پولیس ایک اہم ادارہ

پولیس کا ادارہ بھی بہت ہی اہم ادارہ ہے ان تمام اداروں میں جو ملک کی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہیں

ffarah.ffarah@gmail.com

FAISALABAD:
ہمیشہ مضبوط ادارے ہی ایک مضبوط اور خوشحال ملک بناتے ہیں اور ملک میں بسنے والے، رہنے والے اپنے شب و روز کی محنت اور ایمانداری سے مضبوط اداروں کی بنیادیں رکھتے ہیں اور ایک مضبوط لائحہ عمل بناتے ہیں تاکہ آنیوالی نسلوں تک ان کی جدوجہد اور محنتوں کا ثمر پہنچے، زندگی گزارنے کے کچھ اصول تو سب کو بنانے پڑتے ہیں بالکل اسی طرح اپنے وطن کے لیے اس کی کامیابی و ترقی کے لیے بھی بہت سارے اصول بنائے جاتے ہیں اور لازم ہوتا ہے کہ ہر خاص و عام اس کو follow کریں، یہ اصول اور ضابطے آئین کی شکل میں ہر ملک میں موجود ہیں اور سب پر لازم ہے اس کی پاسداری کی جائے۔

پولیس کا ادارہ بھی بہت ہی اہم ادارہ ہے ان تمام اداروں میں جو ملک کی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے ہمارا یہ سب سے اہم ادارہ بے تحاشا کرپشن کی نذر ہوتا رہا اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے، مگر سوچنے والی بات یہ ہے کہ اس ادارے میں اتنی زیادہ کرپشن کیوں؟

یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں ہر سیاسی پارٹی نے اس ادارے کو اپنے طور سے چلانے کی کوشش کی اور اپنا اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے اس ادارے کو تباہی سے ہمکنار کیا۔

بے انتہا اہم ادارہ اور بے انتہا اہم اس ادارے میں کام کرنیوالے سپاہی سے لے کر بڑے عہدوں تک اس ادارے کی جو بنیادی ضرورت ہے وہ ہے محنت اور مکمل ایمانداری کے ساتھ ہر خاص و عام کے لیے سہولیات، کسی بھی قسم کا کوئی بھی پریشر اس ادارے پر نہ ہو۔ اور ان کی ٹریننگ اور تعلیم و تربیت میں ایمانداری اور مکمل عدل و انصاف ہی اہم ہو۔

یہ ایک ایسا ادارہ ہے کہ اگر اس کو مکمل آزادانہ، عدل و انصاف فراہم کرنے والا ادارہ بنایا جائے گا تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں اور شہروں میں ان لوگوں کی عزت وتوقیر بھی بڑھ سکتی ہے جتنا یہ اہم ادارہ ہے اتنا ہی اس کو گھسیٹا جاتا ہے۔ اتنا ہی اس کی ریڑ لگائی جاتی ہے حد تو یہ بھی ہے کہ بہت سارے لطیفے بھی ان کی نااہلی پر بنائے جاتے ہیں۔

بہت محنت مانگتا ہے یہ ادارہ اور اس کے ملازمین۔ مکمل سیکیورٹی اور خاص طور پر میں بار بار لکھ رہی ہوں، ایمانداری اور بہت ہی ضروری ہے کہ ریاست پولیس کے محکمے کو پولیس کے ملازمین کو وہ تمام سہولتیں فراہم کرے جس طرح کی سہولتیں افواج کو فراہم کی جاتی ہیں جس طرح افواج اپنے ملک کا دفاع سرحدوں پر کرتی ہے بالکل اسی طرح پولیس کے محکمے کی تعلیم و تربیت کی جائے کہ یہ ملک میں رہنے والے ہر شہری کی حفاظت کرسکیں۔ پوری سنجیدگی کے ساتھ تمام جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ریاست کو پولیس کے محکمے کے لیے اپنی پالیسیاں بنانی ہوں گی۔


کچھ چیزیں فوری طور پر پولیس سے ختم کرنی چاہئیں۔(1) لامحدود کرپشن ضرورت ہے فوری ختم ہو۔ (2)۔بھرپور ٹریننگ دی جائے۔(3) پولیس کے تمام ملازمین کو سہولتیں فراہم کی جائیں۔ (4) ارکان پولیس کے لیے بہتر تعلیم ٹریننگ کا حصہ بنائی جائے۔ (5)پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے آزاد کیا جائے۔ (6)مکمل جدید طریقہ کار پر ان کو استوار کیا جائے۔(7) کام کی زیادتی کا بوجھ نہ ڈالا جائے بلکہ ایک صحیح تعداد کو پولیس کا حصہ بنایا جائے۔ (8)پرانے اور گھسے پٹے طریقہ کار سے جان چھڑائی جائے۔ (9) تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ دیگر مراعات کے ساتھ کیا جائے۔

