اسامہ پہلا ٹی وی انٹرویو بی بی سی کو دینا چاہتے تھے فرینک گارڈنر
بی بی سی عربی سروس کے ساتھی نے اسامہ کے ترجمان سے ملاقات کا انتظام کیا تھا
القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن اپنا پہلا ٹی وی انٹرویو بی بی سی کو دینا چاہتے تھے۔
بی بی سی کے نامہ نگار فرینک گارڈنر نے بتایا کہ یہ 1996 کی بات ہے، لندن کے ایک ہوٹل میں میری ملاقات خالد فواض سے ہوئی جس نے خود کو القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا ترجمان بتایا۔ خالد نے مجھ سے کہا کہ اسامہ افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں اور وہ اپنا پہلا ٹی وی انٹرویو بی بی سی کو دینا چاہتے ہیں۔ بی بی سی عربی سروس کے میرے ساتھی نک فیلہم پہلے سے ہی خالد سے رابطے میں تھے اور انھوں نے ہی ہماری ملاقات کا انتظام کیا تھا۔ خالد نے اپنے منصوبے سے ہمیں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ نہیں چاہتے کہ ہم ان سے ملنے کے لیے پاکستان کے راستے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایس آئی آپ کا پیچھا کرنے لگے گی۔
خالد نے کہا کہ آپ دہلی جائیں اور وہاں سے براہ راست جلال آباد کی پرواز لیں۔ منصوبہ بندی یہ تھی کہ جلال آباد ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد بی بی سی کی ٹیم کو ننگرہار صوبے کے پہاڑی علاقے میں لے جایا جائے گا جہاں اسامہ بی بی سی کو اپنا پہلا ٹی وی انٹرویو دیں گے۔ ادھر ہمارے افغانستان جانے کے لیے ویزا اور دوسری ضروری تیاریاں ہو ہی رہی تھیں کہ ہمارے روانہ ہونے کے صرف دو دن پہلے حالات تیزی سے تبدل ہو گئے، ایسے میں اسامہ نے لندن میں بیٹھے خالد کے پاس پیغام بھجوایا کہ بی بی سی سے کہیں حالات معمول پر آنے تک انتظار کریں۔ خالد فواض ان پانچ مشتبہ شدت پسندوں میں سے ایک ہیں جنہیں برطانیہ نے چند دن قبل امریکا کے حوالے کیا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار فرینک گارڈنر نے بتایا کہ یہ 1996 کی بات ہے، لندن کے ایک ہوٹل میں میری ملاقات خالد فواض سے ہوئی جس نے خود کو القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا ترجمان بتایا۔ خالد نے مجھ سے کہا کہ اسامہ افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں اور وہ اپنا پہلا ٹی وی انٹرویو بی بی سی کو دینا چاہتے ہیں۔ بی بی سی عربی سروس کے میرے ساتھی نک فیلہم پہلے سے ہی خالد سے رابطے میں تھے اور انھوں نے ہی ہماری ملاقات کا انتظام کیا تھا۔ خالد نے اپنے منصوبے سے ہمیں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ نہیں چاہتے کہ ہم ان سے ملنے کے لیے پاکستان کے راستے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایس آئی آپ کا پیچھا کرنے لگے گی۔
خالد نے کہا کہ آپ دہلی جائیں اور وہاں سے براہ راست جلال آباد کی پرواز لیں۔ منصوبہ بندی یہ تھی کہ جلال آباد ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد بی بی سی کی ٹیم کو ننگرہار صوبے کے پہاڑی علاقے میں لے جایا جائے گا جہاں اسامہ بی بی سی کو اپنا پہلا ٹی وی انٹرویو دیں گے۔ ادھر ہمارے افغانستان جانے کے لیے ویزا اور دوسری ضروری تیاریاں ہو ہی رہی تھیں کہ ہمارے روانہ ہونے کے صرف دو دن پہلے حالات تیزی سے تبدل ہو گئے، ایسے میں اسامہ نے لندن میں بیٹھے خالد کے پاس پیغام بھجوایا کہ بی بی سی سے کہیں حالات معمول پر آنے تک انتظار کریں۔ خالد فواض ان پانچ مشتبہ شدت پسندوں میں سے ایک ہیں جنہیں برطانیہ نے چند دن قبل امریکا کے حوالے کیا ہے۔