سانحہ صفورا کے بعدطاقتوروزیرداخلہ سندھ کی تقرری پرغور
پیپلزپارٹی اورسندھ حکومت سے وابستہ بعض سیاستدانوں نے اپنے حق میں لابنگ تیزکردی
سانحہ صفورا چورنگی کے بعد سیاسی اور حکومتی حلقوں کی جانب سے سندھ میں ایک طاقتور وزیر داخلہ کی تقرری کا تذکرہ زورشور سے ہورہا ہے اور اس واقعے کی آڑ میں پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت سے وابستہ کچھ سیاستدانوں نے بھی اپنے وزیر داخلہ بننے کے حق میں لابنگ تیزکردی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی حلقوں میں اس سوال پرمشاورت جاری ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کے بعد تشکیل کردہ صوبائی ایکشن پلان کے تحت محکمہ داخلہ کا قلمدان کسی وزیر کے حوالے کرنا تکنیکی وقانونی لحاظ سے ممکن ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ محکمہ داخلہ کا قلمدان اس وقت وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے پاس ہے۔ قومی ایکشن پلان کے تحت سندھ میں تشکیل کردہ صوبائی اپیکس کمیٹی کے سربراہ بھی وزیر اعلیٰ سندھ ہیں اورحیثیت میں وہ اپیکس کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت بھی کرتے ہیں جن میں کورکمانڈرکراچی سمیت فوج اور رینجرز کے اعلیٰ حکام شریک ہوتے ہیں۔
جبکہ صوبائی ایکشن پلان کے تحت بنائی گئی ذیلی کمیٹیوں کے سربراہ صوبائی سیکریٹری محکمہ داخلہ ہیں جن کی صدارت میں مذکورہ کمیٹیوں کے اجلاس ہوتے ہیں،ان اجلاسوں میں بھی فوج سمیت مختلف سیکیورٹی اداروں کے افسران شریک ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ کچھہ عرصہ قبل بھی ایک صوبائی وزیر کو محکمہ داخلہ کا قلمدان حوالے کرنے پر غور کیا گیا تھا لیکن اس پر کوئی عمل نہیں ہوسکا تھا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی حلقوں میں اس سوال پرمشاورت جاری ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کے بعد تشکیل کردہ صوبائی ایکشن پلان کے تحت محکمہ داخلہ کا قلمدان کسی وزیر کے حوالے کرنا تکنیکی وقانونی لحاظ سے ممکن ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ محکمہ داخلہ کا قلمدان اس وقت وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے پاس ہے۔ قومی ایکشن پلان کے تحت سندھ میں تشکیل کردہ صوبائی اپیکس کمیٹی کے سربراہ بھی وزیر اعلیٰ سندھ ہیں اورحیثیت میں وہ اپیکس کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت بھی کرتے ہیں جن میں کورکمانڈرکراچی سمیت فوج اور رینجرز کے اعلیٰ حکام شریک ہوتے ہیں۔
جبکہ صوبائی ایکشن پلان کے تحت بنائی گئی ذیلی کمیٹیوں کے سربراہ صوبائی سیکریٹری محکمہ داخلہ ہیں جن کی صدارت میں مذکورہ کمیٹیوں کے اجلاس ہوتے ہیں،ان اجلاسوں میں بھی فوج سمیت مختلف سیکیورٹی اداروں کے افسران شریک ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ کچھہ عرصہ قبل بھی ایک صوبائی وزیر کو محکمہ داخلہ کا قلمدان حوالے کرنے پر غور کیا گیا تھا لیکن اس پر کوئی عمل نہیں ہوسکا تھا۔