دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے
سانحہ صفورا جس میں پرامن اسماعیلی برادری کے 45 افراد کا بےدردی سےقتل کیا گیا تھا،کے4 ملزمان کی گرفتاری قابل ستائش ہے
13 مئی کو برپا ہونے والے سانحہ صفورا جس میں پرامن اسماعیلی برادری کے 45 افراد کا بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، کے 4 ملزمان کی گرفتاری قابل ستائش ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق سانحہ صفورا کی فوٹیج اور تصاویر سامنے آنے کے بعد تحقیقات نے نیا رخ اختیار کیا ہے، سانحہ میں ملوث ملزمان ڈاکٹر ڈیبرا لوبو پر حملے اور سبین محمود کے قتل میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
ان انسانیت دشمنوں کی گرفتاری پر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعریف کے مستحق ہیں، آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آئی جی پولیس سندھ کو فون کرکے پولیس کی کارکردگی کو سراہا اور سانحہ صفورا کے ملزموں کو گرفتار کرنے پر سندھ پولیس کو شاباش دی۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سانحہ صفورا میں ملوث 4 اہم دہشت گردوں کی گرفتاری کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے پولیس افسران اور اہلکاروں کے لیے 5 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک اور خوشحالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گرفتار ملزمان نہ صرف معاشی طور پر خوشحال ہیں بلکہ جامعات سے فارغ التحصیل ہیں، گرفتار دہشت گرد بم بنانے اور ہر طرح کا اسلحہ چلانے کے ماہر ہیں۔ ملزمان نے جن اہم واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، ان میں سانحہ صفورا گوٹھ، ممتاز سماجی کارکن سبین محمود کا قتل، امریکی خاتون ڈاکٹر ڈیبرا لوبو، نیوی کے افسر پر مقناطیسی بم حملہ، رینجرز کے بریگیڈیئر باسط پر خودکش حملہ، اسکولوں پر گرینیڈ کے حملے اور پمفلٹ پھینکنے، بوہری برادری پر بم حملے اور ٹارگٹ کلنگ، پولیس موبائلوں پر بم حملے اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ شامل ہیں۔ ان ملزمان سے 3 کلاشنکوف، 7 نائن ایم ایم پستول، 7 لیپ ٹاپ، 5ہینڈ گرینیڈ، بارودی مواد اور دہشت گردی کا لٹریچر برآمد ہوا ہے، دہشت گردوں کو کراچی کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے جس اسلحے سے اسماعیلی برادری کے لوگوں کا قتل کیا، وہ اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
مزید تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے گی جو ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ سانحہ صفورا میں ملوث ملزمان کی گرفتاری سے نہ صرف پولیس کا مورال بلند ہوگا بلکہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی میں مزید پیش رفت ہوسکے گی۔ لیکن اس سمت بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کہ دہشت گرد منی پاکستان کو ہی اپنی سرگرمیوں کا مرکز کیوں بنا رہے ہیں۔
میٹروپولیٹن شہر میں بلدیاتی سہولیات کی عدم دستیابی، بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ اور پانی و گیس کا بحران عوام میں جذباتی ابال پیدا کررہا ہے، استحصال و ناانصافی کا رویہ شہریوں کو سڑکوں پر احتجاج کرنے اور اشتعال میں لانے کا باعث بن رہا ہے، امن و امان کی یہ کشیدہ صورتحال دہشت گردوں و شدت پسندوں کو موافق و سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے۔ دوسری جانب سیاسی جماعتوں کی باہمی چپقلش، مافیاز کی چالبازیاں اور گینگ وار کا فساد بھی شہر کے امن و سکون کے درپے ہے۔ بلاشبہ قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سرگرم ہیں لیکن ابھی مزید تندہی کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز بھی رینجرز سندھ نے چاکیواڑہ اور پاک کالونی میں 3 مبینہ مقابلوں میں لیاری گینگ وار کے 5گینگسٹرز کو ہلاک کرکے اسلحہ برآمد کرلیا، مارے جانے والوں میں 4 گینگسٹرز کا تعلق ارشد پپو گروپ سے ہے جو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دیگر سنگین جرائم کی وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے۔ دوسری جانب شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں سیکیورٹی فورسز کی فضائی کارروائی میں مزید 13 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بدھ کو جیٹ طیاروں کی بمباری میں شدت پسندوں کے 5 ٹھکانے بھی تباہ کردیے گئے۔
بی بی سی کے مطابق یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ سیکیورٹی فورسز اب تحصیل شوال کی جانب پیش قدمی کررہی ہیں، یہ علاقہ پاک افغان سرحد کے قریب واقع اور گھنے جنگلات پر مشتمل ہے جہاں پر فقیر ایپی کی زیارت بھی واقع ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ میرانشاہ، میرعلی اور دتہ خیل میں آپریشن کے بعد بیشتر شدت پسند یہاں پر روپوش ہوئے ہیں۔ مقامی ذرایع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے شوال میں وچہ درہ کے مقام پر بھی بمباری کی جس میں 8افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ چند روز میں اس علاقے میں امریکی ڈرون طیاروں نے 2 الگ الگ مقامات پر حملے بھی کیے ہیں۔
ملک میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے، پاک افواج، رینجرز، پولیس و قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک میں امن و امان کی بحالی اور دہشت گرد و شرپسندوں کے خاتمے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کا استعمال کررہے ہیں۔
