شوگر کو کنٹرول کرنے کے آسان گھریلو نسخے
بلڈ پریشر، اندھا پن، گردے، دل کی بیماریاں، شریانوں کو نقصان اسٹروک اور کوما جیسی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں
دنیا بھر میں لوگوں کی اکثریت شوگر کی بیماری کا شکار ہے جب کہ شوگر صرف خود ایک بیماری نہیں بلکہ اس سے بلڈ پریشر، اندھا پن، گردے، دل کی بیماریاں، شریانوں کو نقصان اسٹروک اور کوما جیسی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں لیکن چند گھریلو نسخے استعمال کر کے ذرا سی محنت اور توجہ سے گھر بیٹھے اس بیماری کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
قدرتی کچی غذائیں: چند قدرتی غذائیں ایسی ہیں جن کو اگر کچا کھایا جائے تو یہ شوگر کا بہترین علاج ہے ان غذاؤں میں پھل، جوسز، نٹس اور سبزیاں شامل ہیں جن میں قدرتی طورپر انزائم اور فائبر موجود ہوتا ہے جو جسم میں شوگر کو رفتہ رفتہ جذب کرتا ہےجس کے نتیجے میں بلڈ پریشر لیول متوازن رہتا ہے۔ سیب، آڑو، بیر، گاجر، لیموں اور اورنج میں حل پذیرفائبر بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو کہ بلڈ پریشر کے ساتھ کولیسٹرول لیول کو بھی متوازن رکھتا ہے۔
ورزش: ورزش اور پیدل چلنے سے نہ صرف شوگر بآسانی کنٹرول کی جاسکتی ہے بلکہ اس کی شدت کو طویل عرصے تک روکا جا سکتا ہے۔ ورزش سے وزن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے جب کہ یہ جسم میں انسولین کی حساسیت کو بڑھا دیتی جو ٹائپ 2 شوگر کی وجوہات کو ختم کرتی ہے جب کہ اس سے بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔
مراقبہ کے عمل سے: مراقبے کا عمل جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت کو کم کرتا ہے جب کہ کولیسٹرول اور ایڈری نا نائل نامی ہارمونز کو بڑھا دیتا ہے جو جسم سے انسولین اور گلوکوز کا لیول بڑھا جاتا ہے ان ہی ہارمونز کا استعمال کرتے ہوئے گلوکوز اور انسولین کو توازن میں رکھا جاتا ہے۔
تلسی کے پتے: ان پتوں میں خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے کی بھر پور صلاحیت ہوتی ہے کیوں کہ ان پتوں میں اینٹی آکسیڈینٹس موجود ہوتا ہے جو آکسی ڈیٹیو اسٹریس لیول کو کم کرتا ہے جو کہ شوگر کا باعث بنتا ہے۔
ناگ پھنی اور السی کے بیج: ناگ پھنی کا جوس خون کی شوگر کو کم کرتا اور انسولین کے لیول کو بڑھا دیتا ہے جب کہ السی کے بیج پوسٹ پینڈیل شوگر کے لیول کو 28 فیصد تک کم کردیتی ہے۔
بلبیری کے پتے اور دارچینی: بالبیری کے پتے شوگر کو لیول کم کرنے کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں جب کہ مسلسل ایک ماہ تک دار چینی کا استعمال بھی خون میں شوگر کو قابو میں مدد کرتا ہے۔
سبز چائے کا استعمال: سبز چائے کے پتوں میں فائبر موجود ہوتا ہے جو کھانے کے ٹوٹنے کے عمل کو آہستہ کردیتا ہے جو شوگر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اسپغول کے ذریعے: اسپغول کوعام طور پر قبض کشا سمجھاجاتا ہے اور جب اسے پانی میں حل کیا جاتا ہے تو پھول کر جیلی کی شکل اختیار کرلیتا ہے جو گلوکوز کے جذب ہونے کے عمل کو آہستہ کردیتا ہے جب کہ اسپغول شوگر میں استعمال ہونے وال ڈرگ میٹفورمن کے مضر اثرات کو بھی ختم کرتا ہے۔
مالش کے ذریعے: مالش جسم میں موجود انسولین پیدا کرنے والے خلیوں کو بڑھاتی ہے جب کہ مالش سے پینکریاز اور ہارمونیل سسٹم کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
کریلے کے چھلکے اور لوکی: ان میں انسولین پولی پیپ ٹائیڈ پی بناتے ہیں جو شوگر کو کنٹرول کرنے میں بے حد مفید ہیں۔ لوکی سے چائے، کئی ڈشز سالن اور سوپ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
