ایگزیکٹ کے سابق کوالٹی ایشورینس آڈیٹر کے چونکا دینے والے انکشافات
ایگزیکٹ کی جعلسازی افشا کرنے کیلئے حکام سے ہرطرح کا تعاون کرنے کوتیارہوں لیکن مجھے دھمکیاں دی جارہی ہیں،یاسرجمشید
آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے سابق ملازم یاسر جمشید نے انکشاف کیا ہے کہ جعلی ڈگریوں کی فروخت میں ملوث کمپنی ایگزیکٹ اپنے سیلز ایجنٹ کے ذریعے معصوم لوگوں کو ڈگریاں دینے کے بعد انہیں بلیک میل بھی کرتی ہے۔
خلیجی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایگزیکٹ کمپنی میں بطور کالٹی ایشورینس آڈیٹر کام کرنے والے یاسر جمشید کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کمپنی کی جعلسازی کے راز افشاں کرنے کے لئے حکام سے ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہوں تاہم مجھے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی 2 ہزار ملازمین پر مشتمل ٹیم کا کام سیلز ایجنٹ اور ڈگری حاصل کرنے والے افراد کے درمیان فون پر ہونے والی گفتگو سن کر اسے تحریری شکل میں ترتیب دینا تھا جب کہ ڈگریوں کی فروخت کے لئے سیلز ایجنٹ خود کو امریکی حکومت کا نمائندہ بھی قرار دیتے اور کبھی انہیں بلیک میل کرتے ہوئے دھمکیاں بھی دیتے۔
یاسر شاہ نے انکشاف کیا کہ ال این نامی خاتون نے تین سال کے دوران 18 جعلی ڈگریاں ایگزیکٹ کمپنی سے خریدیں اور ایک کال کے دوران میں نے سنا کہ سیلز ایجنٹ خود کو امریکی حکومت کا نمائندہ ظاہرکرتے ہوئے خاتون سے بات کر رہے تھے جب کہ سیلز ایجنٹ نے خاتون کو بلیک میل کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری حکام نے ان کی ڈگری میں بے قاعدگیاں تلاش کی ہیں جس کی بنیاد پر ڈگری کو جعلی قرار دیا جاسکتا ہے اور اگر انہوں نے 90 ہزار درہم جمع نہ کرائے تو وہ اپنی ڈگری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گی۔
سابق ایگزیکٹ کمپنی کے ملازم نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ ہر ٹیم میں 973 سیلز ایجنٹ ہیں جو جعلی ڈگریوں کی آن لائن فروخت کرتے ہوئے کمپنی کو یومیہ 40 ہزارڈالر منافع دیتے ہیں جب کہ ہر سیلز ایجنٹ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ یومیہ 299 ڈالر کا کاروبار کرے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلز ایجنٹ کسٹمر کو ڈگری فروخت کرنے کے لئے کبھی انہیں مختلف پیشکش کرتے اور کبھی دھمکیوں کا سہارا بھی لیتے ہیں یہی نہیں ایگزیکٹ دبئی کی جانب سے آئی ٹی کمپنیوں کو دی جانے والی چھوٹ کا ناجائز استعمال کر رہی ہے جسے افشاں کرنے کے لئے حکام سے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہوں۔
واضح رہے کہ یاسر جمشید سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور کئی سال تک کراچی میں ایگزیکٹ کے ہیڈ آفس میں ملازمت کرتے رہے اور نوکری سے فراغت کے بعد دھمکیوں کے باعث انہوں نے دبئی میں اہل خانہ کے ہمراہ مکمل سکونت اختیار کرلی ہے جب کہ خلیجی اخبارنے انٹرویو سے قبل یاسر جمشید کی ملازمت کا کنٹریکٹ لیٹراور ورک ٹیگ حاصل کیا تاکہ اس چیز کا ثبوت حاصل کیا جائے کہ وہ ایگزیکٹ کے ہی ملازم ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2qyih8
خلیجی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ایگزیکٹ کمپنی میں بطور کالٹی ایشورینس آڈیٹر کام کرنے والے یاسر جمشید کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹ کمپنی کی جعلسازی کے راز افشاں کرنے کے لئے حکام سے ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہوں تاہم مجھے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی 2 ہزار ملازمین پر مشتمل ٹیم کا کام سیلز ایجنٹ اور ڈگری حاصل کرنے والے افراد کے درمیان فون پر ہونے والی گفتگو سن کر اسے تحریری شکل میں ترتیب دینا تھا جب کہ ڈگریوں کی فروخت کے لئے سیلز ایجنٹ خود کو امریکی حکومت کا نمائندہ بھی قرار دیتے اور کبھی انہیں بلیک میل کرتے ہوئے دھمکیاں بھی دیتے۔
یاسر شاہ نے انکشاف کیا کہ ال این نامی خاتون نے تین سال کے دوران 18 جعلی ڈگریاں ایگزیکٹ کمپنی سے خریدیں اور ایک کال کے دوران میں نے سنا کہ سیلز ایجنٹ خود کو امریکی حکومت کا نمائندہ ظاہرکرتے ہوئے خاتون سے بات کر رہے تھے جب کہ سیلز ایجنٹ نے خاتون کو بلیک میل کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری حکام نے ان کی ڈگری میں بے قاعدگیاں تلاش کی ہیں جس کی بنیاد پر ڈگری کو جعلی قرار دیا جاسکتا ہے اور اگر انہوں نے 90 ہزار درہم جمع نہ کرائے تو وہ اپنی ڈگری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گی۔
سابق ایگزیکٹ کمپنی کے ملازم نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ ہر ٹیم میں 973 سیلز ایجنٹ ہیں جو جعلی ڈگریوں کی آن لائن فروخت کرتے ہوئے کمپنی کو یومیہ 40 ہزارڈالر منافع دیتے ہیں جب کہ ہر سیلز ایجنٹ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ یومیہ 299 ڈالر کا کاروبار کرے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلز ایجنٹ کسٹمر کو ڈگری فروخت کرنے کے لئے کبھی انہیں مختلف پیشکش کرتے اور کبھی دھمکیوں کا سہارا بھی لیتے ہیں یہی نہیں ایگزیکٹ دبئی کی جانب سے آئی ٹی کمپنیوں کو دی جانے والی چھوٹ کا ناجائز استعمال کر رہی ہے جسے افشاں کرنے کے لئے حکام سے ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہوں۔
واضح رہے کہ یاسر جمشید سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور کئی سال تک کراچی میں ایگزیکٹ کے ہیڈ آفس میں ملازمت کرتے رہے اور نوکری سے فراغت کے بعد دھمکیوں کے باعث انہوں نے دبئی میں اہل خانہ کے ہمراہ مکمل سکونت اختیار کرلی ہے جب کہ خلیجی اخبارنے انٹرویو سے قبل یاسر جمشید کی ملازمت کا کنٹریکٹ لیٹراور ورک ٹیگ حاصل کیا تاکہ اس چیز کا ثبوت حاصل کیا جائے کہ وہ ایگزیکٹ کے ہی ملازم ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x2qyih8