سیکیورٹی مسائل بلوچستان میں معدنیات نکالنے کا کام متاثر
دُدّر میں زنک، سیسہ، سلفر مکمل اور سینڈک میں سونا اور تانبہ نکالنے کا کام آدھا بند کردیا گیا
بلوچستان میں سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے چینی کمپنیوں کے اشتراک سے معدنیات نکالنے کا کام بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
بلوچستان کے علاقے دُدّر میں زنک، سیسہ اور سلفر نکالنے کے پروجیکٹ پر کام بند ہوچکا ہے جبکہ سینڈک سے تانبہ اور سونا نکالنے کا کام بھی 50 فیصد تک کم ہوچکا ہے۔ دُدّر پروجیکٹ 1500ایکڑ رقبے پر محیط ہے جہاں ایک ہزار میٹر گہرائی سے اہم معدنیات زنک، سیسہ اور سلفر نکالا جاتا ہے۔
دُدّر میں 15ملین ٹن معدنیات کے ذخائر ہیں جن میں پروجیکٹ سے 2ہزار ٹن یومیہ Ore کی ٹریٹمنٹ کی جارہی تھی جس سے حکومت کو رائلٹی اور ریونیو کی مد میں کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے برابر ریونیو حاصل ہورہا تھا۔ یہ پروجیکٹ یکم جنوری 2005ء کو شروع کیا گیا تاہم آزمائشی بنیادوں پر پیداوار 2009-10ء میں شروع کی گئی۔ بلوچستان میں معدنیات کے اہم منصوبوں سے پیداواری عمل متاثر ہونے کے بارے میں رابطہ کرنے پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون اتھارٹی کے چیئرمین طارق حسن نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں اہم پروجیکٹس سیکیورٹی مسائل کا شکار ہیں۔
لیکن پروجیکٹ پر کام کرنیو الے چینی ماہرین پیداوار معطل اور کم ہونے کی وجوہ کچھ اور بیان کررہے ہیں۔ دُدّر کا پروجیکٹ اس سے قبل بھی ایک سال تک تکنیکی مرمت کے لیے بند رکھا جاچکا ہے جس سے رائلٹی کی مد میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر سینڈک پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی ماہرین پروجیکٹ بند کرنے کی وجہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں تانبے کی قیمت میں کمی کو قرار دے رہے ہیں۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ دھاتیں نکالنے پر بھاری لاگت آتی ہے اور اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت گرنے کی وجہ سے دھاتوں کو نکال کر ریفائن کرنے پر اچھی قیمت نہیں ملے گی اس لیے پروجیکٹ پر کام بند کردیا گیا ہے تاہم ذرائع نے بتایا کہ چین خود تانبے کا سب سے بڑا خریدار ہے اور پاکستان سے نکالا جانے والا تانبا زیادہ تر چین کی مارکیٹ میں ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
بلوچستان کے علاقے دُدّر میں زنک، سیسہ اور سلفر نکالنے کے پروجیکٹ پر کام بند ہوچکا ہے جبکہ سینڈک سے تانبہ اور سونا نکالنے کا کام بھی 50 فیصد تک کم ہوچکا ہے۔ دُدّر پروجیکٹ 1500ایکڑ رقبے پر محیط ہے جہاں ایک ہزار میٹر گہرائی سے اہم معدنیات زنک، سیسہ اور سلفر نکالا جاتا ہے۔
دُدّر میں 15ملین ٹن معدنیات کے ذخائر ہیں جن میں پروجیکٹ سے 2ہزار ٹن یومیہ Ore کی ٹریٹمنٹ کی جارہی تھی جس سے حکومت کو رائلٹی اور ریونیو کی مد میں کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے برابر ریونیو حاصل ہورہا تھا۔ یہ پروجیکٹ یکم جنوری 2005ء کو شروع کیا گیا تاہم آزمائشی بنیادوں پر پیداوار 2009-10ء میں شروع کی گئی۔ بلوچستان میں معدنیات کے اہم منصوبوں سے پیداواری عمل متاثر ہونے کے بارے میں رابطہ کرنے پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون اتھارٹی کے چیئرمین طارق حسن نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں اہم پروجیکٹس سیکیورٹی مسائل کا شکار ہیں۔
لیکن پروجیکٹ پر کام کرنیو الے چینی ماہرین پیداوار معطل اور کم ہونے کی وجوہ کچھ اور بیان کررہے ہیں۔ دُدّر کا پروجیکٹ اس سے قبل بھی ایک سال تک تکنیکی مرمت کے لیے بند رکھا جاچکا ہے جس سے رائلٹی کی مد میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر سینڈک پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی ماہرین پروجیکٹ بند کرنے کی وجہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں تانبے کی قیمت میں کمی کو قرار دے رہے ہیں۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ دھاتیں نکالنے پر بھاری لاگت آتی ہے اور اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت گرنے کی وجہ سے دھاتوں کو نکال کر ریفائن کرنے پر اچھی قیمت نہیں ملے گی اس لیے پروجیکٹ پر کام بند کردیا گیا ہے تاہم ذرائع نے بتایا کہ چین خود تانبے کا سب سے بڑا خریدار ہے اور پاکستان سے نکالا جانے والا تانبا زیادہ تر چین کی مارکیٹ میں ہی استعمال کیا جاتا ہے۔