وسیم اکرم نے بھی پاک بھارت سیریز کیلیے آواز اٹھا دی
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات کے حق میں ہوں، یہ سیریز لازمی طور پر ہونی چاہیے،وسیم اکرم
سابق کپتان وسیم اکرم نے بھی پاک بھارت سیریز کےلیے آواز اٹھا دی، ان کاکہنا ہے کہ روایتی حریفوں میں میچزلازمی طور پر ہونے چاہئیں، سیریز یو اے ای یا امریکا میں ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، انھوں نے کہا کہ ریورس سوئنگ کا فن ختم ہونے کے قریب ہے، ون ڈے میں 2 بولرز کو 12 اوورز کی اجازت ہونی چاہیے۔ وسیم اکرم نے ایک انٹرویو میں کہاکہ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات کے حق میں ہوں، یہ سیریز لازمی طور پر ہونی چاہیے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میچز یو اے ای یا پھر امریکا میں منعقد کیے جائیں، اہم بات دونوں ممالک کے درمیان سیریز کا انعقاد ہے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ ریورس سوئنگ کا فن ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار ہے، اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو یہ ہمیشہ کے لیے ختم بھی ہوسکتا ہے،اس سے فاسٹ بولنگ بھی متاثر ہوگی، انھوں نے کہا کہ اس فن کو سب سے زیادہ نقصان دونوں اینڈز سے نئی گیندوں کے استعمال سے ہوا، حکام کو لازمی طور پر اس کا کوئی حل نکالنا ہوگا۔ سابق اسپیڈ مرچنٹ نے آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے حالیہ فیصلوں کے حوالے سے کہا کہ اگر ایک بیٹسمین سنچری بنانے کے بعد بھی بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتا ہے تو پھر ون ڈے میں بولرز کو کیوں صرف 10 اوورز تک محدود کردیا گیا۔
کم سے کم 2 بولرز کو لازمی طور پر 12 اوورز کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، وسیم اکرم نے کہا کہ میں بیٹنگ پاور پلے کے حق میں ہوں اسے ختم نہیں کرنا چاہیے لیکن ساتھ میں پوری اننگز کے دوران اندرونی سرکل سے باہر کم سے کم پانچ فیلڈرز تعینات کرنے کی اجازت بھی دی جائے۔ سابق آل رائونڈر نے کہا کہ اس وقت تمام تر قوانین بیٹسمینوں کے حق میں ہیں، ایسے میں بولرز صرف اپنی بولنگ میں ورائیٹی سے ہی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں، اب ان کےلیے اپنے ذہن پر زور دینا زیادہ ضروری ہوگیا ہے ۔
وسیم اکرم نے کہا کہ ریورس سوئنگ کا فن ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار ہے، اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو یہ ہمیشہ کے لیے ختم بھی ہوسکتا ہے،اس سے فاسٹ بولنگ بھی متاثر ہوگی، انھوں نے کہا کہ اس فن کو سب سے زیادہ نقصان دونوں اینڈز سے نئی گیندوں کے استعمال سے ہوا، حکام کو لازمی طور پر اس کا کوئی حل نکالنا ہوگا۔ سابق اسپیڈ مرچنٹ نے آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے حالیہ فیصلوں کے حوالے سے کہا کہ اگر ایک بیٹسمین سنچری بنانے کے بعد بھی بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتا ہے تو پھر ون ڈے میں بولرز کو کیوں صرف 10 اوورز تک محدود کردیا گیا۔
کم سے کم 2 بولرز کو لازمی طور پر 12 اوورز کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، وسیم اکرم نے کہا کہ میں بیٹنگ پاور پلے کے حق میں ہوں اسے ختم نہیں کرنا چاہیے لیکن ساتھ میں پوری اننگز کے دوران اندرونی سرکل سے باہر کم سے کم پانچ فیلڈرز تعینات کرنے کی اجازت بھی دی جائے۔ سابق آل رائونڈر نے کہا کہ اس وقت تمام تر قوانین بیٹسمینوں کے حق میں ہیں، ایسے میں بولرز صرف اپنی بولنگ میں ورائیٹی سے ہی کامیابی حاصل کرسکتے ہیں، اب ان کےلیے اپنے ذہن پر زور دینا زیادہ ضروری ہوگیا ہے ۔