محنت کشوں کی یکجہتی
مزدور اپنی قوت محنت کو بیچنے کے لیے سارے جہاں کی خاک چھانتا ہے۔
ISLAMABAD:
مزدور اپنی قوت محنت کو بیچنے کے لیے سارے جہاں کی خاک چھانتا ہے۔ اس کے پاس دو ہی راستے ہیں یا تو وہ خود کو کوڑیوں کے مول بیچے یا مر جائے ۔ اسی لیے لیبیا سے اٹلی جا تے ہو ئے دو کشتیوں میں سوار بارہ سو مزدور پانی میں ڈوب گئے۔
وہ صرف اس لیے کہ وہ اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے روزگار کے حصول کی خاطر جان جوکھوں میں ڈال دے۔ یکم مئی2015ء کو یوکراین کی کمیونسٹ پار ٹی نے ریلی نکالی، جس میں وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ 'اچھا کام تو اچھا معاوضہ۔ یوکرائن کے دار الحکومت کیو میں حکومت کی جانب سے جلوس پر پا بندی کے باوجود ہزاروں کمیونسٹ پار ٹی کے کارکنان نے مظاہرے کیے۔ مظاہرین سے کمیونسٹ پار ٹی کے رہنماوں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ یوکرائن کے مسائل پر وا شنگٹن یا برسلز سے رجوع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم کیو میں بیٹھ کر مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔ اس مظاہرے سے نو افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ 'روزنامہ حریت' ترکی کی رپورٹ کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آ ف ترکی نے ' مے ڈے' کے موقعے پر ہزاروں کا جلوس نکا لا جو تقسیم اسکوائر کی جا نب جانا چاہ رہے تھے لیکن حکو مت نے پا بندی لگا رکھی تھی، جلوس کو روکنے کے لیے دس ہزار سیکیورٹی افسران کو تعینات کیا گیا تھا۔ جب مظاہرین نے تقسیم اسکوائر کی جا نب مارچ کیا تو پو لیس نے ان پر وا ٹر کینن، ربڑکی گولیاں اور آنسوگیس استعمال کی۔
استنبول میں مظاہرین اور پولیس کے ما بین سارا دن جھڑپیں ہوتی رہیں اور متعدد مظا ہرین گرفتارکر لیے گئے۔ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ہزاروں کمیو نسٹ پارٹی کے کارکنان نے مظاہرے کیے وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ لبنان کی کمیونسٹ پارٹی نے بیروت میں رنگ برنگے بینرزکے ساتھ ریلی نکالی اور جلسہ کیا۔ مشر ق وسطی کے متعدد شہروں میں نامساعد حالات و وا قعات کے باوجود مظاہرے ہوئے۔
بنگلہ دیش میں ڈھاکا سمیت 54 شہروں میں پرجوش انداز میں یکم مئی پر ورکرز اور کمیونسٹ پارٹی نے ریلییاں نکالیں جس میں ڈھاکا میں گارمنٹ فیکٹری کے مزدوروں کی ریلی قابل ذکر تھی۔ ہندوستان میں سو سے زائد شہروں میں کمیونسٹ اور سوشلسٹ پارٹیوں اور مائو نوازکمیونسٹوں نے جلوس نکالے اور جلسے کیے۔ مزدور رہنما مزدوروں کی اجرتوں میں خاطر خواہ اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہندوستان کے بڑے شہروں دہلی، ممبئی، کلکتہ، پونا، بنارس، احمد آباد، الہ آباد، گوہاٹی اور لکھنو وغیرہ میں لا کھوں کے جلوس نکلے۔ ہندوستان میں میں یکم مئی کوکل مظاہرین کی تعداد پچاس لاکھ سے زیادہ ہو گی۔ چین میں بیجنگ، شنگھائی اور ڈونگ یانگ کے علاوہ متعدد شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکلیں۔ بعض شہروں میں حکومت کی جا نب سے رکاو ٹیں ڈالنے کے باوجود ریلیاں نکلیں۔
