خبرداراپنے بدن میں میگنیشم کی کمی نہ ہونے دیں

میگنیشم کی کمی سے انسان کے گردے بھی خراب ہوسکتے ہیں


صحت مند بالغ انسانی جسم میں 21 تا 28 گرام میگنیشم موجود ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

کل صبح عمران کا امتحان تھا۔ میٹرک کے اس ہونہار طالب علم نے ریاضی کا مشکل پرچہ حل کرنا تھا۔ لیکن رات کو عمران درسی کتب لے کر پڑھنے بیٹھا، تو اس سے پڑھا نہیں گیا۔ اعصاب درد کرتے رہے اور اسے ذہنی و جسمانی دباؤ (Strees) بھی محسوس ہوا۔ عمران کو سمجھ نہیں آئی کہ آخر وہ خود کو پژمردہ اور تھکا تھکا کیوں محسوس کررہا ہے؟ اس دن عمران نے بھاگ دوڑ والا کوئی کام بھی نہیں کیا تھا۔

وہ بیچارا اس حقیقت سے بے خبر تھا کہ اس کے جسم میں ایک معدن، میگنیشم کی کمی ہوچکی۔ اسی لیے وہ تھکن، اعصاب میں اکڑن اور بے چینی و گھبراہٹ محسوس کررہا ہے۔ جو طلبہ و طالبات اور عام لوگ بھی غذا سے مطلوبہ میگنیشم حاصل نہ کریں، وہ درج بالا جسمانی مسائل کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

٭٭

میگنیشم (Magnesium)انسانی جسم کو درکار ایک اہم معدن ہے۔ یہ دنیا کے ہر جاندار میں مختلف کام انجام دیتے خلیوں کی تمام اقسام میں پایا جاتا ہے۔ ہمارے بدن میں یہ ''300'' قسم کے متفرق افعال انجام دینے میں حصہ لیتا ہے۔ مثال کے طور پر:

٭ غذا سے حاصل شدہ پروٹین کو عضلات کا حصہ بنانا٭ عضلات اور نسوں کی حرکت معمول پہ رکھنا ٭ہڈیوں کی نشوونما٭ غذا سے توانائی پیدا کرنا٭دل کی دھڑکن نارمل رکھنا٭ خون کا دباؤ معمول پر کرنا٭خون میں گلوکوز کی سطح اعتدال پر رکھنا۔

حقیقت یہ ہے کہ اگر انسانی جسم میں میگنیشم کی کمی طویل عرصہ برقرار رہے، تو انسان ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، ہڈیوں کی بوسیدگی (اوسٹیوپورسیز) اور شدید سردرد (Magraine) جیسی موذی بیماریوں کا نشانہ بن جاتا ہے۔

یہ اہم معدن پتوں والی سبزیوں مثلاً ساگ، مغزیات (مونگ پھلی، اخروٹ وغیرہ )، مچھلی، پھلیوں (سویا بین)، ثابت اناج، کیلے اور انجیر میں پایا جاتا ہے۔ تاہم اب یہ ملٹی وٹامن گولیوں کی شکل میں بھی دستیاب ہے۔ ایک بالغ انسان کو روزانہ کم از کم 420 ملی گرام میگنیشم غذا سے حاصل کرنا چاہیے۔

ہمارے جسم میں مختلف وجوہ کی بنا پر اس معدن کی کمی جنم لیتی ہے۔ ایک بڑی وجہ کھانے کے دوران سوڈا بوتلوں کا زیادہ استعمال ہے۔ ان بازاری بوتلوں کے مشروب میں کیمیائی مادہ،فاسفیٹ شامل ہوتا ہے۔ یہ مادہ ہمارے جسم میں پہنچ کر میگنیشم سے جڑ جاتا ہے۔ وہ پھر اسے جسم میں جذب نہیں ہونے دیتا، یوں رفتہ رفتہ بدن میں اس معدن کی کمی پیدا ہوجاتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سبھی بڑے چھوٹے خصوصاً کھانے کے وقت بازاری بوتلیں استعمال نہ کریں اور عام حالات میں بھی یہ مشروب اعتدال سے پئیں ورنہ غذا سے حاصل شدہ میگنیشم پیشاب کے ذریعے باہر نکل جائے گا۔

ہم اگر اینٹی بائیوٹک ادویہ زیادہ مقدار میں کھائیں، ہمارے جسم میں سیلنیم معدن، وٹامن بی اور ڈی کی مقدار کم ہو، تب بھی میگنیشم جسم میں جذب نہیں ہوتا۔ سیلنیم اور وٹامن ڈی، دونوں اُسے جزو ِبدن بننے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

