دشمن ایجنسیوں کی سازشیں… ناکامی ان کا مقدر

بدقسمتی سے برصغیر کی سیاست میں بھارتی حکمرانوں کا طرز سیاست ابھی تک ’’چانکیائی ذہنیت‘‘ سے الگ نہیں ہو سکا ہے


Editorial May 17, 2015
اب تک سات کروڑ سموں کی بائیو میٹرک تصدیق ہو چکی ہے جب کہ غیر تصدیق شدہ دو کروڑ سموں کو بلاک کر دیا گیا ہے۔ فوٹو : فائل

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے دشمن کے خفیہ اداروں کی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کوششوں کو ناکام بنانے اور موثر انسداد دہشتگردی مہم کے لیے ملکی خفیہ اداروں کے مزید فعال اور مربوط کردار پر زور دیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اگلے روز آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر نے انہیں اندرونی و بیرونی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ جنرل راحیل شریف نے دہشتگردی کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے آئی ایس آئی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ خفیہ ایجنسیوں کی کئی کامیابیاں منظر عام پر نہیں آتیں تاہم ملکی دفاع کے لیے ان کا کردار اور کامیابیاں گرانقدر اور انتہائی اہم ہیں۔

دہشتگردی کے پیش نظر ملکی داخلی سلامتی اور بیرونی جارحیت سے تحفظ کے اقدامات کو نہ صرف پاکستان میں بنیادی اہمیت اور خصوصی توجہ حاصل ہے بلکہ دنیا کی ہر ریاست اس کام کو اپنی اولین ترجیح میں شمار کرتی ہے۔ بدقسمتی سے برصغیر کی سیاست میں بھارتی حکمرانوں کا طرز سیاست ابھی تک ''چانکیائی ذہنیت'' سے الگ نہیں ہو سکا ہے جب کہ ''را'' کا پاکستان میں جاری دہشتگردی میں ملوث ہونا کوئی مبالغہ آمیز فسانہ نہیں ہے، مشہور عرب دانشور معرّی کا قول ہے کہ ''ہر بھیڑیئے کی سب سے بڑی تمنا یہ ہوتی ہے کہ وہ چرواہا بن جائے۔'' ''را'' کی اس سے زیادہ اور کیا آرزو ہو سکتی ہے کہ اسے پاکستان کی داخلی سیاست اور مذہبی و فرقہ وارانہ کشمکش میں اپنا گھناؤنا کھیل کھیلنے کا خفیہ راستہ مل جائے۔

آرمی چیف نے در حقیقت بھارت کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے اور وہ شواہد جو بھارتی حکمرانوں کو شرم الشیخ میں بات چیت سے لے اب تک پیش کیے جا چکے ہیں ان پر سوچ بچار اور اپنے مخاصمانہ اور جارحانہ طرز عمل پر نظر ثانی کرنے کی بجائے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دفاع و خارجہ امور کے حکام کا رد عمل معقولیت اور سفارتکاری کی مسلمہ اصولوں کے مطابق اور حقیقت پسندانہ نہیں ہے جب کہ تمام ملک دشمن اور بھارتی خفیہ ایجنسی سے محتاط و ہوشیار رہنے کی عسکری قیادت کی بر وقت تلقین ریاستی، جمہوری، معاشی اور سماجی نظام سے گہرے کمٹمنٹ کی نشاندہی کرتی ہے، بعض عناصر اور بعض دانشور و سیاسی رہنما ''را '' سے متعلق عسکری و سیاسی بیانات اور اندیشوں کے حوالہ سے عجیب مطلب اخذ کرنے کا عندیہ دیتے ہیں جب کہ سلامتی کے اداروں کا کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کو ناکام بنانے کے لیے پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور سندھ کے دیگر اہم شہر اور ملک کے اقتصادی ہب کراچی کے تحفظ اور عوام کے جان و مال اور آئینی و جمہوری ضرورتوں سے ان کی حکمت عملی ہم آہنگ اور متحرک رہیگی۔

