رجسٹرارسپریم کورٹ پی اے سی میں آنے کے پابند ہیں قانونی ماہرین

معاملہ چیف جسٹس کیساتھ اٹھائونگا،یاسین آزاد، 27 محکمے آڈٹ نہیںکراناچاہتے،ندیم چن


Numainda Express October 12, 2012
سپریم کورٹ کے بارے میںآڈٹ رپورٹ یاپیرانہیں،گرانٹس معاملات باقی ہیں، آڈیٹرجنرل ۔ فوٹو: فائل

قانونی ماہرین نے رجسٹرار سپریم کورٹ کوآئینی طورپرپبلک اکائونٹس کمیٹی کے سامنے پیش ہوکرمالی حسابات پر آڈٹ اعتراضات کاجواب دینے کا پابند اورعدم پیشی کوقانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

جمعرات کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین ندیم افضل چن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، اجلاس میں رجسٹرارسپریم کورٹ کی کمیٹی کے سامنے عدم پیشی کے معاملے پر غور کیاگیا، سپریم کورٹ بار کے صدر یاسین آزاد ، جسٹس (ر) طارق محمود اور جسٹس (ر) شبر رضا رضوی نے اس معاملے پر کمیٹی کو اپنے خیالات سے آگاہ کیا،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل کیاجاناچاہیے کیونکہ ابھی27 محکمے ایسے ہیں جو آڈٹ نہیں کرواناچاہتے ، ان اداروں کا موقف ہے کہ وہ خود مختار ہیں اور پی اے سی ان کاآڈٹ کرنے کی اہل نہیں۔

یاسین آزاد نے تجویز دی ہے کہ وہ بحیثت صدر سپریم کورٹ بار چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیںگے،پی اے سی نے انہیں اختیار دیا کہ وہ معاملہ چیف جسٹس کے سامنے اٹھائیں۔ قبل ازیں چیئرمین کمیٹی ندیم افضل چن اور زاہد حامد نے قانونی ماہرین کو بتایا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ 2004 تک کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے رہے ہیں لیکن اب انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ہے۔ تینوں ماہرین قانون کا کہنا تھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ جج ہیں نہ جج کے نمائندے بلکہ وہ سرکار کے نمائندے ہیں اورقانونی طور پر پی اے سی کے سامنے پیش ہونے کے پابندہیں۔

تینوں ماہرین کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ کے مالی حسابات کا جائزہ اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کے برتائو کا جائزہ نہیں ہے بلکہ یہ قانونی عمل ہے اور آئین کمیٹی کو اس عمل کا اختیار دیتا ہے، اگر سپریم کورٹ کو آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیدیا جائے تو کل ایوان صدر ، وزارت خزانہ ، آڈیٹر جنرل ، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کے دفاتر بھی اس کا تقاضا کرسکتے ہیں۔ آن لائن کے مطابق اجلاس اس وقت حیران رہ گیا گیا جب آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے بارے میں آڈٹ اعتراضات کی کوئی رپورٹ نہیں ہے اورنہ ہی آڈٹ پیراہے چونکہ سپریم کورٹ کا محکمانہ اکائونٹس ڈپارٹمنٹ آڈٹ اعتراضات کوبطریق احسن دور کردیتاہے،صرف گرانٹس کے کچھ معاملات باقی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں