ایگزیکٹ ہیڈ آفس پر پھر چھاپہ ڈگریاں دستاویزات مونوگرام و دیگر سامان برآمد

تحقیقاتی ٹیم نے امبوزڈ اسٹیمپ کرنے والی کمپوٹرمشینیں اور مزید 4 کمپیوٹرز بھی قبضے میں لے لئے۔


ویب ڈیسک May 21, 2015
انکوائری کمیٹی کے سامنے ریجنل ہیڈ کرنل (ر) جمیل احمد، سینیر منیجرسیفٹی اینڈ سیکیورٹی کرنل (ر) محمد یونس بھی پیش۔ فوٹو:فائل

جعلی ڈگری اسکینڈل میں ملوث ایگزیکٹ کمپنی کے کراچی ہیڈآفس پرایف آئی اے نے جمعرات کوایک اورچھاپہ مارااور مزید سامان قبضے میں لے لیا۔

https://img.express.pk/media/images/q79/q79.webp

https://img.express.pk/media/images/rikshaw/rikshaw.webp

ایکسپریس نیوزکے مطابق حساس شواہد سے بھرے کمپیوٹرزکو ایک رکشے میں2اہلکاروں کے ساتھ ایف آئی اے کے دفترمنتقل کیاگیا۔ قبضے میں لیے گئے سامان میں مزید 4کمپیوٹر اور غیرترسیل شدہ ڈگریاں، سرٹیفکیٹس، غیرملکی یونیورسٹیوں کے مونوگرام، اسٹیمپ باکس بھی شامل ہیں۔ غیر ترسیل شدہ ڈگریاں گاہکوں تک پہنچائی جاناتھیں۔ دفترسے اسٹیمپ بنانے والی الیکٹرونک مشین بھی قبضے میں لے لی گئی۔ ڈگریوں کوامبوسڈ اسٹیمپنگ کرنے والی4کمپیوٹرائزڈ مشینیں بھی تحویل میں لی گئی ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/q128/q128.webp

دیگر شہروں سے فارنسک ماہرین بھی کراچی پہنچ گئے جنھوں نے اہم ڈیٹاجمع کرنا شروع کردیا ہے۔ ایگزیکٹ کے 30سے زائد ملازمین کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ ایف آئی اے نے شعیب شیخ کودوسرا نوٹس جاری کردیا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایگزیکٹ کے کمپیوٹرز سے اسکین ڈگریاں حاصل کر لی ہیں اور ان ڈگریوں کے اصلی یا جعلی ہونے کی تحقیق کی جا رہی ہے۔ یہ پتہ بھی چلایا جا رہا ہے کہ ڈگری دینے والی یونیورسٹی اصلی ہے یا جعلی۔ ایف آئی اے راولپنڈی میں ایگزیکٹ کے خلاف انکوائری ڈپٹی ڈائریکٹر طاہر تنویر سے لے کرڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ برانچ جلیل خان کو سونپ دی گئی ہے۔



https://img.express.pk/media/images/q227/q227.webp

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے ایف آئی اے سے ایگزیکٹ کے بارے میں تازہ رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ آن لائن کے مطابق کراچی میں ایف آئی اے حکام نے ایگزیکٹ کے 6 ملازمین یاسین وہرہ، ذیشان انور، رحیم کیشوانی، سلیم، سعیدعلی، اصغر پر تحقیقات مکمل ہونے تک ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کردی ہے۔



https://img.express.pk/media/images/q322/q322.webp
https://img.express.pk/media/images/Shoaib-shaikh1/Shoaib-shaikh1.webp

ایگزیکٹ کمپنی کے سی ای اوشعیب شیخ بیان ریکارڈکرانے ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیںہوئے جبکہ 6افسران نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے شعیب شیخ کوآج دن 11بجے طلب کیاتھا تاہم وہ بیان دینے نہ آئے۔ ایف آئی اے نے انھیں دوسرانوٹس جاری کردیا ہے اوربیان ریکارڈ کرانے کے لیے48گھنٹے دیے ہیں۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ اگرشعیب شیخ 48گھنٹے میں پیش نہیں ہوتے توانھیں تیسرانوٹس جاری کیا جائے گاجس کے بعدانھیں عدالت کے ذریعے طلب کیاجائے گا۔

https://img.express.pk/media/images/q418/q418.webp

ایف آئی اے نے ایگزیکٹ کے 6افسران کوبھی طلبی کے نوٹس بھیجے تھے جس کے بعد ایگزیکٹ ریجنل ہیڈ کرنل(ر) جمیل احمد، سینئر منیجرسیفٹی اینڈسیکیورٹی کرنل(ر) محمدیونس، اسسٹنٹ منیجرایچ آر عابدخان، اسسٹنٹ منیجرآئی ٹی امجد، سیلزلیڈرز حسنین الرحمٰن اورسجاد حیدرنے انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوکر بیانات ریکارڈ کرادیے۔

https://img.express.pk/media/images/q516/q516.webp

https://img.express.pk/media/images/yasir-shah/yasir-shah.webp

دوسری جانب خلیجی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایگزیکٹ کمپنی میں بطور کالٹی ایشورینس آڈیٹر کام کرنے والے یاسر جمشید کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کمپنی کی جعلسازی کے راز افشا کرنے کے لئے حکام سے ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہوں تاہم مجھے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی 2 ہزار ملازمین پر مشتمل ٹیم کا کام سیلز ایجنٹ اور ڈگری حاصل کرنے والے افراد کے درمیان فون پر ہونے والی گفتگو سن کر اسے تحریری شکل میں ترتیب دینا تھا جب کہ ڈگریوں کی فروخت کے لئے سیلز ایجنٹ خود کو امریکی حکومت کا نمائندہ بھی قرار دیتے اور کبھی انہیں بلیک میل کرتے ہوئے دھمکیاں بھی دیتے۔

https://img.express.pk/media/images/q613/q613.webp

یاسر شاہ نے انکشاف کیا کہ ال این نامی خاتون نے تین سال کے دوران 18 جعلی ڈگریاں ایگزیکٹ کمپنی سے خریدیں اور ایک کال کے دوران میں نے سنا کہ سیلز ایجنٹ خود کو امریکی حکومت کا نمائندہ ظاہرکرتے ہوئے خاتون سے بات کر رہے تھے جب کہ سیلز ایجنٹ نے خاتون کو بلیک میل کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری حکام نے ان کی ڈگری میں بے قاعدگیاں تلاش کی ہیں جس کی بنیاد پر ڈگری کو جعلی قرار دیا جاسکتا ہے اور اگر انہوں نے 90 ہزار درہم جمع نہ کرائے تو وہ اپنی ڈگری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گی۔

https://img.express.pk/media/images/q710/q710.webp

سابق ایگزیکٹ کمپنی کے ملازم نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ ہر ٹیم میں 973 سیلز ایجنٹ ہیں جو جعلی ڈگریوں کی آن لائن فروخت کرتے ہوئے کمپنی کو یومیہ 40 ہزارڈالر منافع دیتے ہیں جب کہ ہر سیلز ایجنٹ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ یومیہ 299 ڈالر کا کاروبار کرے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلز ایجنٹ کسٹمر کو ڈگری فروخت کرنے کے لئے کبھی انہیں مختلف پیشکش کرتے اور کبھی دھمکیوں کا سہارا بھی لیتے ہیں یہی نہیں ایگزیکٹ دبئی کی جانب سے آئی ٹی کمپنیوں کو دی جانے والی چھوٹ کا ناجائز استعمال کر رہی ہے جسے افشاں کرنے کے لئے حکام سے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں