توانائی منصوبوں پر تیز پیش رفت
حصول آزادی کے بعد اور 1991 ء سے ترکمانستان اور پاکستان کے عوام اور حکومتی رابطوں نے جس تیزی سے فروغ پایا ہے
پاکستان اور ترکمانستان نے خطے کے ممالک کے درمیان تاپی گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر فوری عملدرآمد کے لیے سنجیدہ کوششوں کے عزم کا اظہار کیا ہے اور اسے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے کامیاب صورتحال اور گیم چینجر قرار دیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے اشک آباد میں ترکمانستان کے صدر قربان گلی بردی محمدووف کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں تاپی سمیت خطے کے ممالک میں توانائی کے منصوبوں پر تیزی سے پیشرفت کی ضرورت ہے تاکہ عظیم تر علاقائی یکجہتی کا مقصد آگے بڑھایا جائے،پاکستان ترکمانستان کے ساتھ تعلقات مزید آگے بڑھانے کا خواہاں ہے، انھوں نے ترکمانستان کے صدر کو بتایا کہ پاکستان کی اولین ترجیح ترقی ہے تاکہ عوام کی خوشحالی کو یقینی بنایا جائے، اس سلسلے میں وہ تمام پڑوسیوں کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔
پاک ترکمانستان دو طرفہ تعلقات میں خیر سگالی ، مفاہمت، عالمی امن کی خواہش اور تجارت و سفارتی اشتراک عمل سمیت دیگر اہم شعبوں میں معاہدوں پر دستخط اس امر کی غمازی کرتے ہیں کہ خطے میں ترکمانستان کی اہمیت کو پاکستان نے کبھی نظر انداز نہیں کیا۔
حصول آزادی کے بعد اور 1991 ء سے ترکمانستان اور پاکستان کے عوام اور حکومتی رابطوں نے جس تیزی سے فروغ پایا ہے وہ دونوں ملکوں کے عوام کے مابین تاریخی ، مذہبی ، سفارتی ، سیاسی تعلقات اور سماجی و معاشی شعبوں میں ٹھوس اشتراک عمل اور دوستی کے سفر کو مستحکم کرنے کی خواہش سے منسلک حقیقت ہے جس پر دونوں طرف سے ہمیشہ اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
دسمبر 2010 ء میں سابق صدر آصف علی زرداری نے ترکمانستان کا دورہ کیا تھا جس میں تاپی گیس پروجیکٹ پر تفصیلی بات چیت ہوئی، اس کے لیے چار جہتی سمٹ اجلاس ہوا، اس کے بعد 2011 ء میں ترکمانستان کے صدر قربان گلی محمدووف کا پاکستان کے سرکاری دورہ میں پرجوش استقبال کیا گیا اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی ، اقتصادی ، زرعی، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت، تعلیم ، سیاحت اور لائیو اسٹاک شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے، مزید برآں دو طرفہ خیر سگالی اور تعاون و اشتراک پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کے وسط ایشیائی ملکوں سے تاریخی رشتے ہیں اور ترکمانستان سے گیس لائن پاکستان کو درپیش توانائی کے مسئلے سے نمٹنے اور معاشی شعبے میں مشکلات کا ازالہ کرنے میں مدد دے گی۔
پاکستان کو توانائی وسائل کے حصول میں کثیر جہتی رابطوں ، برادر ملکوں سے مشترکہ سرمایہ کاری اور فنی و مالی وسائل و امداد کی ضرورت ہے، ملک توانائی کے بحران پر قابو پائے بغیر ترقی کا سوچ بھی نہیں سکتا اس لیے تاپی گیس پروجیکٹ کی اس تناظر میں اہمیت معمولی نہیں۔2012 ء میں دونوں ملکوں نے اپنے 20سالہ سفارتی و قریبی دوستانہ تعلقات کی سالگرہ منائی تھی اور اس میں مختلف شعبوں میں تعاون واشتراک کے امور کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ مستقبل میں دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے کے ملکوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ منصوبے پر جلد عملدرآمد چاہتے ہیں۔ مذاکرات میں پاکستان اور ترکمانستان نے اضافی تجارت اور اقتصادی تعاون سے متعلق ایک معاہدے اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اقتصادی تعاون کے بارے میں مشترکہ بین الحکومتی کمیشن سے متعلق معاہدے پر معاون خصوصی طارق فاطمی اور ان کے ترکمان ہم منصب نے دستخط کیے۔
ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور ترکمانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے متعلق ایم او یوز پر وزیر تجارت خرم دستگیر اور ترکمانستان کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ نے دستخط کیے۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور ترکمانستان نے ترجیحی بنیادوں پر سڑک، ریل اور فضائی رابطے قائم کرنے پر خصوصی توجہ دینے کا فیصلہ کیا۔ دونوں ملکوں نے باہمی تعاون اور پارٹنر شپ بڑھانے کا عزم کیا۔ ترکمانستان نے دہشتگردی اور شدت پسندی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کی۔
بلاشبہ خطے کو دہشت گردی کے عالمی مسئلہ کا سامنا ہے اور اسمگلنگ کی روک تھام بھی اہم اقدامات اور دوطرفہ کوششوں کا تقاضہ کرتی ہے ،چنانچہ سیکیورٹی، انسداد دہشتگردی، منشیات، اسمگلنگ کی روک تھام، منظم جرائم اور دیگر خطروں سے نمٹنے میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ صائب ہے ، اسی طرح ثقافت، سائنس، آرٹ، سیاحت اور کھیلوں کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کا عزم بھی نمایاں ہے، ایک اہم پیش رفت ترکمانستان گوادر پورٹ کی انفرااسٹرکچرل صلاحیتوں کا جائزہ لینے کے لیے جلد ایک وفد پاکستان بھیجنے کا بر وقت فیصلہ ہے جو ایل این جی /سی این جی کنورژن پلانٹس قائم کرنے کے امکانات کا بھی جائزہ لے گا۔
یہ خوش آیند بات ہے کہ نواز شریف نے ترکمانستان کے صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی جب کہ ترکمانستان کے دورے پر روانگی سے قبل وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ توانائی اور تجارت کے ساتھ ریلوے ٹریک اور سڑکوں کے ذریعے روابط بڑھانے کا وژن رکھتی ہے۔
امید ہے کہ دوطرفہ تعلقات کا سفر جاری رہے گا اور ترکمانستان کی مواصلات ، توانائی ، سٹیلائٹ کی لانچنگ اور قازقستان، ایران اور ترکمانستان کی ریلوے راہداری کی کامیابی اور جاری ریلوے منصوبوں پر مبارک باد درحقیقت وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے برادر ملک کی مثالی ترقی پر ایک تہنیتی پیغام ہے ۔
وزیراعظم نواز شریف نے اشک آباد میں ترکمانستان کے صدر قربان گلی بردی محمدووف کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں تاپی سمیت خطے کے ممالک میں توانائی کے منصوبوں پر تیزی سے پیشرفت کی ضرورت ہے تاکہ عظیم تر علاقائی یکجہتی کا مقصد آگے بڑھایا جائے،پاکستان ترکمانستان کے ساتھ تعلقات مزید آگے بڑھانے کا خواہاں ہے، انھوں نے ترکمانستان کے صدر کو بتایا کہ پاکستان کی اولین ترجیح ترقی ہے تاکہ عوام کی خوشحالی کو یقینی بنایا جائے، اس سلسلے میں وہ تمام پڑوسیوں کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔
پاک ترکمانستان دو طرفہ تعلقات میں خیر سگالی ، مفاہمت، عالمی امن کی خواہش اور تجارت و سفارتی اشتراک عمل سمیت دیگر اہم شعبوں میں معاہدوں پر دستخط اس امر کی غمازی کرتے ہیں کہ خطے میں ترکمانستان کی اہمیت کو پاکستان نے کبھی نظر انداز نہیں کیا۔
حصول آزادی کے بعد اور 1991 ء سے ترکمانستان اور پاکستان کے عوام اور حکومتی رابطوں نے جس تیزی سے فروغ پایا ہے وہ دونوں ملکوں کے عوام کے مابین تاریخی ، مذہبی ، سفارتی ، سیاسی تعلقات اور سماجی و معاشی شعبوں میں ٹھوس اشتراک عمل اور دوستی کے سفر کو مستحکم کرنے کی خواہش سے منسلک حقیقت ہے جس پر دونوں طرف سے ہمیشہ اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