بڑھتی ہوئی کرپشن کی بڑی وجہ شاید یہی رہی ہے کہ پولیس میں خدمات دیتے ہوئے لوگ زیادہ سے زیادہ اپنے آپ کو بھر لینا چاہتے ہیں، جب اوپر بیٹھے ہوئے لوگ اپنی کرپشن کو چھپانے کے لیے، سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے جو راستے اپناتے ہیں ظاہر ہے کہ پھر یہی راستے اوپر سے نیچے کی طرف پھیل جاتے ہیں۔تنخواہوں کا اسکیل اتنا اچھا کیا جائے کہ ان لوگوں کو رشوت لینے کی ضرورت نہ ہو۔ ایک آدمی، بیوی، بچے اور مہنگائی ۔ اگر بنیادی ضرورتیں ہی پوری نہیں ہوں گی تو پھر یہ رشوت کے راستے ہی اپنائیں گے۔

علاج و معالجے کی سہولیات بھی بہتر کی جائیں، ٹریفک پولیس والے بے انتہا سخت ڈیوٹیز انجام دیتے ہیں۔ گرمی و سردی، برسات، موسم کوئی بھی ہو مگر یہ لوگ اپنے کاموں کو انجام دے رہے ہوتے ہیں بیحد ضروری ہے کہ ریاست اپنی عیاشیوں کو سمیٹے اور ملک کے اس بے حد اہم ادارے کی طرف فوری توجہ دی جائے۔ پورے ملک میں ہنگامی بنیادوں پر ان کو جدید آلات اور جدید سہولتوں سے لیس کیا جائے۔ چیک اینڈ بیلنس کا مضبوط نیٹ ورک بنایا جائے بیرون ممالک سے ماہرین بلوا کر ان کی ٹریننگ کی جائے۔

ہائی وے پولیس بھی اسی ملک کی پولیس ہے مگر اس میں کچھ جدت اور کارکردگی بہتر نظر آتی ہے۔ عوام کا بھروسہ بھی نظر آتا ہے۔ بنیادی چیز یہ ہے کہ ملک و قوم کی خدمت کرنیوالے اداروں کو مکمل پروفیشنل انداز میں سنوارا جائے، آزادی اور عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے Rules مضبوط بنائے جائیں۔

پولیس کے محکمے میں کام کرنے والوں کو بھی اپنی سوچ میں مثبت تبدیلی لانی ہوگی وہی لوگ اس شعبے کی طرف آئیں جو سمجھتے ہوں کہ وہ پوری لگن اور ایمانداری سے ملک و قوم کی خدمت کرسکیں گے، پیسہ اور صرف پیسہ کمانے کی لگن اگر کسی کو بھی اس شعبے کی طرف لے کر آتی ہے تو نہ صرف ملک و قوم سے بے ایمانی ہوگی بلکہ وہ اپنے آپ سے بھی انصاف نہیں کرپائیں گے اور ایک نہ ایک دن اللہ کے قانون کے دائرے میں ضرور آئیں گے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے پولیس والے بے انتہا قربانیاں دیتے ہیں۔ حیرت ہوتی ہے کہ 26 ارب کا بجٹ جو پولیس کے لیے ہے وہ جاتا کہاں ہے۔ حالات جیسے بھی ہوں موسم جیسا بھی ہو ان کو تو ڈیوٹیاں دینی ہوتی ہیں پھر کیوں اس محکمے کی تعمیر نو نہیں کی جاتی ۔کم تنخواہیں، سہولتوں کا فقدان، مہنگائی اور بچوں کی زیادتی یہ وہ تمام لوازمات ہیں جن کی ان کی صحیح ضرورتوں کے تحت پورے کرنے چاہیے کہ ریاست ان لوگوں کو تعلیم و تربیت، ٹریننگ نہ صرف ان کے پروفیشن کی دے بلکہ ان کو زندگی کو اچھے انداز سے گزارنے کے طریقے بھی سکھائے، ان کو اور ان کے اہل خانہ کے لیے سوشل سرگرمیاں بھی موجود ہوں۔

بے حد فقدان نظر آتا ہے جب بھی کوئی تباہ کن واقعہ رونما ہوتا ہے کیونکہ اس ادارے پر فوراً انگلیاں اٹھتی ہیں ۔اور زیادہ تر وہی لوگ انگلیاں اٹھا رہے ہوتے ہیں جو ان کو تباہ کر رہے ہوتے ہیں، چھوٹے سے لے کر بڑے حادثے تک، پولیس کا رول بے معنی اور بے اثر نظر آتا ہے۔ حالانکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس ادارے میں ایسے نایاب لوگ بھی موجود تھے اور ہیں جن کی مثالیں دی جاتی ہیں۔ بہتر سے بہتر تعلیم یافتہ لوگ لائیں اور سب سے ضروری بات مخلص اور ایماندار افراد جو اپنے رزق کو حلال کر کے کھائیں۔
Load Next Story