ایک صحت مند بالغ انسانی جسم میں 21 تا 28 گرام میگنیشم موجود ہوتا ہے۔ اس میں سے 53 فیصد ہڈیوں، 19 فیصد غیر عضلاتی بافتوں (Tissues) اور صرف 1 فیصد خون میں ملتا ہے۔ اسی واسطے محض خون کا ٹیسٹ کرانے سے یہ بات معلوم نہیں ہوسکتی کہ جسم میں یہ کتنا معدن موجود ہے۔

تعلیم پانے والے طلبہ و طالبات کے لیے یہ ضروری ہے کہ ان کے جسم میں میگینشم کی مطلوبہ مقدار موجود ہو ورنہ معدن کی کمی انہیں جسمانی و ذہنی طور پر جلد تھکا دیتی ہے اور وہ صحیح طرح پڑھ نہیں پاتے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ میگنیشم کی کمی سے جسم میں ''3500 طبی خلل'' جنم لیتے ہیں۔ اس بات سے اندازہ لگا لیجیے کہ یہ بڑا اہم معدن ہے۔اور انسان کو بذریعہ غذا اسے ضرور حاصل کرنا چاہیے۔

میگنیشم کم ہونے کی ایک بڑی نشانی یہ ہے کہ عضلات میں اینٹھن، اکڑن اور سنسناہٹ جنم لیتی ہے۔ نیز چہرے اور آنکھوں کے عضلات خودبخود پھڑکنے لگتے ہیں۔ شدید حالت میں نیند کوسوں دور چلی جاتی ہے۔ایسی حالت میں میگنیشم سے بھر پور غذائیں کھائیے تاکہ تندرست ہوکر زندگی خوشی و مسرت سے گزار سکیں۔

اس معدن کا ایک اہم کام یہ ہے کہ وہ دل کے عضلات کو مضبوط بناتا ہے۔ چنانچہ ان عضلات کی مدد سے دل کی دھڑکن متوازن اور معمول پر رہتی ہے لیکن جوں ہی جسم میں میگنیشم کم ہو، دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہو جاتی ہے۔ کبھی وہ تیزی سے دھڑکتا ہے اور کبھی آہستہ! ایسی غیر معمولی حالت میں انسان ہارٹ اٹیک کا نشانہ بن سکتا ہے۔

ایک صدی قبل ڈاکٹر ڈپریشن اور پژمردگی کا شکار مرد و زن کو کیلشیم والی ادویہ دیتے تھے۔ مگر دور جدید کے بہت سے ڈاکٹر اس حقیقت سے ناآشنا ہیں کہ میگنیشم یہ سنگین کیفیت بہ سرعت دور کرتا ہے۔یاد رہے، کئی انسان ڈپریشن کا شکار ہو کر اپنے یا معاشر ے کے دشمن بن جاتے ہیں۔

ٹینیٹنس (Tinnitns) وہ طبی حالت ہے جب انسان کے کان بجنے لگتے ہیں۔ اسے مختلف قسم کی آوازیں سنائی دیتی ہیں حالانکہ ان کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ یہ طبی خلل ہمارے جسم میں ایک اہم کیمیائی مادے، گلوٹامیٹ (Glutamate) کی کمی سے بھی جنم لیتا ہے ۔ہمارے بدن میں میگنیشم ہی اس کیمیائی مادے سے معمول کے مطابق کام کراتا ہے۔ لہٰذا جسم میں یہ معدن کم ہو جائے، تو انسان ٹینیٹنس کا شکار ہوسکتا ہے۔

کئی لوگوں کو یہ پڑھ کر تعجب ہوگا کہ میگنیشم کی کمی سے بھی انسان کے گردے خراب ہوتے ہیں۔ وجہ یہ کہ ہمارے جسم میں کیلشیم اسی معدن کی مدد سے جذب ہوتا ہے۔ لہٰذا ہم کیلشیم سے بھر پور غذائیں تو کھاتے و پیتے جائیں، لیکن جسم میں میگنیشم کی کمی ہو، تو سارا کیلشیم جذب نہیں ہوپاتا۔جسم میں موجود یہ زائد کیلشیم پھر پتھریوں کی صورت گردوں میں جمع ہونے لگتا ہے۔

درج بالا حقائق سے عیاں ہے کہ ہمیں انسانی بدن میں 300 سے زائد افعال انجام دینے والے میگنیشم کو اہمیت دینی چاہیے۔ روزمرہ غذا میں وہ چیزیں ضرور شامل رکھیے جن میں یہ معدن قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