این آر او میری غلطی تھی جب بھی منتخب حکومت آئی ملک کا بیڑہ غرق ہوا پرویز مشرف

شریف فیملی اپنی مرضی سے ہنسی خوشی سعودی عرب گئی، شہباز نہیں جانا چاہتے تھے،میںنے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی

مارشل لاکا خطرہ ختم نہیں ہوا،ملکی صورتحال انتہائی خراب ہوتی ہے تو پھر فوج نے ملک بچانا ہوتاہے،کل تک میں جاویدچوہدری سے گفتگو۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

سابق صدر پرویز مشرف نے کہاہے کہ جب بھی ملک میں منتخب حکومت آئی ہے ملک کا بیڑہ غرق ہوا ہے ۔

اگر میںحکومت نہ سنبھالتاتوملک نادہندہ قراردیدیا جاتا۔این آراو میری غلطی تھا میں مانتا ہوں ۔ شریف فیملی اپنی مرضی سے ہنسی خوشی سعودی عرب گئی تھی۔ شہبازشریف نہیں جانا چاہتے تھے۔ ملک اس وقت بھی سنگین بحران میں پھنسا ہوا ہے اور مارشل لاء کا خطرہ ختم نہیں ہوا۔جب ملک کی صورتحال انتہائی خراب ہوتی ہے تو پھر فوج نے ملک کو بچانا ہوتاہے ۔

اس وقت بھی آرمی چیف پر بہت پریشر ہوگا۔شیر افگن نیازی بہت بہادر اور قابل ساتھی تھے ان کے انتقال پر بہت افسوس ہوا ہے ۔ سابق صدر پرویز مشرف نے پروگرام ''کل تک'' میں اینکر پرسن جاوید چوہدری سے گفتگو میں کہاکہ میں نے آئین کی خلاف ورزی نہیں کی میں توہوا میں تھا۔ آئین کی خلاف ورزی نوازشریف نے کی کہ ملک کے چیف آف آرمی سٹاف کو لینڈ نہیں کرنے دیا جارہا تھا ۔

اگر میں اقتدار نہ سنبھالتاتو پھر ملک کی صورتحال اور بھی خراب ہوجاتی ملک اس وقت معاشی طورپر بدحالی سے دوچار تھا۔ اس وقت کی حکومت نے پیسے اکٹھے کرنے کے لئے فارن اکائونٹس کو منجمد کردیا تھا ۔میں کسی کا نام تو نہیں لوں گا لیکن میرے پاس بہت سے لوگ آئے جنہوں نے مجھے کہا کہ ملک کو مزید خراب ہونے سے بچایا جائے ۔نوازشریف فیملی کو میں نے سعودی عرب کے کہنے پر معاہدہ کرکے باہر بھیجا اور یہ سب جانے کی منتیں کرتے تھے۔


میں اس دوران ذاتی طورپر تو کسی سے نہیں ملاتھا لیکن ڈی جی آئی ایس آئی جنرل محمود مجھے مکمل بریفنگ دیتے تھے ۔سعودی حکومت نے گارنٹی دی تھی کہ ان کو جانے دیا جائے یہ دس سال تک پاکستان کی سیاست میں مداخلت نہیںکریں گے۔ یہ معائدہ میرے اور سعودی حکام کے پاس تھا۔ مجھے لوگ کہتے تھے کہ جانے نہیں دینا چاہئے۔جب شریف فیملی سعودی عرب چلی گئی تو پھر میں نے نوازشریف کے بیٹے کو لندن جانے کی اجازت دی ۔شہبازشریف کو علاج کے لئے جانے کی اجازت دی۔ لاہور میں شہباز شریف کا بیٹا حمزہ شہباز آزادانہ پھرتاتھا۔ میں نے اس کے بارے میں ہدایات دی تھیں کہ اس سے کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہئے، وہ ہمارے بیٹے کی طرح ہے ۔

میری وجہ سے بہت سے لوگ سیاستدان بنے لیکن جب وہ مجھے چھوڑ کرچلے گئے تو مجھے دکھ ہوا لیکن یہ حوصلہ بھی ہوا کہ چلو شکر ہے یہ لوگ پہچانے گئے ۔اب میں جب واپس آئوں گا تو بہت سے لوگ ایسے ہوں گے جو میرے ساتھ دوبارہ مل جائیں گے ۔شیرافگن نیازی کے انتقال پر دکھ ہے۔ ان کا مجھ سے کوئی اختلاف نہیں تھا، ان کا پارٹی میں کوئی اختلاف تھا ۔وہ مجھ سے رابطے میں رہتے تھے اور ایسے لیڈر تھے کہ جس پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی ۔این آراو میری غلطی تھا لیکن این آراو کی وجہ سے ملک کی ترقی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ اگر اس وقت این آر او نہ ہوتا تو شاید حالات اور بھی خراب ہوتے ۔

میری معلومات کے مطابق سوئس بینکوں میں کرپشن کا پیسہ تھا۔میں نے ایک بار سوئس حکام کو پیغام پہنچایا کہ آپ تو ہماری عدالتوں سے بھی سست ہیں، دس سال ہوگئے ہیں اور کیس کا فیصلہ ہی نہیں ہوا۔بینظیر بھٹو کی طرف سے دوشرطیں تھیں ایک تو تیسری باروزارت عظمیٰ کے قانون کو تبدیل کیا جائے اور دوسری مقدمات کو ختم کیا جائے اور ہماری طرف سے شرط یہ تھی کہ وہ الیکشن کے بعد پاکستان آئیں گی لیکن انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور ساراخلفشار پیدا ہوا ۔

بینظیر بھٹو کے پاکستان آنے کے بعد سعودی حکومت کی طرف سے بھی پریشر آیا کہ نوازشریف کو بھی پاکستان آنا چاہئے ۔اس وقت پاکستان میں کوئی ایک بھی نہیں ہوگا جو کہے گا کہ حکومت درست چل رہی ہے ۔لوگ پاکستان چھوڑکربھاگ رہے ہیں اور جو پاکستان میں ہیں ان کو کوئی امید نہیں ہے ۔ن لیگ اگلی حکومت نہیں بناسکے گی ملک کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ کوئی تھرڈ فورس ایکٹو ہو عمران خان کو بھی غلط فہمی ہے وہ کلین سویپ نہیں کرسکے گا۔
Load Next Story