انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی پر کوچ خوشی سے سرشار
یہ پہلا قدم آنے والے برسوں میں دیگر ٹیموں کیلیے بھی راستہ کھول دے گا،وقار یونس
LONDON:
ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی پر وقار یونس بھی خوشی سے سرشار ہیں، پاکستانی کوچ نے کہا کہ6سالہ طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد یہ موقع آنے سے بڑھ کر کوئی اور خوشی نہیں ہوسکتی۔
بی بی سی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ملک میں میچز نہ ہونے کا ہم نے بہت زیادہ نقصان اٹھایا،اس دوران ہمارے اسٹیڈیمز ویران اور کھلاڑی بھی دلبرداشتہ ہوگئے۔ سابق کپتان نے کہا کہ میں کئی روز سے میڈیا میں زمبابوین ٹیم کے دورئہ پاکستان کی حمایت اور مخالفت کے بارے میں پڑھ رہا ہوں،میرے خیال میں ہمیں مثبت سوچ اختیار کرنے کی ضرورت ہے،کبھی نہ کبھی تو ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ شروع کرنی ہے،کہیں نہ کہیں سے اس کی ابتدا ہوگی لہذا اگر یہ آغاز زمبابوے کے ذریعے ہوا تو اس سے اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔وقار یونس نے امید ظاہر کی کہ یہ پہلا قدم آنے والے برسوں میں دیگر ٹیموں کے لیے بھی راستہ کھول دے گا اور حالات یقیناً بہتری کی جانب جائیں گے۔
سابق پیسر نے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان کے بارے میں منفی سوچ موجود اور ہماری ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، امید ہے کہ اس مختصر سیریز سے دنیا کو واضح طور پرمثبت پیغام جائے گا۔پاکستانی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ مجھے اپنے کھلاڑیوں اور خاص طور پر ان نوجوانوں کی خوشی کا بخوبی اندازہ ہے جو ابھی تک اپنے ہی میدانوں میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکے،ان کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ واضح رہے کہ پاکستانی ون ڈے کپتان اظہرعلی، احمد شہزاد، اسد شفیق، عمراکمل، حارث سہیل، جنید خان اور کئی دیگر پلیئرز نے اس عرصے میں انٹرنیشنل کرکٹ شروع کی جب پاکستان میں میچز معطل رہے۔
آف اسپنر سعید اجمل نے اب تک اپنے 113ون ڈے انٹرنیشنل میں سے صرف 3ہوم گراؤنڈز پرکھیلے ہیں۔وقار یونس نے کہا کہ میں خود زمبابوین ٹیم کی پاکستان آمد پر بہت زیادہ پُرجوش ہوں، میں بنگلہ دیش جانے سے قبل قذافی اسٹیڈیم گیا تھا اور اب دوبارہ جانا ہوا،مجھے ایک واضح فرق نظرآیا اور یقین ہے کہ جب پہلا میچ ہوگا تو دنیا کو شائقین کا زبردست جوش وخروش دکھائی دے گا۔
ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی پر وقار یونس بھی خوشی سے سرشار ہیں، پاکستانی کوچ نے کہا کہ6سالہ طویل اور صبر آزما انتظار کے بعد یہ موقع آنے سے بڑھ کر کوئی اور خوشی نہیں ہوسکتی۔
بی بی سی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ملک میں میچز نہ ہونے کا ہم نے بہت زیادہ نقصان اٹھایا،اس دوران ہمارے اسٹیڈیمز ویران اور کھلاڑی بھی دلبرداشتہ ہوگئے۔ سابق کپتان نے کہا کہ میں کئی روز سے میڈیا میں زمبابوین ٹیم کے دورئہ پاکستان کی حمایت اور مخالفت کے بارے میں پڑھ رہا ہوں،میرے خیال میں ہمیں مثبت سوچ اختیار کرنے کی ضرورت ہے،کبھی نہ کبھی تو ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ شروع کرنی ہے،کہیں نہ کہیں سے اس کی ابتدا ہوگی لہذا اگر یہ آغاز زمبابوے کے ذریعے ہوا تو اس سے اچھی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔وقار یونس نے امید ظاہر کی کہ یہ پہلا قدم آنے والے برسوں میں دیگر ٹیموں کے لیے بھی راستہ کھول دے گا اور حالات یقیناً بہتری کی جانب جائیں گے۔
سابق پیسر نے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان کے بارے میں منفی سوچ موجود اور ہماری ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، امید ہے کہ اس مختصر سیریز سے دنیا کو واضح طور پرمثبت پیغام جائے گا۔پاکستانی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ مجھے اپنے کھلاڑیوں اور خاص طور پر ان نوجوانوں کی خوشی کا بخوبی اندازہ ہے جو ابھی تک اپنے ہی میدانوں میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکے،ان کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ واضح رہے کہ پاکستانی ون ڈے کپتان اظہرعلی، احمد شہزاد، اسد شفیق، عمراکمل، حارث سہیل، جنید خان اور کئی دیگر پلیئرز نے اس عرصے میں انٹرنیشنل کرکٹ شروع کی جب پاکستان میں میچز معطل رہے۔
آف اسپنر سعید اجمل نے اب تک اپنے 113ون ڈے انٹرنیشنل میں سے صرف 3ہوم گراؤنڈز پرکھیلے ہیں۔وقار یونس نے کہا کہ میں خود زمبابوین ٹیم کی پاکستان آمد پر بہت زیادہ پُرجوش ہوں، میں بنگلہ دیش جانے سے قبل قذافی اسٹیڈیم گیا تھا اور اب دوبارہ جانا ہوا،مجھے ایک واضح فرق نظرآیا اور یقین ہے کہ جب پہلا میچ ہوگا تو دنیا کو شائقین کا زبردست جوش وخروش دکھائی دے گا۔