8 ماہ میں ڈی پورٹ افراد کے ریکارڈ کی چھان بین کا فیصلہ
ایف آئی اے امیگریشن اور انسانی اسمگلروں کےدرمیان روابط نے ایف آئی اے حکام کو امیگریشن کی خامیوں پر مرکوز کردیا
UNITED NATIONS:
ایف آئی اے امیگریشن افسران اور انسانی اسمگلروں کے مابین رابطوں کی قلعی کھل گئی، ایف آئی اے سندھ زون کے اعلیٰ افسران نے گزشتہ 8 ماہ کے دوران بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہوکر آنے والے تمام افراد کے ریکارڈ کی چھان بین کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن اور انسانی اسمگلروں کے مابین گہرے روابط نے ایف آئی اے سندھ زون کے حکام کو امیگریشن کی خامیوں پر مرکوز کردیا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈائریکٹر سندھ زون شاہد حیات نے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر اشفاق عالم خان کو ہدایت کی ہے کہ تحقیقات میں8 ماہ کے دوران غیرقانونی سفری دستاویزات پر کئی ممالک سے بے دخل ہوکر آنے والے افراد کے ریکارڈ کی تفصیلی چھان بین کی جائے، ڈی پورٹ افراد کا ریکارڈ ملکی اورغیرملکی ایئرلائنز سے حاصل کیا جائے۔
امیگریشن (آمد) اور روانگی پر تعینات ایف آئی اے کے افسران کی ملی بھگت سے نہ صرف انسانی اسمگلروں کے توسط سے بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں کو غیرقانونی طریقوں سے بیرون ملک بھیجا جارہا ہے جبکہ بیرون ممالک کی امیگریشن ان کو بے دخل کرکے واپس پاکستان بھیجتی ہے تو امیگریشن آمد کا عملہ ایک مرتبہ پھر ایجنٹوں کے ذریعے رشوت وصول کرکے ان کی پاکستان آمد کا ریکارڈ ضائع کردیتا ہے۔
6 ماہ کے دوران ہر ہفتے درجنوں کی تعداد میں پاکستانی شہری ڈی پورٹ ہوکر کراچی ایئرپورٹ پہنچے لیکن اعلیٰ افسران کو سب اچھا کی رپورٹ دی گئی،ایف آئی اے امیگریشن ڈیپارچر کی شفٹ (سی) اور شفٹ (ڈی) کے ذریعے بیرون ملک جانے والے افراد بڑی تعداد میں غیر قانونی سفری دستاویزات پر ڈی پورٹ کیے گئے تاہم امیگریشن آمد کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ان کے عملے نے رشوت کے عوض اس معاملے کو دبا کر رکھا۔
ایف آئی اے امیگریشن افسران اور انسانی اسمگلروں کے مابین رابطوں کی قلعی کھل گئی، ایف آئی اے سندھ زون کے اعلیٰ افسران نے گزشتہ 8 ماہ کے دوران بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہوکر آنے والے تمام افراد کے ریکارڈ کی چھان بین کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن اور انسانی اسمگلروں کے مابین گہرے روابط نے ایف آئی اے سندھ زون کے حکام کو امیگریشن کی خامیوں پر مرکوز کردیا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈائریکٹر سندھ زون شاہد حیات نے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر اشفاق عالم خان کو ہدایت کی ہے کہ تحقیقات میں8 ماہ کے دوران غیرقانونی سفری دستاویزات پر کئی ممالک سے بے دخل ہوکر آنے والے افراد کے ریکارڈ کی تفصیلی چھان بین کی جائے، ڈی پورٹ افراد کا ریکارڈ ملکی اورغیرملکی ایئرلائنز سے حاصل کیا جائے۔
امیگریشن (آمد) اور روانگی پر تعینات ایف آئی اے کے افسران کی ملی بھگت سے نہ صرف انسانی اسمگلروں کے توسط سے بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں کو غیرقانونی طریقوں سے بیرون ملک بھیجا جارہا ہے جبکہ بیرون ممالک کی امیگریشن ان کو بے دخل کرکے واپس پاکستان بھیجتی ہے تو امیگریشن آمد کا عملہ ایک مرتبہ پھر ایجنٹوں کے ذریعے رشوت وصول کرکے ان کی پاکستان آمد کا ریکارڈ ضائع کردیتا ہے۔
6 ماہ کے دوران ہر ہفتے درجنوں کی تعداد میں پاکستانی شہری ڈی پورٹ ہوکر کراچی ایئرپورٹ پہنچے لیکن اعلیٰ افسران کو سب اچھا کی رپورٹ دی گئی،ایف آئی اے امیگریشن ڈیپارچر کی شفٹ (سی) اور شفٹ (ڈی) کے ذریعے بیرون ملک جانے والے افراد بڑی تعداد میں غیر قانونی سفری دستاویزات پر ڈی پورٹ کیے گئے تاہم امیگریشن آمد کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ان کے عملے نے رشوت کے عوض اس معاملے کو دبا کر رکھا۔