ویتنام کا دارالحکومت ہوچی منہ سٹی میں لاکھوں کے جلسے سے ویتنامی وزیر اعظم نے امریکی سامراج کے ویتنام پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی مذمت کی۔ جلسے میں ہتھوڑا درانتی والے پر چم جا بجا لہرا رہے تھے۔ کمبوڈیا کا دارالحکومت نوم پنہہ میں گارمنٹ فیکٹریوں کے مزدوروں نے، جن میں زیادہ تر خواتین تھیں زبردست جلوس نکالے اور وہ نعرے لگا رہے تھے کہ تنخواہوں میں اضافہ کرو،مہنگائی ختم کرو وغیرہ۔ تائیوان کا دارالحکومت تایپے میں بڑے انوکھے انداز میں یکم مئی کو ریلی نکالی گئی۔ مزدوروں نے رنگ برنگی راکٹ نما ٹوپیاں اوڑھے ہوئے اور ان کے ہا تھوں میں کھلونا گرنیٹ تھا جس میں سے رنگ برنگے دھوئیں خارج ہو رہے تھے، میانمار کے دار الحکومت ینگون میں کمیونسٹ پارٹی نے بہت بڑی ریلی نکالی۔
انھوں نے اجرتوں میں اضا فہ، روہینگا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی۔ فلپائن کے شہر مینیلا اور تھائی لینڈ کے شہر بنکاک میں کمیونسٹ پارٹیوں نے مرکزی جلوس نکالے۔ منیلا میں دس ہزار مزدوروں نے جلوس نکا لا۔ مزدوروں نے فلپائن کے صدر بینگینو ایکیونو کا پتلا جلایا اور تنخواہوں میں اضافے کا مطا لبہ کیا۔ اس وقت منیلا میں ایک مزدور کی دیہاڑی صرف481 پیسو ہے۔
جنوبی کوریا کا دارالحکومت سیول میں ہزاروں کمیونسٹ پارٹی اور مزدور فیڈریشنوں کے کارکنوں نے ریلی نکالی۔ ڈائون اسٹریٹ سے نکلنے والی ریلی پر پولیس نے آ نسوگیس کا استعمال کیا۔ مزدوروں نے اپنی تنخواہوں میں کمی کر نے کے خلاف، ملازمت کا تحفظ اور ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی طور پر مراعات دینے کا مطالبہ کیا۔ سوشلسٹ کوریا (شمالی) کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں لاکھوں کی ریلی نکلی اور جلسہ منعقد ہوا جس سے صدر کم ال ان نے خطاب کر تے ہو ئے امریکی سا مراج کی ہٹ دھرمی اور محکوم قو موں پر مظالم ڈھا نے کی مذمت کی۔
جا پان کے دارالحکومت ٹوکیو میں بیس ہزار کمیونسٹ پار ٹی کے کارکنان اور جنگ مخالف کارکنان نے ریلی نکالی۔ جاپان کے دوسرے شہر اکلینڈ میں دس ہزار افراد نے جلوس نکالا۔ نیشنل کنفیڈریشن آف ٹوکیو کی جانب سے یکم مئی کو چھٹی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ انٹرنیشنل لانگ شور اینڈ وائر ہائوس کی یونین کی جانب سے یہ اعلان ہوا کہ مزدور صبح ساڑھے پا نچ بجے سے کام بند کر دیں۔ اسپین کی بائیں بازوکی جماعتیں اور مزدوروں نے جلوس نکا لا جب کہ پولینڈ اور برازیل میں بہت بڑے بڑے ' مے ڈے' کے جلوس نکلے۔ یو نان کے دار الحکومت ایتھینز میں ہزاروں کمیونسٹوں نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر مظاہرہ کیا۔ روس کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ماسکو میں پچیس ہزار افراد نے ریلی نکالی۔
