امریکی خاتون ایلزبتھ بھی ایگزیکٹ کی جعلسازی کا شکار ہوگئی

بیلفورڈ اسکول سے 3 سو ڈالر فیس ادا کرکے ڈپلومہ لیا، کالجز نے جعلی قرار دیکر مسترد کردیا

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شکایت پر ایگزیکٹ کے بیلفورڈ ہائی اسکول اور بیلفورڈ یونیورسٹی کے خلاف تحقیقات شروع کی گئیں۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
امریکی صحافی ڈیکلن والش نے اپنی خبر میں ایگزیکٹ کی بیلفورڈ یونیورسٹی کا حوالہ دیا تھا جس کی جعلسازی کا شکار ایک امریکی خاتون بنی۔

اس خاتون کی درخواست پر عدالت نے کارروائی بھی کی۔ ایک ٹی وی کے مطابق ڈیکلن والش کی اسٹوری میں جعلسازی کی شکار جس امریکی طالبہ کا ذکر ہے اس کا نام ایلزبتھ ہے۔ 2006 کی بات ہے جب ایلزبتھ نے آن لائن ڈپلومہ بیلفورڈ یونیورسٹی سے لیا۔ اسے اپنا فیملی بزنس سنبھالنا تھا، جس کی وجہ سے اس نے آن لائن ڈپلومہ کرنے کی ٹھانی اور تین سو ڈالر جمع کرا دیے لیکن اس نے اس ڈپلومہ کے ساتھ دو کالجوں میں اپلائی کیا تو انھوں نے اس کو جعلی قرار دے کر مسترد کردیا۔ خاتون کاکہنا ہے کہ دونوں اداروں نے مجھے صاف صاف کہہ دیا کہ ڈپلومہ جعلی ہے۔


وہ اپنے حواس میں نہ رہی اور حقیقتاً رونے لگی۔ اس کے اور جعلسازی کا شکار بننے والے اس جیسے 30 ہزار لوگوں کا مقدمہ امریکی عدالت میں چلایا گیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شکایت پر ایگزیکٹ کے بیلفورڈ ہائی اسکول اور بیلفورڈ یونیورسٹی کے خلاف تحقیقات شروع کی گئیں۔

دفاع کے لئے ایگزیکٹ کمپنی کی بجائے کراچی کا ایک شخص سامنے آیا۔ عدالت نے اسے2 کروڑ 27 لاکھ ڈالر زر تلافی ادا کرنے کا حکم دیا اور جعلسازی کا یہ بزنس ختم کرنے کی ہدایت کی۔ تاہم جعلسازی کا یہ کاروبار جاری رہا۔ ایک امریکی خاتون صحافی نے بتایا کہ یونیورسٹی پر کراچی پاکستان کا پتہ درج ہے۔ جب ان نمبروں پر کال کی جاتی ہے تو انکشاف ہوتا ہے کہ ڈپلومہ کی طرح یہ نمبر بھی جعلی ہے۔
Load Next Story