نیم کے تازہ کونپلیں: نیم کے تازہ پتوں کے جوس کو نہار منہ استعمال سے شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بنولہ کے بیج: بنولہ کے بیج میں قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈینٹس بوریج تیل موجود ہوتا ہے جو خون میں موجود شوگر کے لیول کو کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔
قدرتی کچی غذائیں: چند قدرتی غذائیں ایسی ہیں جن کو اگر کچا کھایا جائے تو یہ شوگر کا بہترین علاج ہے ان غذاؤں میں پھل، جوسز، نٹس اور سبزیاں شامل ہیں جن میں قدرتی طورپر انزائم اور فائبر موجود ہوتا ہے جو جسم میں شوگر کو رفتہ رفتہ جذب کرتا ہےجس کے نتیجے میں بلڈ پریشر لیول متوازن رہتا ہے۔ سیب، آڑو، بیر، گاجر، لیموں اور اورنج میں حل پذیرفائبر بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو کہ بلڈ پریشر کے ساتھ کولیسٹرول لیول کو بھی متوازن رکھتا ہے۔
ورزش: ورزش اور پیدل چلنے سے نہ صرف شوگر بآسانی کنٹرول کی جاسکتی ہے بلکہ اس کی شدت کو طویل عرصے تک روکا جا سکتا ہے۔ ورزش سے وزن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے جب کہ یہ جسم میں انسولین کی حساسیت کو بڑھا دیتی جو ٹائپ 2 شوگر کی وجوہات کو ختم کرتی ہے جب کہ اس سے بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔
مراقبہ کے عمل سے: مراقبے کا عمل جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت کو کم کرتا ہے جب کہ کولیسٹرول اور ایڈری نا نائل نامی ہارمونز کو بڑھا دیتا ہے جو جسم سے انسولین اور گلوکوز کا لیول بڑھا جاتا ہے ان ہی ہارمونز کا استعمال کرتے ہوئے گلوکوز اور انسولین کو توازن میں رکھا جاتا ہے۔
تلسی کے پتے: ان پتوں میں خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے کی بھر پور صلاحیت ہوتی ہے کیوں کہ ان پتوں میں اینٹی آکسیڈینٹس موجود ہوتا ہے جو آکسی ڈیٹیو اسٹریس لیول کو کم کرتا ہے جو کہ شوگر کا باعث بنتا ہے۔
ناگ پھنی اور السی کے بیج: ناگ پھنی کا جوس خون کی شوگر کو کم کرتا اور انسولین کے لیول کو بڑھا دیتا ہے جب کہ السی کے بیج پوسٹ پینڈیل شوگر کے لیول کو 28 فیصد تک کم کردیتی ہے۔
بلبیری کے پتے اور دارچینی: بالبیری کے پتے شوگر کو لیول کم کرنے کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہیں جب کہ مسلسل ایک ماہ تک دار چینی کا استعمال بھی خون میں شوگر کو قابو میں مدد کرتا ہے۔
سبز چائے کا استعمال: سبز چائے کے پتوں میں فائبر موجود ہوتا ہے جو کھانے کے ٹوٹنے کے عمل کو آہستہ کردیتا ہے جو شوگر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اسپغول کے ذریعے: اسپغول کوعام طور پر قبض کشا سمجھاجاتا ہے اور جب اسے پانی میں حل کیا جاتا ہے تو پھول کر جیلی کی شکل اختیار کرلیتا ہے جو گلوکوز کے جذب ہونے کے عمل کو آہستہ کردیتا ہے جب کہ اسپغول شوگر میں استعمال ہونے وال ڈرگ میٹفورمن کے مضر اثرات کو بھی ختم کرتا ہے۔
مالش کے ذریعے: مالش جسم میں موجود انسولین پیدا کرنے والے خلیوں کو بڑھاتی ہے جب کہ مالش سے پینکریاز اور ہارمونیل سسٹم کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
کریلے کے چھلکے اور لوکی: ان میں انسولین پولی پیپ ٹائیڈ پی بناتے ہیں جو شوگر کو کنٹرول کرنے میں بے حد مفید ہیں۔ لوکی سے چائے، کئی ڈشز سالن اور سوپ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
نیم کے تازہ کونپلیں: نیم کے تازہ پتوں کے جوس کو نہار منہ استعمال سے شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بنولہ کے بیج: بنولہ کے بیج میں قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈینٹس بوریج تیل موجود ہوتا ہے جو خون میں موجود شوگر کے لیول کو کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے۔