لندن میں بیس ہزار مزدوروں نے کلار کین ویل گرین سے ٹریفلگر اسکوائر تک جلوس نکالے۔ دنیا کا سب سے بڑا جلوس کیوبا کے دارالحکومت ہوا نا میں دس لا کھ کا تھا، انھوں نے سوشلزم کو جا ری رکھنے کا عہدکیا۔ اٹلی کی کمیونسٹ پارٹی نے میلان شہر میں بیس ہزار افراد نے جلوس نکالا۔ فرانس میں پیرس سمیت متعدد شہروں، جر منی میں برلن اور بون سمیت مختلف شہروں اور نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں بڑے بڑے جلوس نکلے۔ ہانگ کانگ میں مزدوروں کی ریلی کو رو کنے کی کو شش کو مزدوروں نے ناکام بنا دیا۔ اس کے علاوہ ملایشیا کے دارالحکومت کوالا لمپور، وینزویلا کے دار الحکومت کراکس، واشنگٹن، نیویارک، شکاگو اور ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں ہزاروں کے جلوس نکلے۔
پا کستان کے پچاس سے زیادہ شہروں میں مزدوروں اور با ئیں بازو کی جماعتوں نے جلوس نکالے اور مظاہرے کیے۔ جن میں انٹرنیشنل یوتھ اینڈ ورکرز موومنٹ، عوامی ورکز پار ٹی،کمیونسٹ پارٹی اور پی ٹی یو ڈی سی نمایاں نظر آئی۔ اس جلوس میں مزدوروں کے علا وہ کسانوں کی بھی بڑی تعداد نے شر کت کی۔ پشاور، سرگودھا، فیصل آباد، ڈی جی خان، خوشاب، میانوالی، وہاڑی، بہاولنگر، راجن پور، چکوال، میرپور خاص، ٹنڈوجام، حیدرآباد، کراچی، دادو، کوئٹہ، ملتان، صادق آ باد، رحیم یارخان وغیرہ سمیت متعدد شہروں میں ریلیاں نکلیں۔ انھوں نے کم از کم مزدوروں کی تنخواہ ایک تولہ سونے کی قیمت کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا اور ہر جگہ آ ٹھ گھنٹے ڈیوٹی لاگو کرنے کا مطالبہ کیا۔ محنت کشوں کی یہ عالمی یکجہتی آپس میں بہت جلد ایک لڑی میں وال اسٹریٹ قبضہ تحریک کی طرح جڑ جائے گی۔
مزدور اپنی قوت محنت کو بیچنے کے لیے سارے جہاں کی خاک چھانتا ہے۔ اس کے پاس دو ہی راستے ہیں یا تو وہ خود کو کوڑیوں کے مول بیچے یا مر جائے ۔ اسی لیے لیبیا سے اٹلی جا تے ہو ئے دو کشتیوں میں سوار بارہ سو مزدور پانی میں ڈوب گئے۔
وہ صرف اس لیے کہ وہ اپنا اور اپنے بیوی بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے روزگار کے حصول کی خاطر جان جوکھوں میں ڈال دے۔ یکم مئی2015ء کو یوکراین کی کمیونسٹ پار ٹی نے ریلی نکالی، جس میں وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ 'اچھا کام تو اچھا معاوضہ۔ یوکرائن کے دار الحکومت کیو میں حکومت کی جانب سے جلوس پر پا بندی کے باوجود ہزاروں کمیونسٹ پار ٹی کے کارکنان نے مظاہرے کیے۔ مظاہرین سے کمیونسٹ پار ٹی کے رہنماوں نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ یوکرائن کے مسائل پر وا شنگٹن یا برسلز سے رجوع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم کیو میں بیٹھ کر مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔ اس مظاہرے سے نو افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ 'روزنامہ حریت' ترکی کی رپورٹ کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آ ف ترکی نے ' مے ڈے' کے موقعے پر ہزاروں کا جلوس نکا لا جو تقسیم اسکوائر کی جا نب جانا چاہ رہے تھے لیکن حکو مت نے پا بندی لگا رکھی تھی، جلوس کو روکنے کے لیے دس ہزار سیکیورٹی افسران کو تعینات کیا گیا تھا۔ جب مظاہرین نے تقسیم اسکوائر کی جا نب مارچ کیا تو پو لیس نے ان پر وا ٹر کینن، ربڑکی گولیاں اور آنسوگیس استعمال کی۔
