہیں رہی تو خطرناک بات ہے۔ اگر کوئی ریاست کے قانون کی مخالفت کرتا ہے تو کیا ہم اسے توہین رسالت کہہ سکتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کوئی جج آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو وہ خیانت ہو گا، سلمان تاثیر نے کیا سوچ کر وہ بیان دیا تھا یہ کون جانتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ممتاز قادری اور وفاق کی اپیل سماعت کے لئے منظور کرلی، کیس کی آئندہ سماعت اکتوبر میں ہوگی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 مارچ کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف ممتاز قادری کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے قتل کے مقدمے میں ان کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا جب کہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت دی جانے والی موت کی سزا کو کالعدم قرار دیا تھا۔