دسمبر 2010 ء میں سابق صدر آصف علی زرداری نے ترکمانستان کا دورہ کیا تھا جس میں تاپی گیس پروجیکٹ پر تفصیلی بات چیت ہوئی، اس کے لیے چار جہتی سمٹ اجلاس ہوا، اس کے بعد 2011 ء میں ترکمانستان کے صدر قربان گلی محمدووف کا پاکستان کے سرکاری دورہ میں پرجوش استقبال کیا گیا اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی ، اقتصادی ، زرعی، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت، تعلیم ، سیاحت اور لائیو اسٹاک شعبوں میں کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے، مزید برآں دو طرفہ خیر سگالی اور تعاون و اشتراک پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان کے وسط ایشیائی ملکوں سے تاریخی رشتے ہیں اور ترکمانستان سے گیس لائن پاکستان کو درپیش توانائی کے مسئلے سے نمٹنے اور معاشی شعبے میں مشکلات کا ازالہ کرنے میں مدد دے گی۔
پاکستان کو توانائی وسائل کے حصول میں کثیر جہتی رابطوں ، برادر ملکوں سے مشترکہ سرمایہ کاری اور فنی و مالی وسائل و امداد کی ضرورت ہے، ملک توانائی کے بحران پر قابو پائے بغیر ترقی کا سوچ بھی نہیں سکتا اس لیے تاپی گیس پروجیکٹ کی اس تناظر میں اہمیت معمولی نہیں۔2012 ء میں دونوں ملکوں نے اپنے 20سالہ سفارتی و قریبی دوستانہ تعلقات کی سالگرہ منائی تھی اور اس میں مختلف شعبوں میں تعاون واشتراک کے امور کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ مستقبل میں دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے کے ملکوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ منصوبے پر جلد عملدرآمد چاہتے ہیں۔ مذاکرات میں پاکستان اور ترکمانستان نے اضافی تجارت اور اقتصادی تعاون سے متعلق ایک معاہدے اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اقتصادی تعاون کے بارے میں مشترکہ بین الحکومتی کمیشن سے متعلق معاہدے پر معاون خصوصی طارق فاطمی اور ان کے ترکمان ہم منصب نے دستخط کیے۔
ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور ترکمانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے متعلق ایم او یوز پر وزیر تجارت خرم دستگیر اور ترکمانستان کے چیمبر آف کامرس کے سربراہ نے دستخط کیے۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور ترکمانستان نے ترجیحی بنیادوں پر سڑک، ریل اور فضائی رابطے قائم کرنے پر خصوصی توجہ دینے کا فیصلہ کیا۔ دونوں ملکوں نے باہمی تعاون اور پارٹنر شپ بڑھانے کا عزم کیا۔ ترکمانستان نے دہشتگردی اور شدت پسندی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کی۔
بلاشبہ خطے کو دہشت گردی کے عالمی مسئلہ کا سامنا ہے اور اسمگلنگ کی روک تھام بھی اہم اقدامات اور دوطرفہ کوششوں کا تقاضہ کرتی ہے ،چنانچہ سیکیورٹی، انسداد دہشتگردی، منشیات، اسمگلنگ کی روک تھام، منظم جرائم اور دیگر خطروں سے نمٹنے میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ صائب ہے ، اسی طرح ثقافت، سائنس، آرٹ، سیاحت اور کھیلوں کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کا عزم بھی نمایاں ہے، ایک اہم پیش رفت ترکمانستان گوادر پورٹ کی انفرااسٹرکچرل صلاحیتوں کا جائزہ لینے کے لیے جلد ایک وفد پاکستان بھیجنے کا بر وقت فیصلہ ہے جو ایل این جی /سی این جی کنورژن پلانٹس قائم کرنے کے امکانات کا بھی جائزہ لے گا۔
یہ خوش آیند بات ہے کہ نواز شریف نے ترکمانستان کے صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی جب کہ ترکمانستان کے دورے پر روانگی سے قبل وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ توانائی اور تجارت کے ساتھ ریلوے ٹریک اور سڑکوں کے ذریعے روابط بڑھانے کا وژن رکھتی ہے۔
امید ہے کہ دوطرفہ تعلقات کا سفر جاری رہے گا اور ترکمانستان کی مواصلات ، توانائی ، سٹیلائٹ کی لانچنگ اور قازقستان، ایران اور ترکمانستان کی ریلوے راہداری کی کامیابی اور جاری ریلوے منصوبوں پر مبارک باد درحقیقت وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے برادر ملک کی مثالی ترقی پر ایک تہنیتی پیغام ہے ۔