استنبول میں مظاہرین اور پولیس کے ما بین سارا دن جھڑپیں ہوتی رہیں اور متعدد مظا ہرین گرفتارکر لیے گئے۔ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ہزاروں کمیو نسٹ پارٹی کے کارکنان نے مظاہرے کیے وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ لبنان کی کمیونسٹ پارٹی نے بیروت میں رنگ برنگے بینرزکے ساتھ ریلی نکالی اور جلسہ کیا۔ مشر ق وسطی کے متعدد شہروں میں نامساعد حالات و وا قعات کے باوجود مظاہرے ہوئے۔
بنگلہ دیش میں ڈھاکا سمیت 54 شہروں میں پرجوش انداز میں یکم مئی پر ورکرز اور کمیونسٹ پارٹی نے ریلییاں نکالیں جس میں ڈھاکا میں گارمنٹ فیکٹری کے مزدوروں کی ریلی قابل ذکر تھی۔ ہندوستان میں سو سے زائد شہروں میں کمیونسٹ اور سوشلسٹ پارٹیوں اور مائو نوازکمیونسٹوں نے جلوس نکالے اور جلسے کیے۔ مزدور رہنما مزدوروں کی اجرتوں میں خاطر خواہ اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہندوستان کے بڑے شہروں دہلی، ممبئی، کلکتہ، پونا، بنارس، احمد آباد، الہ آباد، گوہاٹی اور لکھنو وغیرہ میں لا کھوں کے جلوس نکلے۔ ہندوستان میں میں یکم مئی کوکل مظاہرین کی تعداد پچاس لاکھ سے زیادہ ہو گی۔ چین میں بیجنگ، شنگھائی اور ڈونگ یانگ کے علاوہ متعدد شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکلیں۔ بعض شہروں میں حکومت کی جا نب سے رکاو ٹیں ڈالنے کے باوجود ریلیاں نکلیں۔
ویتنام کا دارالحکومت ہوچی منہ سٹی میں لاکھوں کے جلسے سے ویتنامی وزیر اعظم نے امریکی سامراج کے ویتنام پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی مذمت کی۔ جلسے میں ہتھوڑا درانتی والے پر چم جا بجا لہرا رہے تھے۔ کمبوڈیا کا دارالحکومت نوم پنہہ میں گارمنٹ فیکٹریوں کے مزدوروں نے، جن میں زیادہ تر خواتین تھیں زبردست جلوس نکالے اور وہ نعرے لگا رہے تھے کہ تنخواہوں میں اضافہ کرو،مہنگائی ختم کرو وغیرہ۔ تائیوان کا دارالحکومت تایپے میں بڑے انوکھے انداز میں یکم مئی کو ریلی نکالی گئی۔ مزدوروں نے رنگ برنگی راکٹ نما ٹوپیاں اوڑھے ہوئے اور ان کے ہا تھوں میں کھلونا گرنیٹ تھا جس میں سے رنگ برنگے دھوئیں خارج ہو رہے تھے، میانمار کے دار الحکومت ینگون میں کمیونسٹ پارٹی نے بہت بڑی ریلی نکالی۔
انھوں نے اجرتوں میں اضا فہ، روہینگا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی۔ فلپائن کے شہر مینیلا اور تھائی لینڈ کے شہر بنکاک میں کمیونسٹ پارٹیوں نے مرکزی جلوس نکالے۔ منیلا میں دس ہزار مزدوروں نے جلوس نکا لا۔ مزدوروں نے فلپائن کے صدر بینگینو ایکیونو کا پتلا جلایا اور تنخواہوں میں اضافے کا مطا لبہ کیا۔ اس وقت منیلا میں ایک مزدور کی دیہاڑی صرف481 پیسو ہے۔