دہشت گردوں کے خلاف جس قدر کارروائیوں میں شدت آتی جارہی ہے ویسے ہی ردعمل میں یہ شرپسند عناصر اپنی جانب سے توجہ منتشر کرنے کی خاطر عام لوگوں کو اپنا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن جس طرح چراغ بجھنے سے پہلے بھڑکتا ہے ان دہشت گردوں کی مذموم کارروائیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے استحکام میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتیں۔ عوام کی دعائیں پاک افواج و رینجرز کے ساتھ ہیں۔ ملک میں امن کا قیام عوام کا حق ہے۔ دہشت گردوں و شرپسند عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان کا یکسر قلع قمع کیا جاسکے۔
ان انسانیت دشمنوں کی گرفتاری پر قانون نافذ کرنے والے ادارے تعریف کے مستحق ہیں، آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آئی جی پولیس سندھ کو فون کرکے پولیس کی کارکردگی کو سراہا اور سانحہ صفورا کے ملزموں کو گرفتار کرنے پر سندھ پولیس کو شاباش دی۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سانحہ صفورا میں ملوث 4 اہم دہشت گردوں کی گرفتاری کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے پولیس افسران اور اہلکاروں کے لیے 5 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک اور خوشحالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گرفتار ملزمان نہ صرف معاشی طور پر خوشحال ہیں بلکہ جامعات سے فارغ التحصیل ہیں، گرفتار دہشت گرد بم بنانے اور ہر طرح کا اسلحہ چلانے کے ماہر ہیں۔ ملزمان نے جن اہم واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، ان میں سانحہ صفورا گوٹھ، ممتاز سماجی کارکن سبین محمود کا قتل، امریکی خاتون ڈاکٹر ڈیبرا لوبو، نیوی کے افسر پر مقناطیسی بم حملہ، رینجرز کے بریگیڈیئر باسط پر خودکش حملہ، اسکولوں پر گرینیڈ کے حملے اور پمفلٹ پھینکنے، بوہری برادری پر بم حملے اور ٹارگٹ کلنگ، پولیس موبائلوں پر بم حملے اور پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ شامل ہیں۔ ان ملزمان سے 3 کلاشنکوف، 7 نائن ایم ایم پستول، 7 لیپ ٹاپ، 5ہینڈ گرینیڈ، بارودی مواد اور دہشت گردی کا لٹریچر برآمد ہوا ہے، دہشت گردوں کو کراچی کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے جس اسلحے سے اسماعیلی برادری کے لوگوں کا قتل کیا، وہ اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
مزید تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی جائے گی جو ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ سانحہ صفورا میں ملوث ملزمان کی گرفتاری سے نہ صرف پولیس کا مورال بلند ہوگا بلکہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی میں مزید پیش رفت ہوسکے گی۔ لیکن اس سمت بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کہ دہشت گرد منی پاکستان کو ہی اپنی سرگرمیوں کا مرکز کیوں بنا رہے ہیں۔
میٹروپولیٹن شہر میں بلدیاتی سہولیات کی عدم دستیابی، بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ اور پانی و گیس کا بحران عوام میں جذباتی ابال پیدا کررہا ہے، استحصال و ناانصافی کا رویہ شہریوں کو سڑکوں پر احتجاج کرنے اور اشتعال میں لانے کا باعث بن رہا ہے، امن و امان کی یہ کشیدہ صورتحال دہشت گردوں و شدت پسندوں کو موافق و سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے۔ دوسری جانب سیاسی جماعتوں کی باہمی چپقلش، مافیاز کی چالبازیاں اور گینگ وار کا فساد بھی شہر کے امن و سکون کے درپے ہے۔ بلاشبہ قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سرگرم ہیں لیکن ابھی مزید تندہی کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز بھی رینجرز سندھ نے چاکیواڑہ اور پاک کالونی میں 3 مبینہ مقابلوں میں لیاری گینگ وار کے 5گینگسٹرز کو ہلاک کرکے اسلحہ برآمد کرلیا، مارے جانے والوں میں 4 گینگسٹرز کا تعلق ارشد پپو گروپ سے ہے جو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دیگر سنگین جرائم کی وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھے۔ دوسری جانب شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں سیکیورٹی فورسز کی فضائی کارروائی میں مزید 13 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بدھ کو جیٹ طیاروں کی بمباری میں شدت پسندوں کے 5 ٹھکانے بھی تباہ کردیے گئے۔
بی بی سی کے مطابق یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ سیکیورٹی فورسز اب تحصیل شوال کی جانب پیش قدمی کررہی ہیں، یہ علاقہ پاک افغان سرحد کے قریب واقع اور گھنے جنگلات پر مشتمل ہے جہاں پر فقیر ایپی کی زیارت بھی واقع ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ میرانشاہ، میرعلی اور دتہ خیل میں آپریشن کے بعد بیشتر شدت پسند یہاں پر روپوش ہوئے ہیں۔ مقامی ذرایع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے شوال میں وچہ درہ کے مقام پر بھی بمباری کی جس میں 8افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ چند روز میں اس علاقے میں امریکی ڈرون طیاروں نے 2 الگ الگ مقامات پر حملے بھی کیے ہیں۔
ملک میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے، پاک افواج، رینجرز، پولیس و قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک میں امن و امان کی بحالی اور دہشت گرد و شرپسندوں کے خاتمے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کا استعمال کررہے ہیں۔
دہشت گردوں کے خلاف جس قدر کارروائیوں میں شدت آتی جارہی ہے ویسے ہی ردعمل میں یہ شرپسند عناصر اپنی جانب سے توجہ منتشر کرنے کی خاطر عام لوگوں کو اپنا نشانہ بنا رہے ہیں لیکن جس طرح چراغ بجھنے سے پہلے بھڑکتا ہے ان دہشت گردوں کی مذموم کارروائیاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے استحکام میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتیں۔ عوام کی دعائیں پاک افواج و رینجرز کے ساتھ ہیں۔ ملک میں امن کا قیام عوام کا حق ہے۔ دہشت گردوں و شرپسند عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان کا یکسر قلع قمع کیا جاسکے۔