پاکستانی سمندری حدود میں اضافے سے 4 ارب ڈالر کا بھارتی منصوبہ خاک میں مل گیا
بھارت نے پاکستان کوبائی پاس کرکے ایران اورعمان سے ایک ارب 10 کروڑ کیوبک فٹ گیس یومیہ لینے کا منصوبہ بنایا تھا
اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی سمندری حدود میں اضافے سے بھارت کاسمندر سے 4ارب ڈالرکا گیس پائپ لائن منصوبہ خاک میں مل گیاہے، بھارت نے پاکستان کوبائی پاس کرکے ایران اورعمان سے 1ارب 10 کروڑ کیوبک فٹ گیس یومیہ لینے کا منصوبہ بنایا تھا۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپو رٹ کے مطابق گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے سمندی حدودسے متعلق کمیشن یواین سی ایل اوایس کی طرف سے پاکستان کی سمندری حدودمیں19مارچ کو 150 بحری میل تک اضافے کی منظوری نے مشرق وسطیٰ سے گیس پائپ لائن کے بھارتی منصوبے کوخاک میں ملادیا۔ ساؤتھ ایشیاگیس انٹرپرائز کی جانب سے تجویزکردہ پائپ لائن منصوبہ ایران، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن منصوبے سے نئی دہلی کے جغرافیائی، سیاسی اورسیکیورٹی وجوہ کابہانہ بناکر پیچھے ہٹ جانے کے بعد بنایا گیاتھا۔
منصوبے کے تحت پاکستان کے خصوصی اقتصادی زون کے باہرسے، گہرے سمندرکے ذریعے ایران کی چابہار اورعمان کے راس الجیفان سے سمندری راستے سے 1ارب 10کروڑ اسٹنڈرڈ کیوبک فٹ یومیہ گیس گجرات کے پوربندر اور پھر ممبئی تک پہنچانی تھی۔ مجوزہ پائپ لائن کوکم سیاسی خدشات کی وجہ سے حتمی شکل دی جارہی تھی۔ گزشتہ سال مئی میں وزارت پٹرولیم کواس سلسلے میںایک پریزنٹیشن بھی دینے کادعویٰ کیاگیا لیکن اقوام متحدہ کی طرف سے فیصلے کے بعدصورت حال تبدیل ہوگئی۔ سمندری حدودمیں اضافے سے EEZ کے دائرہ کار کے تحت علاقے میں توانائی کی پیداواربشمول سمندری وسائل کے استعمال کے حوالے سے اسلام آبادکو خصوصی حقوق مل گئے۔
بھارت کی طرف سے جائزے میں کہا گیا کہ بھارت کے مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے کا پاکستان بینفشری نہیں ہے اس لیے پاکستان کی طرف سے بھارت کوپائپ لائن کوگزارنے کی اجازت ملنے کا امکان نہیں جیساکہ1995میں عمان سے بھارت کوفراہم کرنے کے لئے پائپ لائن منصوبے کی اجازت نہیں دی گئی تھی کیونکہ وہ پاکستان کے خصوصی اقتصادی زون سے گزرتی ہے۔
دوسرامسئلہ بھارت کیلیے یہ پیدا ہواکہ گیس کمپریشن اسٹیشن کوعمانی ساحل سے 300 کلومیٹر پر تعمیر کیاجانا تھاجو پاکستان کی حدود میں ہے جس کے لئے اسلام آبادسے منظوری لینا ضروری ہے۔ 7مئی کوایک ای میل ساؤتھ ایشیاگ یس انٹرپرائز کی طرف سے کی گئی جس میں اقوام متحدہ کے فیصلے کے بعدپیدا شدہ صورت حال پر جواب مانگا گیامگر تاحال بھارت کے متعلقہ اداروں نے اس کاجواب نہیں دیا۔ آئی پی آئی گیس پائپ لائن منصوبے سے 2009میں بھارت سیکیورٹی کے مسائل، گیس کی قیمتوں کے تعین اورگیس کے حجم کے ایشو اٹھا کر دستبردار ہوگیا تھا۔ ایران نے بھارت کو امریکی دباؤمیں آنے کا مورد الزام ٹھہرایاتھا۔