جنوبی کوریا کا دارالحکومت سیول میں ہزاروں کمیونسٹ پارٹی اور مزدور فیڈریشنوں کے کارکنوں نے ریلی نکالی۔ ڈائون اسٹریٹ سے نکلنے والی ریلی پر پولیس نے آ نسوگیس کا استعمال کیا۔ مزدوروں نے اپنی تنخواہوں میں کمی کر نے کے خلاف، ملازمت کا تحفظ اور ریٹائرمنٹ کے بعد قانونی طور پر مراعات دینے کا مطالبہ کیا۔ سوشلسٹ کوریا (شمالی) کے دارالحکومت پیانگ یانگ میں لاکھوں کی ریلی نکلی اور جلسہ منعقد ہوا جس سے صدر کم ال ان نے خطاب کر تے ہو ئے امریکی سا مراج کی ہٹ دھرمی اور محکوم قو موں پر مظالم ڈھا نے کی مذمت کی۔
جا پان کے دارالحکومت ٹوکیو میں بیس ہزار کمیونسٹ پار ٹی کے کارکنان اور جنگ مخالف کارکنان نے ریلی نکالی۔ جاپان کے دوسرے شہر اکلینڈ میں دس ہزار افراد نے جلوس نکالا۔ نیشنل کنفیڈریشن آف ٹوکیو کی جانب سے یکم مئی کو چھٹی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ انٹرنیشنل لانگ شور اینڈ وائر ہائوس کی یونین کی جانب سے یہ اعلان ہوا کہ مزدور صبح ساڑھے پا نچ بجے سے کام بند کر دیں۔ اسپین کی بائیں بازوکی جماعتیں اور مزدوروں نے جلوس نکا لا جب کہ پولینڈ اور برازیل میں بہت بڑے بڑے ' مے ڈے' کے جلوس نکلے۔ یو نان کے دار الحکومت ایتھینز میں ہزاروں کمیونسٹوں نے پارلیمنٹ ہاوس کے باہر مظاہرہ کیا۔ روس کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ماسکو میں پچیس ہزار افراد نے ریلی نکالی۔
لندن میں بیس ہزار مزدوروں نے کلار کین ویل گرین سے ٹریفلگر اسکوائر تک جلوس نکالے۔ دنیا کا سب سے بڑا جلوس کیوبا کے دارالحکومت ہوا نا میں دس لا کھ کا تھا، انھوں نے سوشلزم کو جا ری رکھنے کا عہدکیا۔ اٹلی کی کمیونسٹ پارٹی نے میلان شہر میں بیس ہزار افراد نے جلوس نکالا۔ فرانس میں پیرس سمیت متعدد شہروں، جر منی میں برلن اور بون سمیت مختلف شہروں اور نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں بڑے بڑے جلوس نکلے۔ ہانگ کانگ میں مزدوروں کی ریلی کو رو کنے کی کو شش کو مزدوروں نے ناکام بنا دیا۔ اس کے علاوہ ملایشیا کے دارالحکومت کوالا لمپور، وینزویلا کے دار الحکومت کراکس، واشنگٹن، نیویارک، شکاگو اور ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں ہزاروں کے جلوس نکلے۔
پا کستان کے پچاس سے زیادہ شہروں میں مزدوروں اور با ئیں بازو کی جماعتوں نے جلوس نکالے اور مظاہرے کیے۔ جن میں انٹرنیشنل یوتھ اینڈ ورکرز موومنٹ، عوامی ورکز پار ٹی،کمیونسٹ پارٹی اور پی ٹی یو ڈی سی نمایاں نظر آئی۔ اس جلوس میں مزدوروں کے علا وہ کسانوں کی بھی بڑی تعداد نے شر کت کی۔ پشاور، سرگودھا، فیصل آباد، ڈی جی خان، خوشاب، میانوالی، وہاڑی، بہاولنگر، راجن پور، چکوال، میرپور خاص، ٹنڈوجام، حیدرآباد، کراچی، دادو، کوئٹہ، ملتان، صادق آ باد، رحیم یارخان وغیرہ سمیت متعدد شہروں میں ریلیاں نکلیں۔ انھوں نے کم از کم مزدوروں کی تنخواہ ایک تولہ سونے کی قیمت کے برابر کرنے کا مطالبہ کیا اور ہر جگہ آ ٹھ گھنٹے ڈیوٹی لاگو کرنے کا مطالبہ کیا۔ محنت کشوں کی یہ عالمی یکجہتی آپس میں بہت جلد ایک لڑی میں وال اسٹریٹ قبضہ تحریک کی طرح جڑ جائے گی۔