واٹر بورڈ نے شہریوں کو پانی کیلیے ترسا دیا کئی علاقوں میں احتجاج
گنجان آباد علاقوں میں پانی کے بحران نے امن وامان کا مسئلہ پیدا کردیا
موسم گرما کے آغاز سے ہی شہر میں پانی کا بدترین بحران جاری ہے، واٹر بورڈ کی نااہل انتظامیہ پانی کے بحران پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے، آئندہ دنوں میں یہ بحران مزید سنگین ہوگا۔
مختلف علاقوں میں مشتعل شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور واٹر بورڈ کی تنصیبات پر توڑ پھوڑ کا سلسلہ جاری ہے، 2 کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کو1100 ملین گیلن یومیہ پانی کی ضرورت ہے تاہم شہر کو پانی کی فراہمی صرف 400 ملین گیلن یومیہ ہے،ذرائع کے مطابق شہر میں اس وقت 700ملین گیلن پانی کی قلت ہے، واٹر بورڈ کا دعویٰ ہے کہ دریائے سندھ سے واٹر بورڈ کو 550 ملین گیلن پانی فراہم ہوتا ہے،ذرائع کے مطابق چھوٹی بڑی لائنوں میں پانی کے رساؤ، دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کے پرانے پمپ کی استعداد کم ہونے اور لائنوں سے پانی چوری ہونے کے باعث 150ملین گیلن (15کروڑ گیلن) یومیہ پانی کم فراہم ہورہا ہے جس سے کراچی کو صرف 400ملین گیلن پانی سپلائی کیا جارہا ہے، بین الاقوامی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے تو 54 گیلن فی کس کے حساب سے کراچی کی ضرورت 1100 ملین گیلن یومیہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے ناقص والو آپریشن نظام کے باعث عزیز آباد، گلستان جوہر، لانڈھی،ملیر، نیوکراچی، بلدیہ ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں کئی ماہ سے پانی فراہم نہیں ہورہا ہے ، پانی کی بحران نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے،کئی علاقوں میں پانی کے بحران کے باعث امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، پانی سے محروم شہری احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، واٹر بورڈ نے اگر بروقت اس بحران پر قابو نہ پایا تو شہر میں پانی کے مسئلے پر ہنگامے پھوٹنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے،علاوہ ازیں عباس ٹاؤن اور اس کے اطراف میں بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش کے خلاف مکینوں نے عباس ٹاؤن میں آنے جانے والی سڑک بلاک کر کے ٹریفک معطل کرا دیا۔
مظاہرین نے کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بارے کی اس موقع پر نامعلوم افراد نے سڑک پر ٹائر نذر آتش کیے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ سے علاقے کا پانی بند ہے جبکہ کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے شیڈول کے علاوہ رات اور دن میں کسی بھی وقت بجلی بند کر دی جاتی ہے، سخت گرمی میں غیر اعلا نیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث گھر میں بیمار، بزرگ، خواتین اور بچوں کی حالت غیر ہو جاتی ہے جبکہ پانی کی عدم فراہمی نے بھی جینا دو بھرکر دیا،علاقے کی مسجدوں میں بھی پینے اور وٖضو بنانے کے لیے پانی میسر نہیں ہے، ٹینکر مافیا کو24 گھنٹے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
مکینوں کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر شہر کے حالات خراب کرنے کی سازش کررہی ہے اسی وجہ سے شہریوں کا پانی اور بجلی بند کر دیا گیا ہے تاکہ وہ سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلیں اور شہر میں افرا تفری پھیل جائے، ہنگاموں کے ذمے دار حکمراں ہوں گے ،مظاہرین نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کو غیر اعلانیہ طویل مصنوعی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی بندش کے خلاف نوٹس لے اور اس تحقیقات کرائے کہ کہیں اس میں بھی تو بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ ملوث نہیں ہیں۔
پولیس کے مطابق احتجاج منگل کو شام ساڑھے چار بجے شروع کیا گیا اور ساڑھے پانچ بجے پولیس نے مظاہرین کو بات چیت کے بعد منتشر کر دیا ، احتجاج کے باعث سہراب گوٹھ ، ابو الحسن اصفہانی روڈ ، راشد منہاس روڈ سمیت اعتراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا ، پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاج تو صرف ایک گھنٹے کا تھا تاہم 3 گھنٹے تک ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا جو پولیس نے رات ساڑھے 8 بجے بحال کرا دیا۔