واضح رہے کہ پاکستان خطے کا پہلا ملک ہے جس کی سمندری حدود میں اضافہ کیاگیا جو 50 ہزار مربع کلومیٹرہے۔ پاکستان نے 2005میں اپنی سمندری حدودمیں اضافے کادعویٰ دائر کیاتھا۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپو رٹ کے مطابق گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے سمندی حدودسے متعلق کمیشن یواین سی ایل اوایس کی طرف سے پاکستان کی سمندری حدودمیں19مارچ کو 150 بحری میل تک اضافے کی منظوری نے مشرق وسطیٰ سے گیس پائپ لائن کے بھارتی منصوبے کوخاک میں ملادیا۔ ساؤتھ ایشیاگیس انٹرپرائز کی جانب سے تجویزکردہ پائپ لائن منصوبہ ایران، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن منصوبے سے نئی دہلی کے جغرافیائی، سیاسی اورسیکیورٹی وجوہ کابہانہ بناکر پیچھے ہٹ جانے کے بعد بنایا گیاتھا۔
منصوبے کے تحت پاکستان کے خصوصی اقتصادی زون کے باہرسے، گہرے سمندرکے ذریعے ایران کی چابہار اورعمان کے راس الجیفان سے سمندری راستے سے 1ارب 10کروڑ اسٹنڈرڈ کیوبک فٹ یومیہ گیس گجرات کے پوربندر اور پھر ممبئی تک پہنچانی تھی۔ مجوزہ پائپ لائن کوکم سیاسی خدشات کی وجہ سے حتمی شکل دی جارہی تھی۔ گزشتہ سال مئی میں وزارت پٹرولیم کواس سلسلے میںایک پریزنٹیشن بھی دینے کادعویٰ کیاگیا لیکن اقوام متحدہ کی طرف سے فیصلے کے بعدصورت حال تبدیل ہوگئی۔ سمندری حدودمیں اضافے سے EEZ کے دائرہ کار کے تحت علاقے میں توانائی کی پیداواربشمول سمندری وسائل کے استعمال کے حوالے سے اسلام آبادکو خصوصی حقوق مل گئے۔
بھارت کی طرف سے جائزے میں کہا گیا کہ بھارت کے مجوزہ گیس پائپ لائن منصوبے کا پاکستان بینفشری نہیں ہے اس لیے پاکستان کی طرف سے بھارت کوپائپ لائن کوگزارنے کی اجازت ملنے کا امکان نہیں جیساکہ1995میں عمان سے بھارت کوفراہم کرنے کے لئے پائپ لائن منصوبے کی اجازت نہیں دی گئی تھی کیونکہ وہ پاکستان کے خصوصی اقتصادی زون سے گزرتی ہے۔
دوسرامسئلہ بھارت کیلیے یہ پیدا ہواکہ گیس کمپریشن اسٹیشن کوعمانی ساحل سے 300 کلومیٹر پر تعمیر کیاجانا تھاجو پاکستان کی حدود میں ہے جس کے لئے اسلام آبادسے منظوری لینا ضروری ہے۔ 7مئی کوایک ای میل ساؤتھ ایشیاگ یس انٹرپرائز کی طرف سے کی گئی جس میں اقوام متحدہ کے فیصلے کے بعدپیدا شدہ صورت حال پر جواب مانگا گیامگر تاحال بھارت کے متعلقہ اداروں نے اس کاجواب نہیں دیا۔ آئی پی آئی گیس پائپ لائن منصوبے سے 2009میں بھارت سیکیورٹی کے مسائل، گیس کی قیمتوں کے تعین اورگیس کے حجم کے ایشو اٹھا کر دستبردار ہوگیا تھا۔ ایران نے بھارت کو امریکی دباؤمیں آنے کا مورد الزام ٹھہرایاتھا۔
واضح رہے کہ پاکستان خطے کا پہلا ملک ہے جس کی سمندری حدود میں اضافہ کیاگیا جو 50 ہزار مربع کلومیٹرہے۔ پاکستان نے 2005میں اپنی سمندری حدودمیں اضافے کادعویٰ دائر کیاتھا۔