ادھر عالمی سطح پر امن کے مقابل جنگجوئی کا ہولناک طوفان امڈتا نظر آتا ہے جدید عہد کا سب سے بڑا تضاد یہ ہے کہ جہاں امن کے عالمی قیام کے لیے ایٹمی ہتھیار ملکی سکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں وہاں پاک بھارت کنٹرول لائن پر بھارتی خلاف ورزیاں رک نہیں رہیں جب کہ توسیع پسندی اور بالادستی کی بھارتی طمع اور کشیدگی کے باعث خطے میں اسلحہ کی بے محابہ دوڑ جاری ہے، سرحدوں پر تناؤ کی کیفیت ہے۔ عالمی منظر نامہ بھی مختلف نہیں۔ چھوٹے ممالک بڑی مچھلیوں کی ہوسناکی سے خوفزدہ ہیں، جارح ملک حق ہمسائیگی کو روند ڈالنے کی شرم ناک مداخلت اور دہشت گردی کی آڑ لیتے ہیں۔

اسی تناطر میں بری فوج کے سربراہ نے سول اور فوجی خفیہ اداروں کے کام کو قومی سطح پر مربوط بنانے پر زور دیا اور کہا کہ تمام اداروں کو مطلوبہ تعاون اور معاونت فراہم کی جائے۔ انھوں نے خفیہ معلومات کے لیے جدید تکنیکی استعداد کے حصول پر بھی زور دیا۔ دریں اثنا وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال نے کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ''را'' کے ملک میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا ۔

جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سانحہ کراچی میں بھارت کے ملوث ہونے کے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔ ''را'' کے بلوچستان سمیت دیگر جگہوں پر ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں موبائل فون سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کرانے کے وقت میں 15 مئی تک توسیع کی گئی تھی جو اب ختم ہو گئی ہے۔ اب تک سات کروڑ سموں کی بائیو میٹرک تصدیق ہو چکی ہے جب کہ غیر تصدیق شدہ دو کروڑ سموں کو بلاک کر دیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ غیر تصدیق شدہ سم دہشتگردی میں استعمال ہوئی تو کمپنی کے خلاف کارروائی ہو گی۔ یہ انتباہ ضروری ہے کیونکہ دہشت گرد اب بھی متحرک ہیں، گلشن معمار میں رینجرز کے ساتھ مقابلے میں 3 دہشتگرد ہلاک جب کہ دیگر فرار ہو گئے، ہلاک ہونے والے ملزمان کی قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کر لیا گیا، پولیس نے مسرت کالونی کے قریب مقابلے کے بعد کالعدم تنظیم کے 4 دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا، ملزموں کے قبضے سے دستی بم اور دوسرا اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

پولیس نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کر کے 4 اغوا کاروں سمیت9 ملزمان کو گرفتار کر کے 5 مغویوں کو بازیاب کرا لیا جب کہ ڈی آئی جی ایسٹ کراچی منیر شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ صفورا چوک کے قریب بس پر فائرنگ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، حساس اداروں نے ٹیلی فون کالز کا ڈیٹا حاصل کیا ہے جب کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے دوران پاک فضائیہ کی بمباری میں غیر ملکیوں سمیت 17 دہشتگرد ہلاک کر دیے گئے۔ اہلکار نے بتایا کہ مارے جانے والے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے جن میں ازبک اور افغان شدت پسند بھی شامل ہیں۔ قلات میں بھی شرپسندوں کے خلاف آپریشن میں 13 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔

اس منظر نامہ میں اہل وطن کے لیے طمانیت اور یقین کا کافی سامان ہے کہ پاک فوج اور سیاسی قیادت داخلی سلامتی اور غیر ملکی خفیہ اداروں کے نیٹ ورک کی ناکامی پر کمر بستہ ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ''را'' افغانستان اور پاکستان میں سرگرم ہے جبھی تو ملک میں آپریشن جاری ہونے اور عفریت نما دہشت گردوں کی کمر ٹوٹنے کے باجود ان کی باقیات داخلی سلامتی کے لیے خطرات پیدا کرتی ہیں اور دردناک صفورا سانحہ جنم لیتا ہے۔ دہشت گردی کے تناظر میں امریکی تجزیہ کار باب وڈ ورڈز کی بات یاد رکھنی چاہیے کہ ''اگر افغانستان میں ناکامی کا غلغلہ اٹھا تو پھر دہشت گردی گلوبل ہو گی، پھر ہر جگہ جنگ کے شعلے بھڑکیں گے۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