مختلف علاقوں میں مشتعل شہریوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور واٹر بورڈ کی تنصیبات پر توڑ پھوڑ کا سلسلہ جاری ہے، 2 کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کو1100 ملین گیلن یومیہ پانی کی ضرورت ہے تاہم شہر کو پانی کی فراہمی صرف 400 ملین گیلن یومیہ ہے،ذرائع کے مطابق شہر میں اس وقت 700ملین گیلن پانی کی قلت ہے، واٹر بورڈ کا دعویٰ ہے کہ دریائے سندھ سے واٹر بورڈ کو 550 ملین گیلن پانی فراہم ہوتا ہے،ذرائع کے مطابق چھوٹی بڑی لائنوں میں پانی کے رساؤ، دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کے پرانے پمپ کی استعداد کم ہونے اور لائنوں سے پانی چوری ہونے کے باعث 150ملین گیلن (15کروڑ گیلن) یومیہ پانی کم فراہم ہورہا ہے جس سے کراچی کو صرف 400ملین گیلن پانی سپلائی کیا جارہا ہے، بین الاقوامی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے تو 54 گیلن فی کس کے حساب سے کراچی کی ضرورت 1100 ملین گیلن یومیہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے ناقص والو آپریشن نظام کے باعث عزیز آباد، گلستان جوہر، لانڈھی،ملیر، نیوکراچی، بلدیہ ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں کئی ماہ سے پانی فراہم نہیں ہورہا ہے ، پانی کی بحران نے شہریوں کا جینا محال کردیا ہے،کئی علاقوں میں پانی کے بحران کے باعث امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، پانی سے محروم شہری احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، واٹر بورڈ نے اگر بروقت اس بحران پر قابو نہ پایا تو شہر میں پانی کے مسئلے پر ہنگامے پھوٹنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے،علاوہ ازیں عباس ٹاؤن اور اس کے اطراف میں بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ اور پانی کی بندش کے خلاف مکینوں نے عباس ٹاؤن میں آنے جانے والی سڑک بلاک کر کے ٹریفک معطل کرا دیا۔
مظاہرین نے کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بارے کی اس موقع پر نامعلوم افراد نے سڑک پر ٹائر نذر آتش کیے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ سے علاقے کا پانی بند ہے جبکہ کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے شیڈول کے علاوہ رات اور دن میں کسی بھی وقت بجلی بند کر دی جاتی ہے، سخت گرمی میں غیر اعلا نیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث گھر میں بیمار، بزرگ، خواتین اور بچوں کی حالت غیر ہو جاتی ہے جبکہ پانی کی عدم فراہمی نے بھی جینا دو بھرکر دیا،علاقے کی مسجدوں میں بھی پینے اور وٖضو بنانے کے لیے پانی میسر نہیں ہے، ٹینکر مافیا کو24 گھنٹے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
مکینوں کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر شہر کے حالات خراب کرنے کی سازش کررہی ہے اسی وجہ سے شہریوں کا پانی اور بجلی بند کر دیا گیا ہے تاکہ وہ سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلیں اور شہر میں افرا تفری پھیل جائے، ہنگاموں کے ذمے دار حکمراں ہوں گے ،مظاہرین نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کو غیر اعلانیہ طویل مصنوعی لوڈ شیڈنگ اور پانی کی بندش کے خلاف نوٹس لے اور اس تحقیقات کرائے کہ کہیں اس میں بھی تو بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ ملوث نہیں ہیں۔
پولیس کے مطابق احتجاج منگل کو شام ساڑھے چار بجے شروع کیا گیا اور ساڑھے پانچ بجے پولیس نے مظاہرین کو بات چیت کے بعد منتشر کر دیا ، احتجاج کے باعث سہراب گوٹھ ، ابو الحسن اصفہانی روڈ ، راشد منہاس روڈ سمیت اعتراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا ، پولیس کا کہنا تھا کہ احتجاج تو صرف ایک گھنٹے کا تھا تاہم 3 گھنٹے تک ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا جو پولیس نے رات ساڑھے 8 بجے بحال کرا دیا۔